• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن
افغان حکومت اور عسکری تنظیم حزب اسلامی کے درمیان گزشتہ ہفتے طے پانے والے امن معاہدے پر جمعرات کو کابل کے صدارتی محل میں ہونے والی تقریب میں صدر اشرف غنی اور حزب اسلامی کے سربراہ انجینئر گلبدین حکمت یار کے دستخطوں کے بعد اس اہم معاہدے پر عمل درآمد کی راہ ہموار ہوگئی ہے جو یقینا امن کی جانب اہم پیش رفت ہے۔ پندرہ سال پہلے طالبان کو امریکی فوج کشی کے ذریعے اقتدار سے ہٹائے جانے کے بعد کسی مزاحمتی گروپ اور افغان حکومت کے درمیان یہ پہلا امن معاہدہ ہے۔ اس موقع پر ویڈیو لنک کے ذریعے تقریب سے خطاب کرتے ہوئے حزب اسلامی کے سربراہ نے اس معاہدے پر افغان حکومت اور ان تمام افغان شہریوں کو مبارکباد پیش کی جو اپنے ملک اور خطے میں امن چاہتے ہیں۔ صدر اشرف غنی نے اپنے خطاب میں کہا کہ طالبان کو بھی اب سوچ لینا چاہیے کہ وہ امن چاہتے ہیں یا جنگ۔ جبکہ گلبدین حکمت یار نے افغان حکومت سے مطالبہ کیا کہ تمام زیر حراست طالبان رہنماؤں کو رہا کرکے بات چیت کی راہ ہموار کی جائے۔ انہوں نے طالبان پر بھی زور دیا کہ وہ اپنے رویے میں نرمی لائیں اورافغان حکومت سے مذاکرات کریں۔ان کا کہنا تھا کہ خطے میں جاری جنگ افغانستان اور ہمسایہ ملکوں سب کیلئے نقصان دہ ہے۔ تقریب میں موجود مرحوم کمانڈر احمد شاہ مسعود کے جانشین عطا محمد نور نے بھی طالبان سے مذاکرات پر زور دیا جبکہ افغان حکومت کے چیف ایگزیکٹو عبداللہ عبداللہ نے بھی طالبان سے قیام امن کیلئے بات چیت کی حمایت کی۔ یوںاس معاہدے کے نتیجے میں کابل اور طالبان کے درمیان بات چیت کے امکانات بھی روشن ہوئے ہیں جو بڑی خوش آئند بات ہے۔ تاہم خطے میں امن کیلئے ضروری ہے کہ کابل اور اسلام آبادکے درمیان موجودہ کشیدگی بھی ختم ہو اور پاکستان و افغانستان مل کر طالبان سے مذاکرات کیلئے پیش رفت کریں کیونکہ اس کے بغیر نہ پاکستان میں مکمل امن قائم ہوسکتا ہے نہ افغانستان میں۔


.
تازہ ترین