• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

ایٹمی طاقتوں کے درمیان جنگ کا سوچنا بھی پاگل پن ہے،عمران خان

کراچی (ٹی وی رپورٹ)جیو کے پروگرام ”آج شاہزیب خانزادہ کے ساتھ“میںپی ٹی آئی کے سربراہ عمران خان نے گفتگو کرتےہوئے کہا ہے کہ دو ایٹمی طاقتوں کے درمیان جنگ کا سوچنا بھی پاگل پن ہے، موجودہ صورتحال پر پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس میں شرکت کروں گا، اپنا حصہ بھی ڈالوں گا اور یہ بھی بتاؤں گا کہ پاکستانی قوم متحد ہے،کرپشن کے خلاف جدوجہد مقبولیت کیلئے نہیں ملک کیلئے کررہا ہوں،پاک بھارت جنگ ہوئی تو اس میں دونوں ملکوں کی بربادی ہے،نریندر مودی اپنی حرکتوں سے کشمیر سے توجہ ہٹانے کی کوشش کررہے ہیں، کشمیری عوام نے ہندوستان سے آزادی کا فیصلہ کرلیا ہے، بھارتی مظالم کی وجہ سے کشمیری اس سے متنفر ہوگئے ہیں، نریندر مودی کشمیر میں مظالم سے توجہ ہٹانے کیلئے دہشتگردی اور ڈو مور کی باتیں کررہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ توقع تھی کہ گجرات میں مسلمانوں کیخلاف ظلم کرنے والے نریندر مودی حکومت میں آکر تبدیل ہوں گے، لیکن وہ ابھی بھی اپنی دائیں بازوپارٹی کو خوش کرنے کیلئے جارحانہ بیانات دے رہے ہیں، نریندر مودی میں اسٹیٹس مین والی خصوصیات نہیں ہیں، مودی وہ اسٹیٹس مین نہیں ہیں جو دباؤ برداشت کرسکے، نریندر مودی کے بیانات نے پاک بھارت فاصلے مزید بڑھادیئے ہیں۔ عمران خان نے کہا کہ برصغیر کے مستقبل کیلئے امن کی ضرورت ہے، ہندوستان اور پاکستان کے درمیان اصل مسئلہ کشمیر کا ہے، کشمیریوں کو اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق حق دیا جائے، کشمیریوں کو حق ملنے کے بعد پاک بھارت تجارت کا پورے برصغیر کو فائدہ ہوگا۔ چیئرمین پی ٹی آئی نے کہا کہ میں حکومت میں ہوتا تو پاکستان کو کبھی تنہائی کا شکار نہیں ہونے دیتا،ایک مضبوط فارن آفس بناتا اور مضبوط وزیر خارجہ رکھتا، نواز شریف کے تین برسوں میں پاکستان دنیا میں تنہا ہوا ہے، ہندوستان تین برسوں میں آہستہ آہستہ پاکستان کو تنہا کرتا رہا ہے، پاکستان پر ہندوستان کے الزامات کا جواب دینا محکمہ خارجہ کا کام تھا جس میں ہم مکمل ناکام ہوگئے، انڈیا پاکستان کو دہشتگرد کہتا رہا مگر نواز شریف نے اپنی ذاتی دوستی کیلئے نریندر مودی کو اپنے گھر بلالیا، مودی حکومت کشمیر پر بات کیلئے بالکل تیار نہیں بلکہ سارا الزام پاکستان پر لگارہی ہے،واجپائی کے زمانے میں کشمیر ایشو پر بات بہت آگے بڑھ چکی تھی۔ عمران خان نے بتایا کہ میں نے نریندر مودی سے ملاقات میں کہا کہ جب آپ پاکستان کے قریب جائیں گے تو اس کی مخالفت بھی ہوگی تو کیا آپ دباؤ برداشت کریں گے، اس وقت تو نریندر مودی نے کہا کہ ہاں بالکل، لیکن جب دباؤ پڑا تو دائیں بازو کی قوتوں کو خوش کرنے والی باتیں شروع کردی ہیں۔ عمران خان نے کہا کہ ہندوستان کشمیر میں جتنا ظلم کرے گا اس کا اتنا ہی ردعمل آئے گا، نواز شریف کبھی بھی دباؤ برداشت نہیں کرسکتے ہیں، پاکستان کے پاس بھارتی مداخلت کے ثبوت موجود ہیں مگر وزیراعظم نے اقوام متحدہ میں ہندوستان کی پاکستان میں دہشتگردی کی بات ہی نہیں کی۔ چیئرمین پی ٹی آئی کا کہنا تھا کہ نریندرمودی کا یہ بیان نواز شریف کیلئے سب سے زیادہ برا ہے کہ نواز شریف نے جنرل اسمبلی میں کشمیر کی بات جنرل راحیل شریف کے کہنے پر کی ہے، اگر میں وزیر اعظم ہوتا اور نریندر مودی مجھے ایسا کہتا تو میں اسے جواب دیتا کہ یہ میرا اپنا بیان ہے اور پاکستان نہیں بلکہ ہندو ستا ن پاکستان میں دہشتگردی میں ملوث ہے۔ عمران خان نے کہا کہ پاکستان کی سب سے بڑی غلطی امریکا کی جنگ لڑنا تھا،یہ جنگ ہماری نہیں تھی ہمیں اس میں نہیں جانا چاہئے تھا، میں نے وزیرستان میں فوج بھیجنے سے منع کیا تو پرویز مشرف نے مجھے داڑھی کے بغیر دہشتگرد قرار دیا، امریکا کے دباؤ پر فوج بھیج کر ہم نے اپنے ستر ہزار لوگ مروائے، تھوڑے سے ڈالرز کیلئے ہم نے اپنے ملک کا نقصان کیا۔عمران خان کا کہنا تھا کہ میں نے نواز شریف، آصف زرداری اور پرویز مشرف کیخلاف آواز بلند کی، ملک میں ادارے ٹھیک کرنا اور کرپشن ختم کرنا حکومت کی ذمہ داری ہوتی ہے، حکمرانو ں کو عوام پر پیسہ خرچ کرنا ہوتا ہے یہ نہیں کہ عوام کا پیسہ چوری کر کے بڑے پراجیکٹس میں لگائے تاکہ بڑے کمیشن ملیں۔ انہوں نے کہا کہ رائیونڈ میں سارے پاکستان سے ریکارڈ تعداد میں لوگ جمع ہوں گے، دھرنے کے دوران ہمارے جلسوں میں بہت زیادہ تعداد میں لوگ آئے، دھرنے کی وجہ سے لوگ موبلائز تھے اس لئے سارے جلسے ریکارڈ بریکنگ تھے، کرپشن کے ایشو پر لوگوں کو موبلائز کرنے میں ہمیں تین چار مہینے لگے ہیں۔ عمران خان کا کہنا تھا کہ کرپشن کیخلاف جدوجہد مقبولیت کیلئے نہیں ملک کیلئے کررہا ہوں، پاناما لیکس میں ملک کا وزیراعظم رنگے ہاتھوں پکڑا گیا ہے، پاناما پیپرز الزامات نہیں کرپشن کے ثبوت ہیں، پاکستان کے اداروں نے پانچ مہینوں میں کچھ نہیں کیا، سپریم کورٹ میں بھی رجسٹرار نے ہماری پٹیشن باہر پھینک دی، سپریم کورٹ پبلک کے دباؤ میں اب ہماری پٹیشن سن رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ میں ڈنڈا فورس پر نہیں آئین پر یقین رکھتا ہوں، جب پرویز مشرف نے نواز شریف کو دھکے مار کر باہر نکالا تو ڈنڈا فورس کہاں چھپی ہوئی تھی، اگر حکومت نے کچھ کیا تبھی انتشار ہوگا، انہوں نے کچھ نہیں کیا تو احتجاج پرامن رہے گا۔پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس میں شرکت کے حوالے سے عمران خان نے کہا کہ موجودہ صورتحال پر پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس میں شرکت کروں گا، اپنا حصہ بھی ڈالوں گا اور یہ بھی بتاؤں گا کہ پاکستانی قوم متحد ہے، نریندر مودی پاکستان کیخلاف جیسے بیانات دے رہا ہے اس پر پوری قوم اکٹھی ہے، پاکستانی قوم اپنے فوجی جوانوں کے ساتھ کھڑی ہے اس میں کسی کو شک نہیں ہونا چاہئے، انڈین میڈیا نے بہت گندا کردار ادا کیا ہے، انڈین میڈیا نے جس طرح جنگی جنون پھیلایا اس سے مایوس ہوا ہوں۔ میزبان شاہزیب خانزادہ نےتجزیہ پیش کرتے ہوئے کہا کہ پاک بھارت تعلقات ایک بار پھر نازک موڑ پر آگئے ہیں، بھارت نے پاکستان میں سرجیکل اسٹرائیک کا دعویٰ کیا جسے پاکستان نے مسترد کردیا ہے، بھارتی ڈی جی ایم او کی پریس کانفرنس کے بعد کئی سوالات اٹھے ہیں، انہوں نے یہ نہیں بتایا کہ آپریشن کیسے ہوا مگر بھارتی میڈیا بتارہا ہے کہ آپریشن کیسے ہوا، بھارتی ڈی جی ایم او نے یہ واضح نہیں کیا کہ سرجیکل اسٹرائیکس کن علاقوں میں اور کس طرح سے کی گئیں، بھارتی ڈی جی ایم او اپنے صحافیوں کے سوالات کے جواب دیئے بغیر اٹھ کر چلے گئے مگر بھارتی میڈیا اپنی طرف سے کہانیاں گھڑتا رہا، بھارتی میڈیا کی ان کہانیوں کو ڈی جی آئی ایس پی آر نے مسترد کردیا ہے۔ شاہزیب خانزادہ نے تجزیے میں مزید کہا کہ یہ دعویٰ سامنے آیا ہے کہ پاکستان نے ایک بھارتی فوجی گرفتار کرلیا ہے، غیرملکی خبر رساں ایجنسی کے مطابق دونوں ملکوں کے عسکری ذرائع اس گرفتاری کی تصدیق کررہے ہیں مگر بھارتی فوج کے ذرائع نے دعویٰ کیا ہے کہ بھارتی فوجی غلطی سے لائن آف کنٹرول پار کر کے پاکستانی علاقے میں چلا گیا تھا۔ بھارتی صحافی پلوی گھوش نے کہاپروگرام میں گفتگو کرتےہوئے کہ بھارتی ڈی جی ایم او کی پریس کانفرنس میں آن ریکارڈ تفصیلات نہیں دی گئیں لیکن آف ریکارڈ صحافیوں کو بریفنگ دی گئی تھی، ہمیں دی گئی خبروں کے مطابق پاکستان میں سرجیکل آپریشن ایک سے ڈیڑھ گھنٹے جاری رہا تھا، یہ آپریشن رات ساڑھے بارہ بجے شروع ہوا تھا اور چار بجے تک تمام سپاہی واپس آچکے تھے، سرجیکل آپریشن کی مانیٹرنگ دلی سے کی گئی تھی، آپریشن میں لگائے گئے کیمروں کی وجہ سے دلی میں بیٹھے لوگ تقریباً براہ راست آپریشن کی مانیٹرنگ کررہے تھے، دو بھارتی فوجی معمولی زخمی ہونے کی خبر ہے لیکن کوئی بھی فوجی ہلاک نہیں ہوا ہے۔ پلوی گھوش کا کہنا تھا کہ بھارتی سرکار نے صحافیوں کو بتایا ہے ہر روز اس طرح کی بریفنگ ہوگی، صحافیوں کو بتایا گیا کہ حکومت کے پاس آپریشن کے پختہ ثبوت موجود ہیں، ہم اپنے ڈی جی ایم او کی بات مانتے ہیں، ہم سرکار پر تصاویر یا ویڈیو ثبوت دکھانے کیلئے دباؤ نہیں ڈال سکتے ہیں۔ 
تازہ ترین