• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

صحافیوں اور سائنسدانوں میںابلاغی استعداد و صلاحیت بڑھانے کی ضرورت ہے، ڈاکٹر عطاالرحمٰن

کراچی(اسٹاف رپورٹر)مسلم دنیا ابھی تک نوبل انعام سے محروم رہی ہے، صحافیوں اور سائنسدانوں میں ابلاغی(تحریری اور تقریری) استعداد و صلاحیت بڑھانے کی ضرورت ہے، اخبارات کے اہم صفحات پر سائنس، صحت اور تعلیم کیلئے کوئی گنجائش نہیں ہے، سیاستدانوں اور لیڈروں کو سائنس کی اہمیت بتانے کی ضرورت ہے، صرف قدرتی وسائل ترقی کا وسیلہ نہیں ہیں پاکستان کو ترقی کی رفتار بڑھانے کیلئے سنگا پور جیسے چھوٹے ملک سے سبق سیکھنے کی ضرورت ہے۔ ماہرین نے ان خیالات کا ظہار ایل ای جے نیشنل سائنس انفارمیشن سینٹر، بین الاقوامی مرکز برائے کیمیائی و حیاتیاتی علوم (آئی سی سی بی ایس)، جامعہ کراچی میں بدھ کو ’’سائنس اور سوسائٹی،سائنس کمیونیکیشن اور عوامی شمولیت‘‘ کے موضوع پر منعقدہ ایک روزہ سیمینار سے کیا اس سیمینار کا انعقادآئی سی سی بی ایس، جامعہ کراچی اورپاکستان بائیوٹیکنالوجی انفارمیشن سینٹر (پابک)کے باہمی تعاون سے ہوا۔ سیمینار سے اعلیٰ تعلیمی کمیشن پاکستان کے سابق وزیر برائے سائنس اور ٹیکنالوجی پروفیسرڈاکٹر عطا الرحمن، جامعہ کراچی کے شعبے جینیات کے پروفیسر ڈاکٹر شکیل فاروقی، ڈاکٹر سردار نازش، سینئر صحافی نظام الدین اور آئی سی سی بی ایس جامعہ کراچی کے سربراہ پروفیسر ڈاکٹر محمد اقبال چوہدری نے خطاب کیا۔ پروفیسر عطا الرحمن نے کہا موجودہ دور معلومات کا دور ہے، پاکستان کو معاشی و معاشرتی ترقی کیلئے سنگاپور جیسے چھوٹے ملک کی تقلید کرنی ہوگی، انھوں نے کہا موجودہ معاشی و معاشرتی ترقی قدرتی وسائل کے بجائے علم پر انحصار کرتی ہے، انھوں نے کہا  ایل ای جے نیشنل سائنس انفارمیشن سینٹر سائنسی معلومات کے فروغ کیلئے وجود میں آیا تھا، اس ادارے نے علم کے فروغ میں کلیدی کردار ادا کیا ہے۔ پروفیسر ڈاکٹر شکیل فاروقی نے کہا میڈیا میں سائنس کی غیر معقول اور ناکافی نمائندگی کے رجحان کے ذمہ دار غیر تربیت یافتہ رپورٹرر ہیں جبکہ سائنسدانوں میں غیر تصدیق شدہ تحقیقی رپورٹ میڈیا کو ارسال کرنے کا رجہان پایا جاتا ہے، انھوں نے کہا صحافتی پیشہ ورانہ اخلاقی قدروں پر عمل مشکل سے نظر آتا ہے یہی وجہ ہے کہ سائنسی خبروں میں بھی سنسنی خیزی پائی جاتی ہے۔ ڈاکٹر سردار نازش نے کہا سماج میں سائنس کو نمائشوں، سیمینار، کانفرنسز، پریس ریلیز، سائنسی اجلاس، سائنس میوزیم اور تجربہ گاہوں میں دورہ جات سے فروغ دیا جاسکتا ہے۔
تازہ ترین