• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن
کل میرے پاس کوئی کہانی نہیں تھی۔
نانی اماں کی سنائی ہوئی کہانیاں ختم ہوگئیں۔
چچا کی ڈائری سے اتاری گئی کہانیاں بھی نہیں بچیں۔
پرانے رسالوں سے چوری کرنے کو کچھ نہیں ملا۔
ایسے موقع پر میں آوارہ گردی کرنے نکل جاتا ہوں۔
کوئی مزدور یا فقیر نظر آئے تو
اس کی کہانی سن کر لکھ لیتا ہوں۔
کل میں نے یہی کرنا چاہا۔
سڑک پر ایک ملنگ نظر آیا تو بیس کا نوٹ دیا۔ پھر بتایا،
’’میں تمھاری زندگی کی کہانی سننا چاہتا ہوں۔‘‘
ملنگ نے نوٹ واپس کرتے ہوئے کہا،
’’دھندے کا ٹائم ہے۔
معاف کر بابا!‘‘
تازہ ترین