• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

نوجوانوں کو جرائم سے دور رکھنے کیلئے صحت مندانہ سرگرمیوں کی طرف راغب کیا جائے، کنگ شہزاد

لندن(صائمہ ہارون)سٹون لفٹنگ کے ورلڈ چیمپئن کنگ شہزاد نے جنگ و جیو کو خصوصی انٹرویو دیتے ہوئے کہا ہے کہ نوجوانوں کو بے راہ روی اور جرائم کو دور رکھنے کے لئے ضروری ہے کہ انہیں صحت مندانہ کھیلوں کی جانب راغب کیاجائے، اگر حکومت اس معاملے میں سپورٹ نہیں کرے گی تو ایسا کرنا مشکل ہوگا ،میں چاہتا ہوں کہ مزید نوجوانوں کو سٹون لفٹنگ کی ٹریننگ دوں تاہم جگہ کی کمی اور سہولتوں کے فقدان کی وجہ سے ایسا کرنا مشکل ہے۔اگر مقامی کونسل یا حکومت تعاون کرے تو اس کو ممکن بنایا جاسکتا ہے۔ واضح رہے کہ سٹون لفٹنگ کو فروغ دینے اور ان کی خدمات کے اعتراف میں انہیں حال ہی میں برطانوی شاہی اعزاز برٹش ایمپائر میڈل سے بھی نوازا جاچکا ہے۔ کنگ شہزاد کا کہنا ہے کہ یہ سب ان کی ماں کی دعائوں کی بدولت ہے ان کی خواہش ہے کہ جس طرح انہوں نے سٹون لفٹنگ کو اونچائیوں تک پہنچایا ہے اس طرح نئی نسل بھی اس کھیل کو مزید آگے لے کر جائے میرپور شہر سے تعلق رکھنے برطانوی نژاد شہزادہ سلیم جنہیں لوگ کنگ شہزاد کے نام سے جانتے ہیں نے اس کھیل کا آغاز انتہائی کم عمری میں کیا 1985 میں جب وہ صرف 18سال کی عمر میں 4من 12سیر وزن اٹھا کر کم عمر ترین ورلڈ چیمپئن کا ایوارڈ حاصل کیا اور اس کے بعد بھی کئی ورلڈ ریکارڈ قائم کیے کنگ شہزاد کو ایک لیجنڈ کی حیثیت حاصل ہوئی۔ پاکستان سے بھی انہیں  مقابلوں میں حصہ لینے کی آفرز ہونے لگیں 1996 میں انہوں نے میرپور ڈگری کالج کے گرائونڈ میں 50ہزار تماشائیوں کی موجودگی میں 5من ایک سیر وزن اٹھایا اور وہ واحد کھلاڑی بن گئے جنہوں  نے پاکستان اور برطانیہ دونوں  ممالک میں 5من سے زائد وزن اٹھانے کا ریکارڈ قائم کیا 1997میں کنگ شہزاد نے کھیل سے عارضی ریٹائرمنٹ کا اعلان کیا تاہم 2010میں دوبارہ مانچسٹر میں منعقدہ میگا میلے میں دوبارہ سے حصہ لیا اور معمر ترین ورلڈ چیمپئن ہونے کا اعزاز حاصل ہے اس میلے میں انہوں نے پانچ من اور دس سیر وزن اٹھایا یوں وہ کم عمر ترین اور معمر ترین ورلڈ چیمپئن جیسے منفرد ریکارڈ قائم کرنے والے واحد کھلاڑی بن گئے۔ جبکہ اسی نوے اور دوہزار کی دہائی میں مسلسل سٹون لیفٹنگ ورلڈ ریکارڈ بنانے کا اعزاز بھی حاصل کیا۔ اس کے ساتھ ساتھ اپنے آبائی شہر میرپور میں سٹون لفٹنگ کو متعارف کروانے کا سہرا بھی کنگ شہزاد کے سر ہے۔ وہ نہ صرف اس کھیل کے فروغ کے لئے خدمات سرانجام دے رہے ہیں جبکہ کئی نوجوانوں کو بھی اس کھیل میں مہارت دلانے کے لئے ٹریننگ بھی دیتے ہیں۔ اس سلسلے میں انہوں نے اپنی رہائش گاہ پر ایک ٹریننگ سینٹر بھی قائم کررکھا ہے۔ کنگ شہزادا کھیل کو لے کر انتہائی پرجوش ہیں اور اس کو فروغ دینے کے لئے شہزاد میلے کے نام سے ایک سپورٹس فیسٹیول کا انعقاد بھی کرواتے رہے ہیں جس میں نہ صرف سٹون لفٹنگ بلکہ کئی دوسرے کھیلوں کا انعقاد بھی کیاجاتا تھا۔ اس میلے کے انعقاد میں حکومت یا مقامی کونسل کی جانب سے کوئی سپورٹ نہ ہونے کی وجہ سے اس میلے کو ذاتی حیثیت سے کروانا آسان نہ تھا۔ اس لئے وہ کچھ سال ہی یہ سلسلہ جاری رکھ پائے۔سٹون لفٹنگ ایک قدیم یونانی کھیل ہے جو آج بھی یورپ وایشیا،خاص طورپر برطانیہ پاکستان اور آزاد کشمیر میں مختلف اشکال میں کھیلا جاتا ہے۔ پاکستان میںآزاد کشمیر اور پوٹھو ہار کے علاقوں میں اس روایتی کھیل کو بہت پذیرائی حاصل ہے۔اس کھیل میں کھلاڑی پتھر اور لوہے سے بنے بلاکس کو مخصوص انداز میں دونوں  ہاتھوں سے اٹھا کر کندھے تک لے جاتا ہے تاہم فتح کا اعلان اس وقت کیاجاتا ہے جب کھلاڑی سارا وزن ایک ہاتھ سے اٹھا کر اپنا دوسرا ہاتھ فضا میں بلند کردے۔
تازہ ترین