• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن
پچھلے ہفتے بھارتی دمدار ستاروں کے ’’اوصاف‘‘ عرض کئے گئے ، جو امن کی راہ میں رکاوٹ ہیں ۔ عدل کا تقاضا ہے کہ ذرا گریباں میں بھی جھانک لیاجائے ، سو آج ہم وطن عزیز کے ایسے ہی ستاروں کے’’ فضائل ‘‘بیان کریں گے ۔ یاد رہے کہ دمدار ستاروں سے مراد وہ ہستیاں ہیں ، جن کی ’’غیر فطری افزائش ‘‘ کی بنا پر دمیں نکل آتی ہیں اور وہ غیر اخلاقی ،غیر شریفانہ ، غیر پارلیمانی اور غیر انسانی حرکات شروع کردیتی ہیں۔ جبکہ کچھ کو اس دم کے زیر اثر وقتاً فوقتاً مرگی کے دورے بھی پڑتے ہیں۔
ہمارے ہاں ایک محدود اقلیت تو ’’جماندرو دمدار‘‘ ہوتی ہے ، جو اپنے مخصوص محدود ماحول میں پنپتی ہے اور اسی کنوئیں کو کل کائنات سمجھتی ہے ۔ اغیار چاند پر بستیاں بنانے پر تلے ہیں اور ان کی بڑھیا ابھی تک چاند پر بیٹھی چرخہ کات رہی ہے ۔ چاہے آپ انہیں گھڑے کی مچھلیاں کہیں یا کنوئیںکے مینڈک مگر ایک بات طے ہے کہ اگر دنیا اپنی جدید سائنس و ٹیکنالوجی کی بدولت مریخ سے پانی کا ٹینکر بھی بھر لائے تو وہ اسے اپنے ہی کنوئیں کاپانی ثابت کرنے پر مصر ہوں گے ۔ زمیں جنبد ، نہ جنبد گل محمد …سائنسدان اگر زمین کو اٹھا کر پلوٹو پربھی لے جائیں تو بھی گل محمد اپنے آفاقی نظریات پر قائم رہیں گے کہ اہل زمین کے گناہوں کی پاداش میں زمین کو اٹھانے والے بیل نے سینگ بدلا ہے ۔ آپ سمجھ گئے ہوں گے تو ہم شاہ دولے کے چوہوں کا ذکر کر رہے ہیں۔انہیں جماندرو یا پیدائشی دمدار ان معنوں میں کہا جاتا ہے کہ والدین انہیں بچپن ہی میں شاہ دولے کے مزار پر چھوڑ آتے ہیں ، جہاں ان کے سروں پر لوہے کے خول چڑھا دیئے جاتے ہیں ۔ یوں ان کے سر چھوٹے اور پیٹ بڑے ہو جاتے ہیں اور وہ سوچنے کام کام بھی موخر الذکر چیز سے لیتے ہیں۔
ہماری دمدار مخلوق کی ایک قسم وہ ہے ،جسے طاقتور حلقے مصنوعی دمیں لگا دیتے ہیں ۔ جیسے عوام کسی لیڈر کو ’’آوے ای آوے ‘‘ اور ’’شیدا ساڈا شیر اے ، باقی ہیر پھیر اے ‘‘ جیسے فلک شگاف نعرے لگا کر اسے دم پر کھڑا کر دیتے ہیں ، جبکہ حقیقت میں وہ دل میں کہہ رہے ہوتے ہیں ’’شیدا ساڈا شیر اے ، پوچھل لان دی دیر اے ‘‘ یہی عوام انتخابات میں جب یہ دم کاٹ دیتے ہیں تو لیڈر دھڑام سے زمین پر آ رہتا ہے ۔ ہماری تاریخ شیر بنگال اور شیر پنجاب جیسے بے شمار شیروں سے بھر ی پڑی ہے ۔ حیرت انگیز بات یہ ہے کہ لیڈر خود کو عوام کی طرف سے انسان کی بجائے شیر قرار دینے پر خوش ہوتے ہیں ۔ کچھ ستاروں کو اندرونی و بیرونی خفیہ ہاتھ بھی دمیں لگا دیتے ہیں ۔ ان میں سے کئی دمیں اتنی لمبی ہوتی ہیں کہ سرحدکے اس پار تک پھیلی ہوتی ہیں ، جہاں سے انہیں فیڈ کرکے پالا پوسا جاتا ہے تاکہ وہ اپنے ملک میں بد امنی کی فضا برقرار رکھ سکیں ۔ پچھلے دنوں ہمارے ’’ڈاکٹروں ‘‘ کو ایسی ہی ایک خوفناک دم کاٹنا پڑی ، جس کے بعد اللہ کے کرم سے حامل دم کو افاقہ ہوا اور ملک کے ساحلی شہر میں قیام امن کی راہ بھی ہموار ہوئی ۔ کچھ لوگ جنہیں ہمارے ادارے دمیں لگا کر دمدار ستارے بناتے ہیں ، جب ان کی دمیں خوب موٹی تازی ہو جاتی ہیں تو حیوان بد مست ہوکر ہمارا ہی خون بہانہ شروع کر دیتے ہیں ۔ آج کل ہمارے ’’ڈاکٹر‘‘ ایسی دہشت ناک دمیں کاٹنے میں مصروف ہیں ۔ ان دمدار ستاروں کے ستارے گردش میں آئے ہیں تو امن و امان کی صورتحال خاصی بہتر ہو گئی ہے ۔
