• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن
دونوں طرف ایک ہی طرح کی گالیاں دی جاتی ہیں۔ہندوستان اور پاکستان میں روز مرہ کی بول چال کے دوران ایک دوسرے کو دی جانے والی گندی گندی گالیاں ماں، بہن، بیٹی اور بھانجی بھتیجی تک جا پہنچتی ہیں ۔ ان گالیوں میں باپ اور بھائی کا ذکر شاذو نادر ملتا ہے ۔ آپ جو گالی لاہور کی سڑکوں اور بازاروں میں سنیں گے آپ کو بالکل وہی گالی دہلی میں بھی سنائی دےگی ۔ جو گالی کراچی میں دی جاتی ہے وہی گالی کچھ مختلف لہجے میں ممبئی سے لکھنو ء تک سننے کو ملے گی ۔’’خصماں نوں کھانی ‘‘ سب کو سمجھ آتی ہے ۔ جب بھی ہندوستان اور پاکستان میں تعلقات کشیدہ ہوتے ہیں تو دونوں طرف کے لوگ ایک دوسرے کو ایک ہی طرح کی گالیاں دینے لگتے ہیں ۔ آج کل سوشل میڈیا پر بہت سے ہندوستانی اور پاکستانی ایک دوسرے کو ایک ہی جیسی گالیاں دے رہے ہیں ۔ یہ گالیاں پڑھ کر بندہ سوچتا ہے کہ ان دونوں میں کیا فرق ہے ؟ ہندوستان اور پاکستان میں فرق تلاش اور دونوں میں دشمنی کی وجوہات ایک دلچسپ مطالعہ ہے ۔ سرسری طور پر دیکھیں تو ہندوستان اور پاکستان میں اتنا ہی فرق ہے جتنا فر ق بریانی اور پلائو میں نظر آتا ہے ۔ دونوں پکوان چاول سے تیار ہوتے ہیں لیکن دونوں کی ترکیب اور اجزاء مختلف ہیں ۔ ہندی اور اردو میں بھی اتنا ہی فرق نظر آتا ہے جتنا بالائی اور ملائی میں ہے ۔ دونوں زبانیں ایک دوسرے کو سمجھ تو آتی ہیں لیکن ہندوستان کے اکثر لوگ اردو نہیں پڑھ سکتے اور پاکستان کی بڑی اکثریت ہندی نہیں پڑھ سکتی ۔ دونوں اطراف کے موسم ایک، پرندے ایک، پھل اور سبزیاں بھی ایک، مٹھائیاں، اچار، چٹنیاں اور مصالحے بھی ایک، لوک داستانیں، محاورے اور کہاوتیں بھی ایک لیکن جب امرتسر یا جالندھر کا رہنے والا سیالکوٹ یا فیصل آباد کے رہنے والے سے پنجابی بولتا ہے تو زبان ایک ہوتی ہے رسم الخط مختلف ہوتا ہے ۔ وہ اسے گورمکھی کہتے ہیں ہم اسے پنجابی کہتے ہیں۔ کچھ لوگ اس فرق کو نہیں مانتے ۔ ہندوستان میں ایسے لوگوں کی کمی نہیں جو مرزا غالب اور میر تقی میر کو برصغیر پاک وہند کا مشترکہ ورثہ قرار دیتے ہیں ۔ وہ 1857ء میں انگریزی راج کے خلاف ہندوئوں اور مسلمانوں کی مشترکہ بغاوت کی مثال دیتے ہیں لیکن یہ نہیں بتاتے کہ ہندوئوں اور مسلمانوں کی بغاوت کی وجوہات بالکل الگ الگ تھیں۔ برطانوی فوج کے مسلمان سپاہیوں کو انکی بندوقوں کیلئے جو کارتوس دیئے گئے انہوں نے سمجھا ان کارتوسوں میں سئورکی چربی استعمال ہوئی جبکہ ہندوئوں نے سمجھا کارتوسوں میں گائے کی چربی استعمال ہوئی ۔ سئور اور گائے دو مختلف چیزیں ہیں اور یہی ہندوستان اور پاکستان کا فرق ہے ۔ کچھ محبتیں مشترک ہیں لیکن بہت سی نفرتیں بھی تو ہیں ۔
