• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن
وزیر اعظم نواز شریف نے اوگرا کی طرف سے پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں یکم اکتوبر سے اضافہ کرنے کی سمری مسترد کردی ہے جس کے باعث اب ان کے پرانے نرخ ہی برقرار رہیں گے۔ وزیر خزانہ اسحق ڈار نے کہا ہے کہ اس فیصلے کی وجہ سے جو خسارہ ہوگا وہ حکومت برداشت کرے گی تاکہ صارفین پر بوجھ نہ پڑے۔ ارباب اختیار اگرچہ اس حقیقت کو تسلیم کرنے سے انکاری ہیں کہ وطن عزیز میں پٹرولیم مصنوعات کے صارفین کو گزشتہ ایک ڈیڑھ سال کے عرصہ میں اتنا ریلیف نہیں دیا گیا جتنا دیا جانا چاہئے تھا اور جو ریلیف دیا گیا ہے اس کو بھی مختلف ٹیکسوں میں اضافہ کرکے کم کردیا گیا ہے، مگر اس کے باوجود حکومت کی طرف سے پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں کو برقرار رکھنے کے فیصلے کو خوش آئند ہی قرار دیا جائے گا۔اس وقت صورتحال یہ ہے کہ اوپیک ممالک نے تیل کے نرخوں میں ہونے والی مسلسل کمی سے معیشت پر پڑنے والے منفی اثرات کو روکنے کے لئے تیل کی پیداوار 33.5ملین بیرل روزانہ سے گھٹا کر 32.5بیرل تک لانے کا فیصلہ کیا ہے جس کے نتیجے میں عالمی منڈی میں بھی تیل کی قیمت میں اضافہ دیکھنے میں آرہا ہے لیکن ابھی تک وثوق سے کچھ نہیں کہا جاسکتا کہ اوپیک ممالک اپنے اس فیصلے کو عملی جامہ پہنانے میں کس حد تک کامیاب ہوسکیں گے، کیونکہ اس فیصلے کی وجہ سے اگر ایک طرف بروکرز نے بڑے پیمانے پر تیل ذخیرہ کرنے کی طرف توجہ کرکے مارکیٹ میں تیزی پیدا کی ہےتو دوسری طرف ایران جو سب سے زیادہ اور سستا تیل مارکیٹ میں لاسکتا ہے وہ ابھی تیل کی پیداوار میں کمی لانے پر آمادہ نہیں ۔ لیبیا اور نائیجیریا بھی اس کے ساتھ ہیں، امریکہ شیل گیس کے استعمال میں اضافے اور تیل کے بڑے ذخائر کی وجہ سے ہی اس معاملے میں خود کفیل ہوچکا ہے ا ور اس کی اوپیک تیل کی خریداری محض تجارتی مقاصد کے لئے ہی ہے۔ اس لئے بدلے ہوئے عالمی حالات میں یہ دیکھنا باقی ہے کہ اوپیک ممالک کا یہ فیصلہ دنیا کو کس حد تک متاثر کرسکے گا۔
.
تازہ ترین