• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

سامعہ شاہد کو قتل کرنے والے ملزمان کا پاکستان میں ٹرائل شروع

بریڈ فورڈ (نمائندہ جنگ) 28سالہ سامعہ شاہد کو ریپ اور قتل کرنے کے الزام میں والد محمد شاہد اور سابقہ شوہر محمد شکیل کے خلاف پاکستان میں ٹرائل شروع ہوچکا ہے۔ وکیل صفائی محمد عارف نے بتایا کہ اسلام آباد کی عدالت نے دونوں ملزمان کو چارج شیٹ کی نقل دے دی ہے اور ان کو7اکتوبر تک اقبال جرم کرنے یا نہ کرنے کا وقت دیا گیا ہے۔ پچھلے ہفتے مقدمے کے پری ٹرائل سے پہلے عدالت کے باہر محمد شاہد نے نیوز رپورٹرز کو بتایا کہ اس پر لگائے گئے الزامات غلط ہیں۔ وکیل صفائی محمد عارف نے کہا کہ ہم یہ مقدمہ لڑیں گے جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ ملزمان خود پر لگائے گئے الزامات کی تردید کریں گے۔ بریڈ فورڈ کی سامعہ شاہد جولائی میں فیملی کو ملنے پاکستان گئی جہاں اس کی موت واقع ہوگئی۔ اس کی موت کو طبعی موت قرار دے کر پنڈوری گائوں کے قبرستان میں دفنا دیا گیا تھا تاہم بعد میں سامعہ کے نئے شوہر سید بخار کاظم کی درخواست پر پاکستانی حکومت کی طرف سے نئی انکوائری شروع کی گئی۔ سید مختار نے سامعہ کی فیملی پر الزام لگایا کہ انہوں نے سامعہ کو ان کی مرضی کے خلاف پہلے شوہر سے2014میں طلاق لے کر سید مختار سے شادی کرنے کی وجئہ سے قتل کردیا ہے۔ پولیس کی تفتیش سے پتہ چلا کہ اس کے سابقہ شوہر نے سامعہ کے والد کی موجودگی میں اس کا ریپ کیا اور بعد میں دونوں نے گلا دبا کر اس کا قتل کردیا۔ پولیس نے اس قتل کو نہایت سفاکانہ اور سوچا سمجھا منصوبہ قرار دیا۔ تفتیش سے یہ بھی پتہ چلا کہ سامعہ کی برٹش سٹیزن ماں امتیاز بی بی اور بہن مدیحہ شاہد بھی اس کے قتل کے منصوبے میں شامل تھیں جو قتل کے بعد انگلینڈ واپس چلی گئیں تفتیشی رپورٹ کے مطابق انہیں پاکستان واپس بلاکر معاونت قتل کے الزام میں ٹرائل ہونا چاہیے۔ سامعہ شاہد کی اس کے پہلے شوہر سے شادی فروری 2012 میں ہوئی وہ مختصر عرصہ پاکستان میں گزارنے کے بعد انگلینڈ واپس چلی گئی اور دو سال بعد طلاق کا مطالبہ کر دیا اس کے بعد اس نےدوسرے شوہر سے شادی کی اور اس کے ساتھ دبئی منتقل ہوگئی۔ پولیس رپورٹ کے مطابق اس کی فیملی نے دوسری شادی کو تسلیم کرنے سے انکار کردیا کیونکہ سید بختار ایک شیعہ ہونے کے ساتھ ان کی برادری سے تعلق بھی نہیں رکھتا ہے۔
تازہ ترین