• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

دھمکی پر بات نہیں ہوگی، مقبولیت کا پیمانہ جلسہ نہیں بیلٹ باکس ہے،طلال چوہدری

کراچی (ٹی وی رپورٹ)جیو کے پروگرام ”آج شاہزیب خانزادہ کے ساتھ“میں میزبان نےتجزیہ پیش کرتے ہوئے کہا کہ عمران خان نے پاناما پیپرز پر انصاف نہ ہونے پر محرم کے بعد اسلام آباد بند کرنے کا عندیہ دیدیا ہے، عمران خان نے بھی پاک فوج اور وزیر اعظم پاکستان کی طرح کشمیر اور بھارت کے جنگی جنون کے جواب میں نریندر مودی کو امن کا پیغام دیا ہے،ن لیگ کہتی ہے حالات کی وجہ سے عمران خان کواس وقت احتجاج نہیں کرناچاہئے لیکن یہ نہیں بتاتی کہ حکومت نے پاناما پیپرز کو چھ ماہ گزرنے کے بعد اب تک کیا کارروائی کی ہے، دوسری طرف عمران خان جب پاناما پیپرز پر سپریم کورٹ اور الیکشن کمیشن میں گئے ہوئے ہیں تو پھر اسلام آباد بند کرنے کی بات کیوں کررہے ہیں۔شاہزیب خانزادہ نے تجزیے میں مزید کہا کہ بھارتی میڈیا کے مطابق بھارتی کرکٹ بورڈ نے آئی سی سی کو کہا ہے کہ کسی انٹرنیشنل ٹورنامنٹ میں اسے پاکستان کے ساتھ گروپ میں رکھا جائے کیونکہ ہم پاکستان سے کرکٹ نہیں کھیلنا چاہتے ہیں۔ شاہزیب خانزادہ نے کہا کہ بھارت میں پاکستانی فنکاروں کو کام نہ کرنے دینے کی بات ہورہی ہے ، اس صورتحال میں ایک رائے ہے کہ پاکستانی فنکار کھل کر کیوں نہیں کہتے کہ ہم بھارت میں کام ہی نہیں کریں گے، کیا پیسے کے لالچ میں پاکستانیت آپ پر سوار نہیں ہے، کسی کو اپنے اداکاروں سے حب الوطنی کا ثبوت مانگنے کا حق نہیں ہے کہ آپ بھارت یا پاکستان کے حق میں کوئی بات کریں، اسی طرح کسی دوسرے ملک کا وزیراعظم کوئی بھی بات کرے ہمیں اپنے وزیراعظم اور سیاستدانوں سے حب الوطنی کا ثبوت مانگنا بھی قطعی مناسب نہیں ہے۔  مسلم لیگ ن کے رہنما طلال چوہدری نے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ رائیونڈ میں عمران خان کا جلسہ مینار پاکستان سے سو گنا کم گراؤنڈ پر ہوا، مقبولیت کا پیمانہ جلسے نہیں بیلٹ باکس ہوتا ہے،گر بات ہوگی تو پارلیمنٹ کے فورم پر ہوگی اس کے علاوہ کسی سڑک یا دھمکی پر بات نہیں ہوگی، عمران خان بے وقت کی راگنی الاپ رہے ہیں، پاناما پیپرز کا ایشو چھ ماہ سے چل رہا ہے، اس وقت جب پاکستان کو بیرونی جارحیت کا سامنا ہے اپوزیشن کو اپنا ایجنڈا چار چھ ہفتے کیلئے موخر کردینا چاہئے تھا، انڈیا کی اپوزیشن لیڈر سونیا گاندھی پاکستان کو سخت پیغام دینے کیلئے مودی کے ساتھ کھڑی ہیں، پاکستان میں بھی اپوزیشن حکومت کے ساتھ کھڑی ہوتی تو پاکستان کی زیادہ مضبوط آواز دنیا تک جاتی،وزیراعظم نواز شریف نے کشمیر اور پاکستان کی بات کی جس پر بھارت میں ان کے سر کی قیمت لگائی جارہی ہے اور ان کے پتلے جارہے ہیں۔ طلال چوہدری کا کہنا تھا کہ عمران خان نے پاناما لیکس پر جان بوجھ کر چھ ماہ ضائع کیے ہیں، عمران خان سپریم کورٹ، الیکشن کمیشن یا اسپیکر کے پاس تاخیر سے گئے ہیں تو اس کے ذمہ دار وہ خود ہیں، عمران خان سپریم کورٹ کو کہہ رہے ہیں کہ پاکستان آپ کے فیصلے کا انتظار کررہا ہے تو وہ خود اس فیصلے کا انتظار کیوں نہیں کرتے، حکومت ہر جگہ پیش ہونے کیلئے تیار ہے پھر بھی عمران خان سڑکوں پر کیوں آئے، عمران خان ٹی او آرز کمیٹی کے فیصلے سے قبل ہی سڑکوں پر آگئے تھے۔ طلال چوہدری کا کہنا تھا کہ حکومت پاناما لیکس کی تحقیقات میں مخلص تھی، پاناما پیپرز کی تحقیقات کیلئے کمیشن کے قیام اور ٹی او آرز طے کرنے کی ہر ممکن کوشش کی، ہم نے حکومتی اور اپوزیشن ارکان پر مشتمل ٹی اوا ٓرز کمیٹی قائم کی، ایف بی آر نے پاناما لیکس پر اپنا کام کیا، عمران خان پاناما پیپرز کی تحقیقات نہیں چاہتے، عمران خان پاناما لیکس کا معاملہ لٹکا کر سیاسی درجہ حرارت بڑھانا اور 2018ء کے الیکشن میں فائدہ حاصل کرنا چاہتے ہیں، حکومت ایسا فورم بنانا چاہتی ہے جہاں اپوزیشن مطمئن ہوجا ئے مگر یہ جان بوجھ کر مطمئن نہیں ہورہے ہیں۔ طلال چوہد ر ی نے کہا کہ پاناما پر حکومت اور اپوزیشن کے قوانین کا تقابلی جائزہ لے لیا جائے ہماری نیت کا پتہ چل جائے گا، پاناما پر حکومتی قانون بہتر ہے، اپوزیشن کا قانون نواز شریف پر شروع ہو کر اسی پر ختم ہوجاتا ہے، ہماری نیت ٹھیک نہیں ہوتی تو اپوزیشن کو ٹی او آرز کمیٹی میں نہ مدعو کرتے اور نہ برابری کی بنیاد پر جگہ دیتے۔ انہوں نے کہا کہ قانون کے مطابق ایف بی آر پانچ سال سے پرانے معاملات کی تحقیقات نہیں کرسکتا ہے، کرپشن کی تحقیقات کیلئے نئے قانون کی ضرورت ہے، پاناما پیپرز کی تحقیقات کیلئے عمران خان دیگر فورمز بھی استعمال کررہے ہیں، عمران خان کی الیکشن کمیشن اور سپریم کورٹ میں پٹیشن موجود ہیں وہ اس پر فیصلوں کا انتظار کریں، عمران خان حکومت پر نہیں اداروں پر دباؤ بڑھارہے ہیں۔ طلال چوہدری نے کہا کہ عمران خان پہلے اسپیکر کے پاس پھر الیکشن کمیشن جائیں، ہم نے عمران خان اور جہانگیر ترین کے خلاف ریفرنس میں آئین کے مطابق روٹ اختیار کیا، عمران خان یہی بات فارن فنڈنگ کیس میں کئی سال سے استعمال کررہے ہیں، عمران خان نے چیف الیکشن کشنر فخرالدین جی ابراہیم جیسی شخصیت کو متنازع بنایا، عمران خان کی ان باتوں کی وجہ سے کوئی جج کمیشن کا رکن بننے کیلئے تیار نہیں ہے، ہمیں اداروں اور شخصیات کو متنازع نہیں کرنا چاہئے۔ طلال چوہدری کا کہنا تھا کہ اپوزیشن سے بات کیلئے پارلیمنٹ کا فورم موجود ہے، اگر بات ہوگی تو پارلیمنٹ کے فورم پر ہوگی اس کے علاوہ کسی سڑک یا دھمکی پر بات نہیں ہوگی، عمران خان کی دھمکیاں پچھلے ڈھائی سال سے سن رہے ہیں، اب امپائر بھی بدل چکا اور حالات بھی بدل چکے ہیں، امپائر پاکستان کے لوگ اور پارلیمنٹ ہے، وہی بدلے گا جو عوام اور پارلیمنٹ چاہے گی۔ طلال چوہدری نے کہا کہ رائیونڈ میں عمران خان کا جلسہ مینار پاکستان سے سو گنا کم گراؤنڈ پر ہوا، مقبولیت کا پیمانہ جلسے نہیں بیلٹ باکس ہوتا ہے، تین صوبوں میں ضمنی انتخابات اور آزاد کشمیر میں تمام انتخابات ن لیگ جیتی ہے۔اسپورٹس ایڈیٹر آج تک نیوز وکرانت گپتا نے کہا کہ بھارتی کرکٹ بورڈ آئی سی سی کو یہ نہیں کہہ سکتا کہ آئندہ انٹرنیشنل ٹورنامنٹس میں بھارت کو پاکستان کے ساتھ ایک گروپ میں نہ رکھا جائے، یہ تو سیدھی فکسنگ ہوجائے گی، بھارت میں پاکستان کے ساتھ کرکٹ کی بات پچھلے کئی برسوں سے حکومت کے ہاتھ میں ہے، انٹرنیشنل ٹورنامنٹ میں آپ کو دوسرے ملک سے کتنی شکایت کیوں نہ ہو مگر اس کے خلاف کھیلنا پڑتا ہے۔ 
تازہ ترین