• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن
آپ کی زندگی کے گزرے ہوئے دن مختلف حصوں میں بٹے ہوئے ہوتے ہیں جس میں بچپن سے لے کر آپ کی حالیہ زندگی کا ایک ایک دن یادوں کی مالا لئے ہوتا ہے ، جس میں کالج ، یونیورسٹی، اسکول اور گلی محلوں میں گزر ے ہوئے دن بھی شامل ہوتے ہیں آپ کی بیوقوفیوں اور غلطیوں سے لے کر آپ کی چھوٹی چھوٹی خواہشیں آپ کے خواب آپ کے والدین کے آپ کی خواہشوں کے برعکس لیکچرز اور ڈانٹ سبھی آپ کو یاد آتی ہے ، لیکن اس سب سے زیادہ اچھی یادیں لئے ہوئے آپ کی اسکول لائف ہوتی ہے جس میں معصومیت اور بے وقوفیاں عروج پر ہوتی ہیں اس لئے میری جب کسی دوست سے بات ہوتی ہے وہ اسکول لائف کو یاد کرتے ہوئے کہتا ہے کہ کاش وہ دن لوٹ آئیں، جب صبح اجلے اور استری شدہ کپڑے، شام کو اسکول سے گھر جاتے ہوئے ایسے ہوجاتے تھے جیسے کبھی دھلے ہی نہ ہوں اور شوز جس پر پالش تو درکنار انہیں کبھی پختہ جگہ پر زور سے پائوں مار کر جھاڑا بھی نہ ہوگا، اسی اسکو ل لا ئف میں دوستوں کا انتظار انہیں نئی چیزوں کے بارے میں بتانے کی جلدی ، کسی تفریحی مقام کی سیر کے بعد وہاں کی چیزوں کا دوست سے اظہار، سخت گیر اساتذہ سے بے زاری اور اچھے اور رہنما ٹیچرز کی یاد یہ سب پرانی باتیں جب آپ کو اپنی لپیٹ میں لے لیتی ہیں تو واقعی یہ دل چاہتا ہے کہ وہ دن لوٹ آئیں۔ انہی یادوں میں لپٹے ہوئے میرے ایک اسکول فیلو رضوان جو ان دنوں امریکہ میںسیٹل اپنی بیوی اور ڈیڑھ سالہ بچے کے ساتھ خوشگوار زندگی گزار رہا ہے وہ جب بھی مجھ سے رابطہ کرتا ہے تو ہم ایک دوسرے سے اسکول کی پرانی باتوں کو ضرور ڈسکس کرتے ہیں اور لطف اندوز ہوتے ہیں،اپنی لڑائیوں ، جھگڑوں اور معصوم کمینگیوں پر خوب ہنستے ہیں چند روز پہلے وٹس ایپ پر رضوان نے مجھے ایک ویڈیو بھیجی جس میں وہ مجھ سے گفتگو کررہاہے اور ساتھ ہی اس کا ڈیڑھ سالہ معصوم بیٹا بیٹھا موبائل سے کھیل رہا ہے ، اس نئے دور کے بچے بھی بہت عجیب ہیں ’’اوں آں‘‘ کرتے ہی موبائل فون یا ریمورٹ کنٹرول کو اپنے کنٹرول میں کرنے کا تقاضہ کرتے ہیں اور پھر زمین پر مار مار کر یا اپنے منہ کے لعاب سے اس کا حشر کردیتے ہیں ، رضوان کی بھیجی ہوئی ویڈیو میں بھی اس کا بیٹا موبائل کا وہی حشر کررہا تھا جس کا میں نے تذکرہ کیا ہے یہ تو بچہ ہے ہمارے ملک میں تو ہر چھوٹا بڑا موبائل کا اسی طرح استعما ل کررہاہے ، سائیکل پر جارہے ہیں یا موٹرسائیکل پر گردن اور کندھے کی مدد سے موبائل کو گرپ کرکے ٹیڑھی گردن کے ساتھ سائیکل اور موٹرسائیکل چلانا اور دنیا و مافیا سے بے خبر ہوکر گفتگو میں مگن ہو جانا تو خطرناک ہے ہی لیکن اس سے زیادہ خطرناک موبائل کا بڑھتا ہوا خطرناک حد تک استعمال ہے اور دوسری اہم بات موبائل کو استعمال نہ کرنے کے دوران بھی اس کو اپنے ساتھ چپکا کر رکھنا ، اس سے نکلنے والی ریز اور بھی خطرناک ہیں بلکہ نوجوان نسل ساری رات میسجز کرتے کرتے موبائل کو اپنے سینے پر رکھ کر ہی سو جاتے ہیں یوں موبائل سے نکلنے والی ریز ساری رات ان کو نقصان پہنچاتی ہیں اپنے معصوم بچوں کو خوش کرنے یا چپ کرانے کیلئے ہم انہیں گھنٹوں موبائل پکڑا دیتے ہیں جسے ماہرین بچوں کے نرم و نازک جسم کیلئے خطرناک قرار دیتے ہیں، اپنی اسکول لائف اور بچپن کی یادوں سے ہوتا ہوا میں موبائل کے استعمال اور اس سے آپ کی صحت کو پہنچنے والے ممکنہ خطرات تک آن پہنچا ہوں لیکن آپ کو اس سے بھی زیادہ خطرناک بات سے آگاہ کرنا چاہتا ہوں کہ بعض ماہرین کے مطابق مارکیٹ میں ایک ایسی ڈیوائس آچکی ہے جس کو استعمال کرتے ہوئے کوئی بھی کسی دو سرے کے مو با ئل نمبر سے Fakeجعلی ایس ایم ایس بھیجا جاسکتا ہے اس لئے کسی بھی ایس ایم ایس کو جواز بناکر دشمنی یا اپنی زندگی میں زہر گھولنے سے اجتناب کریں اور جذباتی فیصلوں سے پہلے سوچ سمجھ لیںاور اپنے معصو م بچو ں سے مو با ئل فو ن دور رکھیں تاکہ وہ بھی اپنے بچپن اور اسکول لا ئف کی معصو م یا دوں کو اپنی زند گی کا حَسین حصہ بنا سکیں۔


.
تازہ ترین