• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن
آج کے ’’جنگ‘‘ میں ایک ’’غیر اہم‘‘ خبر شائع ہوئی ہے جس کے مطابق پنجاب حکومت نے بارہ اضلاع میں سرکاری کالجز، اسپتالوں، یونیورسٹیوں اور دیگر اداروں میں ڈے کیئر سینٹر بنانے کی ہدایت کی ہے، یہ ڈے کیئر سینٹر ان اداروں میں بنائے جائیں گے جہاں پانچ یا اس سے زیادہ خواتین کام کررہی ہوں، حکومت پنجاب اس منصوبے پر سو ملین روپے خرچ کرے گی۔
ممکن ہے بہت سے قارئین کو یہ علم نہ ہو کہ یہ ڈے کیئر سینٹر ہوتا کیا ہے، سو یہ بتانا ضروری ہے کہ ڈے کیئر سینٹر ان ملازمت پیشہ خواتین کے لئے بنائے جاتے ہیں جو اپنے فرائض کی انجام دہی کے دوران اپنے چھوٹے بچے وہاں چھوڑ جاتی ہیں اور ان بچوں کی نگہداشت کا معقول انتظام ان ڈے کیئر سینٹرز میں ہوتا ہے، اللہ اس نیک دل شخص کا بھلا کرے جس نے وزیراعلیٰ پنجاب شہباز شریف کو خواتین کی اس اشد ضرورت کی طرف متوجہ کیا اورشہباز شریف نے فوری طور پر ڈے کیئر سینٹر قائم کرنے کا حکم جاری کردیا۔ مجھے اس کام کی اہمیت کا یوں بھی احساس ہے کہ میرے اپنے بچے بھی ڈے کیئر سینٹر کی سہولت سے مستفید ہوئے تھے، مگر یہ سرکاری ادارہ میری اہلیہ کے کالج میں نہیں تھا جہاں وہ پڑھاتی تھیں بلکہ کالج سے بہت دور واقع تھا۔ اس امر کی ضرورت بہت عرصے سے محسوس ہورہی تھی کہ صرف کالجز اور یونیورسٹیوں ہی میں نہیں بلکہ ان تمام اداروں کے اندر ڈے کیئر سینٹر ہونا چاہئیں جہاں خواتین کام کرتی ہوں تاکہ ان کے چھوٹے بچے ملازمت کے اوقات میں بھی ان کی نظروں کے سامنے رہیں اور یوں وہ دلجمعی کے ساتھ اپنے فرائض انجام دے سکیں۔ خدا کا شکر ہے کہ پنجاب حکومت نے عوامی فلاح و بہبود کے کاموں میں اپنی برتری اس بار بھی قائم رکھی۔ ماں کی دعا میں بہت اثر ہوتا ہے اور یوں پنجاب حکومت کو ہزاروں مائوں کی دلی دعائیں حاصل ہوں گی۔ پنجاب میں عوامی فلاح و بہبود کے بیسیوں دیگر منصوبے بھی اس وقت زیر تکمیل ہیں اور ان میں سے بہت سے مکمل ہوچکے ہیں اور عوام ان سے استفادہ کررہے ہیں، ان منصوبوں کے حوالے سے ایک اچھی بات یہ بھی ہے کہ صرف ’’حضرات‘‘ کی سہولت کو مدنظر نہیں رکھا گیا بلکہ خواتین کے لئے بھی بہت سے مثبت کام ہوئے ہیں، جن میں ایک بہت اہم کام ریپ ہونے والی ان مظلوم خواتین کے حوالے سے بھی ہے جو ’’عدم گواہی‘‘ کی وجہ سے انصاف سے محروم رہ جاتی تھیں اور ان کی زندگی برباد کرنے والے درندے دندناتے پھرتے تھے۔ میرے لئے یہ امر بہت باعث مسرت ہے کہ شہباز شریف نے ان امور کی طرف بھی توجہ دی جس طرف حکومت تو کیا معاشرے کی توجہ بھی بہت کم ہوتی ہے جن میں سے ایک موت سے زیادہ خوف پھیلانے والے قبرستانوں کی حالت زار تھی، یورپ کے قبرستانوں میں جائیں تو وہ اتنے خوبصورت اور رومانٹک ہیں کہ موت کوئی اتنی ہولناک چیز محسوس نہیں ہوتی۔ اب اسی طرح کے قبرستان پنجاب میں بھی بنائے جارہے ہیں۔ صرف یہی نہیں، جدید طرز کے مذبح خانے، لاری اڈے، صفائی کے سائنسی انتظامات اور اس کے علاوہ متعدد منصوبے مثلاً انرجی، اورنج ٹرین وغیرہ اس کے علاوہ ہیں، جن پرسب کی نظر جاتی ہے لیکن جن کا ذکر میں کررہا ہوں، انہیں غیر اہم سمجھا جاتا ہے حالانکہ میرے نزدیک یہ بھی اتنے ہی اہم ہیں جتنے اہم دوسرے منصوبے ہیں۔
ہم پاکستانی بہت عرصے سے محسوس کرتے تھے کہ اس طرح کے اچھے کام صرف پنجاب ہی میں کیوں ہوتے ہیں، دوسرے صوبوں کے وزرائے اعلیٰ اپنے عوام کے لئے کیوں نہیں سوچتے؟ خدا کا شکر ہے کہ بظاہر ایک بہت چھوٹے سے کام کا بیڑا سندھ کے وزیراعلیٰ مراد علی شاہ نے بھی اٹھایا ہے۔ انہوں نے اعلان کیا ہے کہ تمام کاروباری مراکز صبح نو بجے کھلیں گے اور شام کو سات بجے بند ہو جائیں گے۔ انہیں خود بھی اندازہ ہے کہ یہ کام اتنا آسان نہیں، چنانچہ انہوں نے اعلان کے ساتھ اس عزم کا اظہار بھی کیا ہے کہ وہ یہ کام کر کے دکھائیں گے۔ شاہ صاحب نے اگر یہ کام واقعی کر لیا تو کم از کم ایک معاملے میں کوئی صوبہ، پنجاب پر سبقت لے جائے گا۔ مگر میں پھر کہوں گا کہ یہ آسان کام پنجاب کا مرد آہن شہباز شریف بھی نہیں کرسکا تو شاہ صاحب کو اس کام کے لئے اپنے اندر کا ’’سید بادشاہ‘‘ جگانا پڑے گا جو جنات کو حکم دے کہ ’’سید بادشاہ‘‘ کے اس حکم کی تعمیل کرائی جائے، یہ ہماری قوم کی بدقسمتی ہے کہ ہر کوئی محب وطن ہونے کا دعوے دار ہے مگر جب بجلی کی بچت کے لئے شام کو دکانیں بند کرنے کا حکم دیا جاتا ہے تو کوئی ’’محب وطن‘‘ اس پر کان نہیں دھرتا، بلکہ دھمکیاں دینے پر اتر آتا ہے۔ ہم ہر معاملے میں یورپ کا حوالہ دیتے ہیں کہ وہاں یہ ہوتا ہے، ہمارے ہاں کیوں نہیں ہوتا تو انہیں یہ ’’خوشخبری‘‘ مبارک ہو کہ یورپ میں تمام کاروباری مراکز شام کو سات نہیں بلکہ پانچ بجے ہی بند ہو جاتے ہیں، چنانچہ اب ہمارے تاجر حضرات کو یہ ’’سنہری موقع‘‘ مل رہا ہے جو کام یورپ میں ہوتا ہے وہی کام اب وہ اپنے پیارے پاکستان میں بھی کر سکیں گے۔ بہرحال میری دلی خواہش ہے کہ مراد علی شاہ صاحب یہ کارنامہ انجام دے سکیں کہ وہ اگر اس میں کامیاب ہوگئے تو جس طرح ڈے کیئر سینٹرز کے قیام سے شہباز شریف کو ہزاروں مائوں کی دلی دعائیں نصیب ہوں گی وہاں دوسرے فوائد کے علاوہ شاہ صاحب کو بھی ہزاروں نہیں لاکھوں مائوں اور ان کے بچوں کی دعائیں ملیں گی جن کے کاروباری شوہر رات کو ایک دو بجے گھر آکر سو جاتے ہیں، اس وقت ان کے بچے سوئے ہوتے ہیں اور وہ اپنے باپ کو نہیں دیکھ پاتے، صبح جب بچے جاگتے ہیں تو والد صاحب سوئے ہوتے ہیں، بیوی شوہر سے اور بچے باپ سے مل نہیں پاتے۔ صرف دولت سے دولت گلے ملتی ہے، کیا یہ دولت اس قابل نہیں کہ اس پر ہزار بار لعنت بھیجی جائے۔


.
تازہ ترین