ہمیں بہت سی ایسی مثالیں نظر آتی ہیں جن پر غور کریں تو ہندستان اور پاکستان میں کچھ زیادہ فرق نہیں ۔ لتا منگیشکر، کشور کمار، محمد رفیع اور مکیش پاکستان میں بڑے مقبول ہیں ۔ مہدی حسن، غلام علی، نور جہاں اور راحت فتح علی خان ہندوستان میں بہت مقبول ہیں لیکن ان گلوکاروں کے خوبصورت گیت دونوں ممالک میں موجود نفرتوں کو کم نہیں کر سکے۔ آج بھی غلام علی اور ر احت فتح علی خان اپنے مدھر گیت گانے ہندوستان جائیں تو کچھ لوگ انہیں گالیاں دیکر واپس بھیج دیتے ہیں ۔ذوا سوچئے ! جنگ کے ماحول میں لتا منگیشکر پاکستان آئیں تو کیا ہم انہیں ذلیل کرکے واپس بھیجیں گے ؟مجھے یقین ہے ایسا نہیں ہوگا ۔ کیا یہ ہندوستان اور پاکستان کا فرق نہیں ؟ اس کا یہ مطلب بالکل نہیں کہ پاکستان میں سب اچھا ہے اور ہندوستان میں سب برا ہے ۔ دونوں ممالک کے تعلیمی اداروں میں غلط تاریخ پڑھائی جاتی ہے ۔ دونوں ممالک میں جھوٹ بولنے و الے معتبر اور سچ بولنے والے معتوب ٹھہرتے ہیں ۔ ہندوستان نے مسئلہ کشمیر پر پوری دنیا کے ساتھ جھوٹ بول کر جھوٹ کو اپنی ریاستی پالیسی بنا لیا ۔ہندوستان مسئلہ کشمیر کو اقوام متحدہ میں لیکر گیا اور آج تک مسئلہ کشمیر پر اقوام متحدہ کی قرار دادوں پر عملدرآمد کرنے سے گریزاں ہے ۔ پاکستان نے بھی غلطیاں کی ہیں ۔1999ء میں کارگل میں پاکستانی فوج لڑ رہی تھی لیکن ریاست نے دعویٰ کیا کہ پاکستانی فوج نہیں بلکہ کشمیری مجاہدین بھارتی فوج سے برسر پیکار ہیں ۔ اس غلط دعوے نے کشمیر کی تحریک ٓآزادی کو ناقابل تلافی نقصان پہنچایا ۔ ہندوستان جھوٹ کے معاملے میں دس قدم آئے چلا گیا ہے ۔ دنیا کی سب سے بڑی جمہوریت نے 2016ء میں سرجیکل سٹرائیک کے نام پر ایک عجیب و غریب جھوٹ بولا ہے ۔ رات کے اندھیرے میں لائن آف کنٹرول سے پاکستانی فوج پر فائرنگ اور مارٹر شیلنگ کرکے دعویٰ کر دیا کہ بھارتی فوج نے پاکستان علاقے کے اندر گھس کر درجنوں عسکریت پسندوں کو مار دیا اور خیر خیریت سے واپس بھی آ گئی ۔ اس جھوٹ نے ہندوستان اور پاکستان کے فرق کو بہت بڑھا دیا ہے ۔ ٹھیک ہے کرپشن وہاں بھی ہوتی ہے کرپشن یہاں بھی ہوتی ہے ۔ وہاں بھی عوام کے ساتھ بار بار جھوٹ بولنے والے سیاست دانوں کو بار بار ووٹ مل جاتے ہیں ۔ یہاں بھی جھوٹ بولنے والے سینہ تان کر مخالفین کو چور ڈاکو قرار دیتے ہیں ۔ ہندوستان میں ایک سیکولر آئین کے سائے میں گائے کا گوشت کھانے والوں کو قتل کر دیا جاتا ہے ۔ پاکستان میں اسلام کے نام پر اسلامی تعلیمات کی دھجیاں اڑائی جاتی ہیں اور غیرت کے نام پر قتل و غارت کی جاتی ہے ۔ وہاں مہاتما گاندھی کو ایک ہندو نے اور اندرا گاندھی کوا یک سکھ نے قتل کیا جبکہ یہاں لیاقت علی خان اور بے نظیر بھٹو کے قاتل مسلمان تھے ۔ دونوں طرف بڑے بڑے لیڈر قتل کر دیئے گئے اور چھوٹے چھٹوے بڑھک باز سر پر بٹھائے گئے ۔ وہاں سیاسی حکمران جھوٹ بولتے تھے یہاں ملٹری ڈکٹیٹر قومی مفادات کے سودے کرتے رہے ۔
ہندوستان اور پاکستان میں ایک محاورہ بہت مشہور ہے وہ یہ کہ جب گیدڑ کی موت آتی ہے تو وہ شہر کی طرف بھاگتا ہے ۔ آج کل جس کی کم بختی آتی ہے وہ امریکہ کی طرف بھاگتا ہے ۔ پاکستان نے امریکہ کی جنگیں لڑیں امریکہ کو فوجی اڈے دیئے اور شدید نقصان اٹھایا ۔ اب ہندوستان بھاگ کر امریکہ سے لپٹ رہا ہے اسے فوجی اڈے دے رہا ہے اور چین کے خلاف استعمال ہونے کو تیار ہے ۔ فرق یہ ہے کہ ہم پہلے استعمال ہوئے ہندوستان بعد میں استعمال ہو رہا ہے ۔ جب پاکستان امریکہ کا اتحادی تھا تو ہندوستان نے روس کے ساتھ مل کر پاکستان توڑ دیا ۔ ہندوستان کا خیال تھا کہ پاکستان تو ڑ دیا اب کوئی پرابلم نہ رہے گا لیکن پاکستان ٹوٹ کر ایٹمی طاقت بن گیا اگر ہندوستان ایٹم بم نہ بناتا تو پاکستان کو بھی ایٹم بم بنانے کی ضرورت نہیں تھی ۔ زیادہ نفرت کہاں ہے ؟ ہندوستان میں یا پاکستان میں ؟ہندوستان اور پاکستان میں سب سے بڑا فرق یہ ہے کہ پاکستانیوں کی اکثریت نے ہندوستان کو تسلیم کر لیا ہے لیکن ہندوستانیوں کی اکثریت نے پاکستان کو تسلیم نہیں کیا ۔ میں اس رائے سے اتفاق نہیں کرتا کہ ہندوستان اور پاکستان میں تنازعے کی اصل وجہ مسئلہ کشمیر ہے اور جب تک یہ مسئلہ حل نہیں ہوتا دونوں ممالک کے تعلقات بہتر نہیں ہو سکتے ۔ہندوستان کا اصل مسئلہ کشمیر نہیں بلکہ پاکستان ہے ۔ مسئلہ کشمیر حل ہونے کے باوجود ہندوستان اور پاکستان میں نفرت کم نہیں ہوگی ۔ یہ نفرت برقرار رہے گی بلکہ بڑھے گی ۔ متحدہ ہندوستان کی تقسیم کشمیر کی وجہ سے نہیںہوئی تھی گاندھی اور نہرو کے اس دوغلے رویے کے باعث ہوئی تھی جس کے خلاف محمد علی جناح جیسےلبرل انسان نے بغاوت کی ۔اس دوغلےپن اور نفرت کی اصل وجہ جہالت ہے ۔ جاہل وہاں بھی ہیں جاہل یہاں بھی ہیں لیکن ہندوستان میں بہت زیادہ ہیں ۔ دونوں ممالک کا اصل مسئلہ جہالت ہے ۔ دونوں طرف کے پڑھے لکھے لوگ جاہلوں کے ہاتھ یرغما ل ہیں ۔ دونوں کو ایک دوسرے سے نہیں جہالت کے خلاف لڑنا ہو گا ۔


.
تازہ ترین