• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

سی آر ٹی آئی نے حکومتی آر ٹی آئی بل کو ناقص قرار دے دیا

 اسلام آباد (رپورٹ: عمر چیمہ) کولیشن آن رائٹ ٹو انفارمیشن (سی آر ٹی آئی) نے کابینہ کے منظور کردہ آر ٹی آئی بل کو اپنی ساخت میں ناقص اور غیر موثر قرار دیا ہے اور کہ کہ اسے بہتر نہیں بنایا جا سکتا۔ سی آر ٹی آئی جو 48 سول سوسائٹی تنظیموں کا نیٹ ورک ہے، اس نے حکومت پر زور دیا ہے کہ وہ کابینہ کے منظور کردہ بل کو ختم کر کے سینٹ قائمہ کمیٹی برائے اطلاعات سے متفقہ طور پر منظور بل کو اختیار کرے جو آر ٹی آئی پر موثر دستور سازی کے مطلوبہ معیار پر پورا اترتا ہے۔ افسوسناک امر یہ ہے کہ وفاقی حکومت کا پیش کردہ بل 2002  کے فریڈم آف انفارمیشن آرڈیننس سے مشابہ ہے، جس سے عوامی مفاد کے نام پر اطلاعات تک رسائی روکنے کے لئے حکومت کے ہاتھ مضبوط ہوئے ہیں، اس بل سے حکومت کو یہ موقع ملے گا کہ وہ جو چاہے اطلاعات کو عوامی جانچ پڑتال سے دور رکھ سکے، جسے ایک غیر موثر انفارمیشن کمیشن بنا کر مزید یقینی بنایا جائے گا۔ کمیشن کو اس نئے بل میں ضروری اختیارات نہیں دیئے گئے ہیں۔ سی آر ٹی آئی کے مطابق اس سے شفافیت کے فروغ کا مقصد حاصل نہیں ہوسکے گا۔ اس بل پر تبصرہ کرتے ہوئے سی پی ڈی آئی کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر امر اعجاز نے کہا کہ کسی بھی اطلاع کو عام کرنے یا نہ کرنے کا قطعی اختیار آزاد و خودمختار انفارمیشن کمیشن کو حاصل ہوتا ہے۔ یہ بات سمجھ سے بالاتر ہے کہ حکومت انفارمیشن کمیشن کو بااختیار بنانا کیوں نہیں چاہتی۔ سی جی پی اے کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر محمد انور نے مذکورہ بل کو کمزور اور غیر موثر قرار دیا اور کہا کہ حکومتی بل اگر قانون کی شکل اختیار کر گیا تو اطلاعات تک رسائی کے لئے شہریوں کا آئینی حق خواب بن کر رہ جائے گا۔ آئی ٹی اے ڈی اے کے بانی ڈائریکٹر محمد آفتاب عالم نے کہا کہ وفاقی بیورو کریسی اپنا عوامی احتساب اور اہم اطلاعات تک میڈیا کی رسائی نہیں چاہتی۔ سی آر ٹی آئی نے اطلاعات تک رسائی کا سینٹ کمیٹی سے منظور کردہ بل لاگو کرنے پر زور دیا ہے۔
تازہ ترین