• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

رائٹ ٹو انفارمیشن بل کی ہر فورم پر مخالفت کریں گے، فرحت اللہ بابر

اسلام آباد (فخر درانی) منتظر و غیر موثر سمجھے جانے والے رائٹ ٹو انفارمیشن کے جس قانون کو وفاقی کابینہ نے 2014ء سے اپنے ڈیڑھ درجن سے زائد اجلاسوں کے بعد منظور کیا اس کے متعلق امکان ہے کہ سینیٹ پاکستان میں اسے مسترد کر دیا جائے گا چاہے قومی اسمبلی اسے منظور ہی کیوں نہ کر لے۔ دی نیوز سے بات چیت کرتے ہوئے سینیٹر فرحت اللہ بابر نے بتایا کہ وفاقی کابینہ کا منظور شدہ غیر موثر رائٹ ٹو انفارمیشن (معلومات کے حصول کا حق) کے قانون کے مسودے کی ہر فورم پر مخالفت کی جائے گی کیونکہ یہ وہ قانون نہیں جسے سینیٹ کی قائمہ کمیٹی نے مرتب کیا تھا۔ انہوں نے کہا کہ ہم (رائٹ ٹو انفارمیشن بل کا مسودہ تیار کرنے والے کمیٹی ارکان) یقیناً اس قانون کی مخالفت کریں گے اور میں اپنی پارٹی کو قائل کروں گا کہ ایوانِ بالا میں اس کی مخالفت کی جائے۔ مجھے یقین ہے کہ میری پارٹی میری بات سنے گی اور اس کی مخالفت کرے گی کیونکہ یہ پاکستان کے عوام کا بنیادی حق ہے کہ انہیں معلومات تک رسائی حاصل ہو۔ انہوں نے کہا کہ صرف بیوروکریسی ہی نہیں بلکہ ہر ایک ادارہ اپنے اختیارات عوام کے ساتھ بانٹنے کیلئے تیار نہیں۔ انہوں نے کہا کہ معلومات ایک ایسی طاقت ہے جسے کوئی ادارہ یا شخص نہیں چاہے گا کہ یہ طاقت عوام کے پاس بھی ہو۔ انہوں نے کہا کہ قانون کے جس مسودے کو وفاقی کابینہ نے منظور کیا ہے وہ لوگوں کے بنیادی حقوق کی نفی ہے اسی لیے یہ قانون دونوں ایوانوں میں منظور نہیں کرنا چاہئے۔ فرحت اللہ بابر نے اس بات کا اعتراف کیا کہ وعدوں کے باوجود ان کی جماعت 2008 سے 2013ء کے دوران اپنی حکومت میں یہ قانون منظور کرانے میں ناکام رہی۔ انہوں نے کہا کہ قانون کا مسودہ تیار کر لیا گیا تھا لیکن قومی اسمبلی سے منظور نہیں کرایا جا سکا کیونکہ مختلف سیاسی جماعتوں سے مشاورت کے باوجود اتفاق رائے حاصل نہیں کیا جاسکا۔ دوسری جانب وفاقی وزیر برائے اطلاعات و نشریات پرویز رشید نے دی نیوز سے بات چیت کرتے ہوئے بتایا کہ نواز لیگ حکومت پارلیمنٹ میں تمام جماعتوں سے مشاورت اور اتفاق رائے حاصل کرنے کے بعد اسے پارلیمنٹ میں منظور کرائے گی۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے سینیٹ کی قائمہ کمیٹی اور کابینہ کے منظور کردہ قانون کا جائزہ لیا ہے، ان میں کوئی بڑا فرق نہیں لیکن جو سیاسی جماعتیں اس پر معترض ہیں وہ اپنے تحفظات سامنے لائیں جن پر غور کیا جائے گا۔ واضح رہے کہ سول سوسائٹی پہلے ہی کابینہ کے منظور کر دہ مسودے کو غیر موثر قرار دے چکی ہے جبکہ اس بل پر اتحادیوں کا کہنا ہے کہ اس کے ڈھانچے میں نقائص ہیں اور یہ غیر موثر ہے۔
تازہ ترین