• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن
ڈو مور چوپو ہور!
امریکہ نے کہا ہے:پاکستان اور بھارت کے درمیان کشیدگی میں کمی چاہتے ہیں، اس میں کیا ’’شک‘‘ ہے کہ امریکہ پاک بھارت کشیدگی کو ختم کرنے کے لئے کس قدر کوشاں اور ’’مخلص‘‘ ہے، ہمارے حکمران ہی اس کے خلوص کی ’’قدر‘‘ نہیں کرتے، کہتے ہیں بہت سی منفی علامات یکجا ہو جائیں تو ایک مثبت بات نکل آتی ہے، پاکستان اور بھارت کے درمیان تعلقات میں کھچائو کیوں بڑھتا جا رہا ہے۔ ہر دور میں امریکی پالیسی رہی ہے کہ کام پاکستان سے لو ایوارڈ بھارت کو دو، ماضی میں تو اس نے ہم سے ایک بہت بڑا کام لیا اور وہ عالمی پنڈ کا تنہا چوہدری بن گیا۔ کشمیر میں ظلم ہو تو ٹھیک، پاکستان حمایت کرے تو پاپ، یہ دہرا معیار آج نہیں ایک طویل زمانے سے امریکہ کے ہاں فقط ہمارے لئے، کشمیر کے مظلوموں کے لئے جاری ہے، اگر ہم ابتداء ہی سے امریکہ کی خاطر یا اس کے عشق میں مفت بدنام نہ ہوتے تو آج مسئلہ کشمیر حل ہو چکا ہوتا، لیکن برطانیہ ہو یا امریکہ دونوں ہمارے حکمرانوں سیاستدانوں کے لئے اسٹیٹس سمبل ہیں، اور یہ عادت بد تو اب ہماری معاشرت میں بھی عام ہو چکی ہے، ہم نے یہ جملہ امریکہ کا اتنی بار پڑھا سنا کہ پاکستان بھارت کے درمیان کشیدگی میں کمی چاہتے ہیں، کہ کمی کیا آنی تھی ہم ’’کمی‘‘ ہو گئے، پاک امریکہ دوستی کا خلاصہ یہ ہے کہ ’’ڈو مور چوپو ہور‘‘
٭٭٭٭
بیوفا یاروں کی اندھی تقلید
وزیر اعلیٰ سندھ نے فیصلہ کیا ہے:یکم نومبر سے دکانیں 7بجے، شادی ہالز رات 10بجے بند ہوں گے۔ جن کو دیکھ کر ہم اپنا منہ لال کر لیتے ہیں، ان جیسا اپنا حال نہیں کرتے، ہمارے حکمران بھی کمال کرتے ہیں، کراچی کے لوگوں کا تو دن گیارہ بجے شروع رات 3بجے ختم ہوتا ہے، اور اس درمیان فقط رات ہوتی ہے چھوٹی، وزیر اعلیٰ سندھ کافی اچھے اچھے کام کر رہے ہیں، ان کا بازار بند کرنے کا فیصلہ بھی کم اچھا نہیں مگر ہمارے ہاں نظام کاروبار و بازار ایسا ہے کہ شام کو دکانیں بند کرنے کا نتیجہ یہ ہو گا کہ؎
شام ہی سے بجھا سا رہتا ہے
’’کراچی ہوا ہے دل مفلس کا‘‘
ہر حکم کے نفاذ کےلئے ایک قابل نفاذ ماحول کی ضرورت ہوتی ہے، ہمارے ہاں آڑھت سے لے کر پرچون فروشی تک سب کچھ رات گئے ہی تو ہوتا ہے، اس حکم کیلئے پہلے سسٹم بدلنا ہو گا، تاکہ غریب امیر درمیانے غرض ہر درجے کے کراچی والے کا کوئی ایسا نقصا ن نہ ہو کہ وہ پیٹ بھر کے مر بھی نہ سکے، ہماری تاریخ میں یہ فیصلہ نہیں کیا گیا تھا کہ رات کو عورت سفر نہ کرے، بلکہ نظام حکومت ایسا بنا دیا گیا تھا کہ رات گئے عورت گانڑے گہنے پہن کر نکلتی اور محفوظ حالت میں منزل پر پہنچ جاتی، اسلئے کہ حکمران کی چشم بیدار دیکھ رہی ہوتی تھی، اسی لئے تو اقبال نے کہا تھا؎
دل بیدار فاروقی، دل بیدار کراری
٭٭٭٭
