• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن
ہفتہ کے روز منگلا پاور پلانٹ میں فنی خرابی پیدا ہونے کی وجہ سے پنجاب، خیبر پختونخوا اور آزاد کشمیر کے بیشتر علاقوں میں بجلی بند ہو گئی جس سے اسلام آباد، راولپنڈی، شیخوپورہ، سرگودھا، سیالکوٹ، جہلم اور گوجرانوالہ کے بیشتر حصوں میں بجلی کا بڑا بریک ڈائون ہوا جبکہ لاہور کے علاقے دھرم پورہ، سمن آباد، گلشن راوی، اقبال ٹائون، کینٹ اور بیدیاں روڈ اندھیرے میں ڈوب گئے اور کئی دیگر علاقوں میں طویل لوڈ شیڈنگ سے کاروبار زندگی معطل ہو گیا جس کے باعث شہریوں کو پانی کی قلت اور طلبہ و طالبات کو روشنی سے محرومی کے باعث شدید پریشانی اور اذیت کا سامنا کرنا پڑا۔ اس موقع پر واپڈا کے انجینئروں اور ماہرین نے بجلی کےکچھ بند فیڈروں کو چلا کر بجلی بحال کرنے میں تو کامیابی حاصل کر لی لیکن ابھی اس خرابی کو مکمل طور پر دور کرنے میں دو سے تین دن اور لگ سکتے ہیں۔ اس نوع کی فنی خرابیاں دنیا بھر کے ممالک میں پیدا ہوتی رہتی ہیں اور انہیں درست بھی کیا جاتا ہے لیکن اس امر کا اہتمام ضرور کیا جاتا ہے کہ پاور پلانٹس میں پیدا ہونے والے ٹیکنیکل نقائص کو اس طرح دور کیا جائے کہ ان کے دوبارہ در آنے کا امکانی حد تک مداوا ہو سکے اور کسی بھی بریک ڈائون کی مکمل انکوائری کر کے یہ پتہ چلایا جائے کہ یہ خرابی کیونکر پیدا ہوئی اور اس کا ذمہ دار کون ہے لیکن پاکستان میں اس نوع کی خرابیوں کی تعداد دوسرے ممالک کے مقابلے میں کہیں زیادہ نظر آتی ہے۔ اس لئے اس کے پس پردہ اسباب کا نہ صرف کھوج لگایا جانا چاہئے بلکہ اس کے ذمہ داروں کو قانون کے مطابق سزا بھی دی جانی چاہئے۔ غلطیاں ہر جگہ ہوتی ہیں لیکن ان کے اعادہ کو ہر قیمت پر روکا جانا چاہئے اور اس کا ارتکاب کرنے والوں کو سزا بھی ضرور ملنی چاہئے جب تک جزا سزا کا سلسلہ شروع نہ ہو گا معاملات درست نہ ہوں گے۔ اس پس منظر میں دیکھا جائے تو ہمارے ادارہ جاتی نظام میں کڑے احتساب کا مکمل فقدان نظر آتا ہے جسے ہر قیمت پردور کیا جانا چاہئے کہ قومی حیات اور زندگی اسی میں ہے۔


.
تازہ ترین