• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن
میں بابا اسکرپٹ کے کمرے میں داخل ہوا تو حسب معمول کافی کی خوشبو اور سگار کے دھوئیں کے احساس نے مجھے یہ یقین دلایا کہ باباا سکرپٹ فل موڈ میں ہیں وہ ٹیبل لیمپ کی روشنی میں کسی کتاب کا مطالعہ کررہے تھے مجھے دیکھ کر انہوںنے کتاب بند کردی اور مجھے کہنے لگے کافی تو ضرور پیو گے میں نے باباا سکرپٹ سے کہاکہ آپ کی طرف آنے کیلئے جیسے ہی نکلو کافی کا تو خواہ مخواہ موڈ بن جاتا ہے اور پھر آپ کی کافی کے تو کیا کہنے ، اس لئے ضرور پیؤں گا ، میں نے یہ فقرے ڈرتے ڈرتے کہے تھے کہ کہیں بابا جی پھر کافی کی تاریخ ،اس کے دنیا میں بہترین باغات اور کافی کو بنانے اور پینے کیلئے کن کن لوازمات کا ہونا ضروری ہے کا لیکچر دینا نہ شروع کردیں کیونکہ میں ان کی زبانی یہ لیکچر کئی بار سن چکا تھا، بابا جی کا ملازم اندر داخل ہوا توبابا اسکرپٹ نے اسے میرے لئے کافی لانے کو کہا اور ساتھ ہی کمرے کی تمام لائٹس کو آن کرنے کا حکم بھی صادر کیا، ملازم جیسے ہی جانے کیلئے مڑا تو اسے واپس بلا کر اس کے کان میں کچھ بات کہی ، ملازم تیزی سے باہر گیا اور کافی سے پہلے ایک گفٹ پیکنگ میں ڈبہ اٹھا لایا، باباا سکرپٹ اپنی نشست سے کھڑے ہوئے اور وہ گفٹ میری طرف بڑھاتے ہوئے مجھے میرے نکاح کی مبارکباد دیتے ہوئے اس میں شرکت نہ کرسکنے کی معذرت کر تے ہوئے مجھے بہت ساری دعائیں دے ڈالیں اور ساتھ ہی نکاح کی تقریب کیلئے میری طرف سے بھیجے جانے والے دعوتی کارڈ کے یونیک ہونے کی بھی تعریف کرڈالی اور کہنے لگے کہ شادی ہمارے معاشرے کا ایک بہترین بندھن اور زندگی کا خوشگوار اور اہم ترین موڑ ہوتا ہے ، میں نے جواب میں بابا اسکرپٹ کا شکریہ ادا کیا، ملازم میرے سامنے کافی رکھ کر واپس گیا تو میں نے باباا سکرپٹ کی خاموشی کا فائدہ اٹھاتے ہوئے کہاکہ سر سیاسی ہلچل عروج پر پہنچ گئی ہے ، میں باباا سکرپٹ کا کوئی نیا من گھڑت اور افسانوی جواب سننا چاہ رہا تھا،باباا سکرپٹ نے کہاکہ میرا خیال ہے کہ آخری اوورز کی آخری گیندیں پھینکی جانے والی ہیں اور اس میچ کے ہر فریق کے پاس آخری گیند ، آخری وکٹ، ہٹ لگانے کا آخری موقع اور فیصلہ کرنے یا دینے کا آخری چانس ہے ، اس کے بعد میچ کا فیصلہ ہوجائے گا کہ کون جیتا کون ہارا، کون مین آف دی میچ اور کون اپنی سیاست کی بیڑ ی میں خود ہی سوراخ کرگیا، میں نے بات کو آگے بڑھانے اور بابا جی کو کریدنے کیلئے پوچھا کہ یہ مائنس ون کیا ہے تو باباا سکرپٹ نے کہاکہ یہ مائنس ون نہیں مائنس تھری ملٹی پلائی بائے ففٹین ہے (-3 x 15)ہے، اور اس میں سے مائنس ڈیڑھ ہوگیا ہے ، اور مائنس ڈیڑھ رہ گیا ہے جو اوور کی آخری گیندوں میں ہوجائے گا۔ اور مائنس تھیری کے ساتھ پندرہ خود بخود مائنس ہوجائیںگے ، میں نے کہاکہ مائنس تھری میں کون کون ہے اور ڈیڑھ کیسے مائنس ہوگیا، کہنے لگے ایک کو تو سیاسی ڈرپس لگا ئی جا رہی ہیں ، مصنو عی سا نس دینے کے لئے مختلف حیلے بہا نے اور چا لیں چلی جا رہی ہیں لیکن اس کے باوجود اپنی سیاسی ساکھ میں مائنس ہوچکا ہے اس کی واپسی تقریباً ناممکن ہے جبکہ ڈیڑھ کا آدھا مائنس خودساختہ جلاوطنی کی وجہ سے آدھا مائنس ہوچکا ہے، اسکا نصف صر ف را بطو ں ، اپنی چا لا کیو ں اور سیا سی حا لا ت کی وجہ سے ہے لیکن جو ں ہی سیا سی معا ملا ت نئی کر وٹ لیں گے ، وقت کے ساتھ ساتھ وہ بھی فل مائنس ہوجائے گا، جبکہ تیسرے مائنس کیلئے طوفان آہستہ آہستہ بڑھ رہاہے، بلکہ میں تو یہ کہوں گا کہ پلوں کے نیچے سے پانی بڑی مقدار میں گزر چکا ہے ، بس چند روایتی عوامل ہونے ہیں، میں نے کہاکہ بابا جی یہ آخری اوور ، فائنل راؤنڈ اور حتمی فیصلے ہوچکے ، یہ تو میں پہلے بھی بہت بار سن چکا ہوں، بابا جی اسکرپٹ نے گرج کر کہاکہ میں تمہیں زمینی حقائق بتارہاہوں باقی قدرت اور تیزی سے موڑ کھاتے حالات کیا سے کیا کردیں یہ تو انسان کے بس میں نہیں ہوتے، حتمی نتائج کیلئے انتظار کرنا پڑے گا جو زیادہ دور نہیں ہے۔


.
تازہ ترین