خبر کی جگالی اور بریکنگ نیوز
ایک تو ہم خبر کو بے خبری میں بہت زیادہ خبر بنا دیتے ہیں، دوسرے خبر کا خبری دبدبہ بریکنگ نیوز کے ہتھوڑے سے چور چور کر دیا، کسی اہم شخصیت کو حاجت ہوئی اور وہ اچانک اٹھ کر چلے گئے، اوپر جلی قلم سے لکھا ہوتا ہے ’’بریکنگ نیوز‘‘ اب تو یہ بریکنگ نیوز جھوٹے گڈریئے کی پکار بن گئی ہے، بستی والے یقین ہی نہیں کرتے، کہ بھیڑیا آیا، اس سے نقصان یہ ہو گا کہ ایک روز سچ مچ بھیڑیا آ کر ریوڑ کا صفایا کر جائے گا اور ہم روتے رہیں گے ’’بریکنگ نیوزاں‘‘ نوں، ملک میں کوئی ایک بات کسی حکمران ہیچمدان، سیاستدان یا کسی اور جان جاناں سے کوئی بات سرزد ہو جاتی ہے، ملکی سلامتی کو خطرہ درپیش ہو جاتا ہے، ہوتی انسانی غلطی ہے، اور انسان تو کیا آج کل شیطان بھی خطاء کا پتلا ہے، لیکن ہم ایسی خبر کی اپنے تمام طریقوں سے ایسی جگالی کم از کم 48گھنٹے تک جاری رکھتے ہیں کہ سوئے ہوئے کم عقل دشمن بھی چالاک و بیدار ہو جاتے ہیں، کہ لو آ گئی ترکیب ان میں گھسنے اور برباد کرنے کی، ہماری اتنی سی گزارش ہے کہ بریکنگ نیوز ضرور دیں، مگر اس طرح نہیں کہ ہمارا تراہ کڈ دیں اور نکلے مرا ہوا چوہا، آخر بریکنگ نیوز کی بھی ایک آبرو ہوتی ہے، جسے یوں دمامے بجا کر تو لوٹنا روا نہیں بعد میں پتہ چلتا ہے کہ کچھ ہوا نہیں! اس لئے پپو یار تنگ نہ کر، خطرے کی امید دلا کر خطرہ بھی کوئی نہیں دلا سکتا، یارو یہ کیسی بستی ہے، یہ کیا معاشرہ ہے۔
٭٭٭٭
تے گت چُمے گٹیاں نوں
....Oبرطانوی پاکستان نژاد رکن اسمبلی تسمینہ شیخ نے کہا ہے داعش کا اسلام سے کوئی تعلق نہیں،
یہ بالکل نئی نکور خبر ہے، شکریہ تسمینہ !
....Oعمران خان:نواز شریف کے استعفے یا احتساب تک دھرنا جاری رہے گا،
اب تو یوں لگتا ہے نواز شریف نے دیہاڑی پر رکھا ہوا ہے،
....Oشہباز شریف:ساہیوال کول پاور، سی پیک منصوبوں سے دشمن پریشان۔
دشمن کو تو پریشان ہونے کی عادت سی ہو گئی ہے ہم اگلے الیکشن کی تیاری کر رہے ہیں، دشمن کیوں یہ جان کر خوش نہیں ہوتا کہ تاحال ہم پاکستانی عوام کے ہاتھ کچھ نہیں آیا،
....Oمودی:بھارتی فوج نے یمن میں پھنسے پاکستانیوں کو نکالا،
پھنسائے بھی آپ نے ہوں گے کہ بعد میں نکال کر نمبر بنائیں گے،
مودی صاحب اب تو؎
دوست دوست نہ رہا یار یار نہ رہا
مودی جی ہمیں ترا اعتبار نہ رہا
....Oحمیرا ارشد:کرپشن کا خاتمہ ہو جائے تو ملک خود بخود ترقی کے راستے پر چل پڑے گا۔
کرپشن کا خاتمہ یہ کہہ کر نہیں ہو گا ’’تے گت چمے گٹیاں نوں‘‘
کرپشن ہی تو یہاں ایسی پھلی پھولی کہ غریب عوام کی نانی گٹے آ گئی!
....Oموبائل فون پر اقوال زریں پھیلانے والے پیغامات کے خانے پر غاصبانہ قبضہ چھوڑ دیں، کچھ ضروری پیغامات ہوتے ہیں انہیں جگہ ہی نہیں ملتی داخلہ اشتہارات کے علاوہ ہیں۔



.
تازہ ترین