• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن
جمہوریت مگر کس کے لئے؟
پارلیمنٹ کا مشترکہ اجلاس:شدید ہنگامہ، ن لیگ اور پیپلز پارٹی میں جھوٹے، غدار غدار کے نعرے، یہ مشترکہ اجلاس اس لحاظ سے بہت زیادہ ہی مشترکہ ہو گیا، کہ دونوں بڑی سیاسی پارٹیوں میں ایک وصف ایسا ہے جو مشترک ہے، وہ کیا ہے، اس بارے کچھ کہا نہیں جا سکتا، مشاہد اللہ نے ’’پاجامہ‘‘ لیکس بارے ایسی بات کہہ دی کہ شہیدوں کی قبریں بھی لرز اٹھیں اس کے بعد کیا تھا ایک غدر تھا، اور غدار غدار کے پارلیمنٹ شگاف نعرے تھے، مشاہد اللہ نے تو پی پی کے 2028ء تک شاہی عوامی خاندان کے کسی فرد کے وزیراعظم بننے کی نفی کر دی، ان کی تقریر نے ایسی آگ لگائی کہ مفاہمت کا تقریباً نصف چولہ تو جل گیا، لیکن ان دونوں پارٹیوں میں نورا کشتی ہوتی رہتی ہے، رفوگر دونوں طرف بڑے ماہر ہیں، ممکن ہے پھر سے پھٹے جلے ہوئے حصے رفو کر دیں گے، تحریک انصاف نے سرے سے اجلاس میں شرکت نہیں کی ورنہ پارلیمنٹ کی فضائوں میں دو پارٹیوں دو خاندانوں کی پگڑیاں دھوتیاں یوں اڑتیں جیسے بسنت میں پتنگیں، اور کوئی کیا جانے بسنت کی بہار، ہمارے مشترکہ اجلاسوں میں پارلیمان کے اندر جمہوریت کی بڑی خدمت کی جاتی ہے، جو صرف عام آدمی کے لئے جمہوریت اور خاص آدمی کے لئے منافع ہی منافع، جمہوریت کیا چیز ہے وہ بھی کئی خاص افراد کے لئے فائدہ مند اور بیشمار عام افراد کےلئے ضرر رساں ثابت ہو سکتی ہے، قرآن حکیم خود جمہوریت، مساوات اور عدل کا درس دیتا ہے مگر کوئی اس کے ذریعے انسانوں کی لاشیں گرائے تو اس سے اس مقدس صحیفے کے تقدس پر کوئی اثر نہیں پڑتا، جس ملک میں اللہ کی کتاب سے دہشت گردی کشید کرنے کی غلط حرکت کی جائے وہاں جمہوریت کسی کو کیا دے پائے گی۔
٭٭٭٭
چھٹتا نہیں یہ کافر منہ کو لگا ہوا
عمران خان کہتے ہیں:پی پی پی، زرداری سے جان چھڑا لے،
پی پی کہتی ہے:تحریک انصاف عمران سے جان چھڑا لے،
ہمارے ہاں سیاسی پارٹیاں ’’ہیرو ور شپ‘‘ کے فارمولے پر چلتی ہیں، بہت سارے اچھوت ایک برہمن کو قائد چن لیتے ہیں، پھر یہ بظاہر غیر مقلد، اندھی تقلید اختیار کر لیتے ہیں، اتنی سی کہانی ہے، ہماری سیاست کی اور ریاست پر چڑھ دوڑنے کی، ان دونوں پارٹیوں کی قیادتیں اس قدر دیالو ہیں، کہ وہ کمبل اور ڈوبنے والا محاورہ بھی الٹا ہو گیا، اب کمبل کو ڈوبنے والا نہیں چھوڑتا، کیونکہ اس کمبل میں ہیں بڑے بڑے گن، یہ زمین سے اٹھاتی اور آسمان پر بٹھاتی ہے، اس لئے خان صاحب! پی پی اور ن لیگ کو اس کے مریدین ہرگز نہیں چھوڑیں گے، یہ دو سیاسی لمیٹڈ کمپنیاں اس قدر باذوق ہیں کہ منی لانڈرنگ کے لئے بھی ’’حُسن‘‘ کو استعمال کرتی ہیں، اور نہ جانے اور کیا کیا ذرائع استعمال کرتی ہیں، یہ پاناما لیکس دراصل انہی لوگوں کا تو قصہ ہزار داستان ہے، عمران خان کی خوش قسمتی ہے کہ تھوڑے ہی عرصے میں ان کا نام زرداری کے ساتھ لیا جانے لگا۔ ایسا تو نہیں ہونا چاہئے تھا وہ جلد از جلد اپنے گرد جمع ’’زرداریوں‘‘ سے جان چھڑا لیں تا کہ عوام ان کے آس پاس جمع ہو سکیںہمیں پاکستانی سیاست کا زیادہ تو پتہ نہیں لیکن اتنا سمجھتے ہیں کہ پی پی کو زرداری سے واقعی جان چھڑا لینی چاہئے کہ اس میں ہے اس کی آبرو، اور عمران خان اگرچہ بقدر زر و جسم تو زرداری کے ہم پلہ نہیں لیکن انہوں نے جمہوریت کو احتجاجی بنانے کا جو سلسلہ جاری رکھا ہوا ہے وہ خطرناک ہے اس لئے پی ٹی آئی ’’عمران نو‘‘ کی تلاش شروع کر دے۔
٭٭٭٭
ارکان کی بدکلامی پر پردہ ڈالنا غیر جمہوری
چیئرمین پیمرا ابصار عالم نے کہا ہے نازیبا الفاظ جو سیاسی لیڈرز کے منہ سے نکلتے ہیں انہیں روکنے کے لئے ٹائم ڈیلے سسٹم لا رہے ہیں۔ گویا اب قوم کو یہ علم ہی نہیں ہو سکے گا کہ وہ آئندہ شرفاء کا انتخاب کیسے کریں گے، کیا یہ جمہوری عمل ہو گا کہ ایک عوامی نمائندہ غیر پارلیمانی زبان استعمال کرے اور قوم اس کا محاسبہ کر سکے یا اسے پہچان لے، اور آئندہ ووٹ نہ دے، پارلیمنٹ میں کیا ہوتا ہے، کس انداز میں ہوتا ہے اس سے باخبر ہونا ہر پاکستانی کا حق ہے، قبلہ ابصار عالم! آپ اپنی طرف سے نہایت شریفانہ کام کرنا چاہتے ہیں۔ مگر یہ غیر شریف ارکان اسمبلی کو پروموٹ کرنے کا ذریعہ بن جائے گا، جس کے منہ میں جو آئے گا کہہ ڈالے گا اور عوام بے خبر رہیں گے اور آنے والے انتخابات میں پھر کسی بد زبان کو اپنے اوپر مسلط کر لیں گے، اقتدار اور پارلیمانی لیڈر بننا بھی ایک نشہ ہے جس سے اچھے برے انسان کا پتہ چل جاتا ہے، کیونکہ نشہ باطن کو بے نقاب کر دیتا ہے۔ ہماری عاجزانہ رائے ہے کہ چیئرمین پیمرا یہ مشین نہ منگوائیں، قوم کے پیسے بھی بچیں گے، اور لوگوں کو ہدایت دینے والوں کی بدکلامی بھی سامنے آ سکے گی، اچھے لوگوں کے انتخاب میں آسانی رہے گی، جمہوریت کا تقاضا ہے کہ جو رکن اسمبلی گندی زبان استعمال کرے اسے اسپیکر بیک بینی و دو گوش ایوان سے باہر کر دے، اگر غور کیا جائے تو عوام کی اکثریت افراد کے اخلاق کو بھی مدنظر رکھتی ہے، تب ووٹ کا استعمال کرتی ہے۔
٭٭٭٭
ڈُب گیا سورج رہ گئی لالی!
....Oبلاول اور ن لیگ دونوں اپ سیٹ ہیں،
تو دونوں پھر سے سیٹنگ کر لیں،
....Oرانا ثناء اللہ نے تحریک انصاف میں ’’مائنس ون‘‘ کی تجویز دے دی تاکہ پی ٹی آئی بھی جاگیر داروں سرمایہ کاروں کی جماعت بن کر رہ جائے اور آپ کو ڈیل کرنے میں آسانی ہو،
....Oمنی لانڈرنگ کیس:ماڈل ایان کی حاضری سے استثنیٰ کی درخواست منظور
’’قرص خورشید درسیاہی شد‘‘
(ڈُب گیا سورج رہ گئی لالی)
....Oمریم نواز:غیرت کے نام پر قتل اور خواتین سے زیادتی کے خلاف بلوں کی منظوری،
وزیراعظم کا ایک اور وعدہ پورا، لوڈ شیڈنگ کا وعدہ ہنوز زیر غور؟
....Oپرویز خٹک:احتساب ہو گا چاہے حکومت چلی جائے،
احتساب کے لئے یہ قربانی اللہ تعالیٰ قبول فرمائے، دعا ہی دے سکتے ہیں،
....Oراہول گاندھی:مودی فوجیوں کا خون بیچنا بند کرو،
مسٹر گاندھی نے مودی کو پہچان لیا اب اپنے نانا کی منظور کردہ قراردادوں پر عمل کرانے کا نعرہ بھی بلند کر دیں۔



.
تازہ ترین