• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

قومی یکجہتی میں حائل رکاوٹیں تحریر:قاری تصورالحق مدنی…برمنگھم

تمام دنیا اچھے طریقہ سے جانتی ہے کہ بھارت اور پاکستان کے درمیان اصل تنازع کشمیر ہے مگر تکلیف دہ معاملہ یہ ہے کہ بھارت کی ایک ارب سے زیادہ آبادی کی وجہ سے دنیا کو جو اپنا تجارتی مفاد نظرآتا ہے وہ انہیں حق اور سچ کا ساتھ دینے سے روک رہا ہے۔ تقسیم ہند یعنی بھارت اور پاکستان کے وجود سے لیکر اب تک کئی بار جنگ کے میدان سج چکے ہیں اور اب بھی جنگ کی بادل منڈلارہے ہیں۔ دونوں ملکوں کے درمیان خود سے یا بیرونی دبائو میں کئی بار تعلقات کو معمول پر لانے کی کوششیں ہوچکی ہیں یہاں تک دونوں ملکوں کے حکمران ایک دوسرے کے ہاں حاضری بھی ہوچکے ہیں۔ بی جے پی کی سابقہ حکومت کے وزیراعظم بھی لاہور آئے تھے جبکہ موجودہ بھارتی وزیراعظم افغانستان سے واپسی پر اچانک سے رائے ونڈ بھی آئے۔ سرزمین پاکستان پر بھارتی وزرائے اعظم کے دورے کشمیریوں کے زخموں پر نمک چھڑکنے کے مترادف تھے مگر چونکہ ہمیشہ کشمیریوں کا ایجنڈا تکمیل پاکستان رہا ہے لہٰذا مذکور صورت حال کو قبول کیا جاتا رہا لیکن اب جب شلغموں پر مٹی جھاڑنے کی صورت حال قابل قبول نہ رہی اور مہینوں سے پورے کشمیر کی بندش اور بھارتی مظالم حد سے گزرگئے تو پاکستان کے وزیراعظم میاں محمد نوازشریف نے پوری قوم کی ترجمانی کرتے ہوئے اقوام متحدہ میں کشمیریوں کا انکا حق دینے کی بات کی تو بھارت چیخ اٹھا اور اسے بلوچستان اور گلگت یاد آگیا۔ روس سے لڑنے والے تو دنیا کے نجات دہندہ تھےمگر بعدازاں یہی لوگ امریکہ اور ان کے اتحادیوں کی مرضی کو تسلیم نہ کرنے والے دہشت گردوں میں شمار ہونے لگے اور دہشت گردی کی اصطلاح کا اتنا بےجا استعمال ہوا کہ غیرمسلموں نے مسلمانوں کی پہچان ہی یہ بنادی کہ وہ دہشت گرد ہیں چنانچہ آج کیرالہ میں کھڑے بھارتی وزیراعظم نریندرمودی پاکستان کو یہ کہہ رہا ہے کہ پاکستان دہشت گردی ایکسپورٹ کرتا ہے۔ حالانکہ حقیقت یہ ہے کہ دنیا کا سب سے بڑا دہشت گرد خود بھارت اور اس کے حکمران ہیں گجرات میں بطور وزیراعلیٰ مودی نے جو کچھ کیا تھا اس کی وجہ سے یورپ اور امریکہ میں داخلہ تک بند تھا۔ سیکولر ملک ہونے کے باوجود گائے کے استعمال پر انسانوں کے قتل کو عام بنارکھا ہے یہاں تک کے اقوام متحدہ میں فقط وزیراعظم کی تقریر پر میڈیامیں گردن زنی پر انعام کے اشتہار چلادیئے۔ بھارت کی دیدہ دلیری اور بےشرمی کی حد تو یہ ہے کہ کشمیریوں کو بھوکامارنے اور جانوروں کیلئے بنائی گولیوں سے معذور بنانے پر تسلی نہ ہوئی تو اس نے اس ظلم پر آواز بلند کرنے والے پاکستان کو بھی سزا دینے کی ٹھان لی۔ اقوام متحدہ میں بھارتی وزیرخارجہ کو روانہ کیا تھا کہ وہ یہ جھوٹ بھی بولے کہ کشمیر بھارت کا اٹوٹ ہے اور پھر پاکستان پر بیجا الزامات کی بوچھاڑ کردے اور خود نریندرمودی پاکستان کے خلاف جنگی تیاریوں میں مصروف ہوگئے۔ پورا دن فوجی سربراہوں کے ساتھ ایکشن روم میں گزارا۔ سارک کانفرنس میں عدم شرکت کا اعلان کیا اور پاکستان کا پانی بند کرنے پر غور کیا جسے مشیرخارجہ سرتاج عزیز نے اعلان جنگ کے مترادف قرار دیا۔ بھارت کی طرف سے پاکستان کے خلاف ان حالات میں ہماری اجتماعی صورت حال زیادہ مثالی نہیں۔ ضرورت تو یہ ہے کہ پوری قوم ایک ہو اور اس کی یہ یکجہتی بقا کی ضامن ہے۔ بھارتی کا جنونی وزیراعظم اپنی قوم بشمول میڈیا کو اپنی پشت پر دیکھ بھی رہا ہے اور محسوس بھی کررہا ہے مگر ہمارا حال بہت ہی قابل رحم ہے۔ پیپلزپارٹی، تحریک انصاف اور جماعت اسلامی کی حکومت سے محاذ آرائی کرپشن کے باعث ہے حالانکہ سچ یہ ہے کہ مذکورہ تینوں پارٹیاں اور حکومت سے تعلق رکھنے والی جماعت مسلم لیگ بھی برابر کی مجرم ہیں۔ تمام پارٹیاں اقتدار میں جگہ اس لئے چاہتی ہیں کہ وہ کرپشن کرپائیں۔ ملک کی خدمت کا نعرہ فریب ہے اپنی خدمت اصل ہے اور ملک کی خدمت دوسرے درجے میں ہے لہٰذا پوری قوم ان کی ولایت سے آگاہ ہے ہاں کوئی زیادہ کرپشن کا مرتکب ہے اور کوئی کم ہے۔ کرپشن کے حمام میں سب ہی بے پردہ ہیں لہذا قوم اور وطن پر رحم کھائیں اور بھارتی جارحیت اور کشمیریوں کی آزادی کیلئے اپنی خواہشوں کو وقتی طور پر کنارے رکھیں اور بیانوں کی حد تک نہیں بلکہ عملاً دفاع وطن کیلئے ایک نظرآئیں مشترکہ پارلیمنٹ کا اجلاس خوش آئند ہے بلکہ ایک دن پوری قوم باہر نکلے اور تجدید دفاع وطن کرے۔

.
تازہ ترین