تاہم ہمارے کچھ دمدار ستاروں پر دنیا میں خاصے اعتراضات اٹھ رہے ہیں اور انہیں امن تباہ کرنے کا ذمہ دار قرار دیا جارہا ہے ۔ حقیقت تو یہ ہے کہ ان ستاروں کی وجہ سے ہم دنیا میں بد نام ہو رہے ہیں لہذا ان کی دموں کا بھی ہمیں کچھ کرنا چاہئے تاکہ مہذب قوم کے طور پر ہماری ساکھ بن سکے اور ہماری سفارتی تنہائی دور کرنے میں مدد ملے ۔ خوش قسمتی سے اس ماہ کے آغاز میں ہماری سیاسی و عسکری قیادت نے ایک مشترکہ اجلاس میں تاریخی اقدامات کا فیصلہ کرتے ہوئے دمدار ستاروں کے بارے میں نئی حکمت عملی ترتیب دی اوران کی دمیں کاٹ کر یعنی انہیں غیر مسلح کر کے قومی دھارے میں شامل کرنے کا فیصلہ کیا۔ تاہم بد قسمتی سے اچانک کسی نامعلوم ستارے کی دم نکل آئی اور اس نے ایسے ہی ایک اجلاس کی بہت حساس خبر لیک کردی ، جس سے ریاستی اداروں کے درمیان بد اعتمادی کی فضا قائم ہو گئی ۔ توقع کی جانی چاہئے کہ جلد اعتماد کی یہ فضا بحال ہو گی اور دمدار ستاروں کی دمیں کاٹنے کا عمل سنجیدگی سے جاری رہے گا۔
پچھلے دنوں پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس نے ایک انقلابی قدم اٹھایا اور غیرت کے نام پر قتل کے خلاف نئے قانون کی منظوری دی ۔ ہمارے ہاں غیرت مند دمدار ستاروں کی دو اقسام پائی جاتی ہیں ۔ غیرت کے نام پر بہن ، بیٹی ، بھانجی یا بھتیجی وغیرہ کو قتل کرنے والوں کو دم معاشرہ لگاتا ہے اور وہ اس دم پر اکڑتے ہوئے قتل جیسا سنگین جرم کر بیٹھتے ہیں ۔چونکہ مدعی اور ملزم خونی رشتہ دار ہوتے ہیں ، لہذا مدعی ملزم کو معاف کردیتا ہے اور قاتل دمدار ستارہ چند روز میں بری ہو کر باہر آ جاتا ہے ۔ اس بل کی منظوری کے بعد اب ایسا ممکن نہیں ہوگا کیونکہ اب اسے ریاست کے خلاف جرم قرار دیا گیا ہے اور صلح پر سزائے موت عمر قید میں تبدیل ہو جائے گی مگر کسی غیر ت مند کی جان نہیں چھوٹے گی ۔ اس نئے قانون کے بعد بہت سے غیرت مند ستاروں کی دمیں خود بخود کٹ جائیں گی جبکہ باقیوں کی قانون نافذ کرنیوالے ادارے اور عدالتیں کاٹ دیں گی۔
غیرت مند دمدار ستاروں کی دوسری قسم کو ’’ غیرت بریگیڈ‘‘ کہا جاتا ہے ۔ اس عجیب و غریب مخلوق کی غیرت کا بات بات پر جنازہ نکل جاتا ہے ۔ ہماری کوئی اداکارہ پڑوسی ملک کی فلم میں کام کرے ، ٹی وی پر ڈانس کا کوئی پروگرام آ جائے ، کوئی فنون لطیفہ کے فروغ کی بات کر دے ، کوئی ملک کو سیکولر ا سٹیٹ بنانے یا جدید تعلیم رائج کرنے کی تجویز دے دے ، کوئی انتہا پسندی کے خلاف تقریر کر دے یا جہالت کے خلاف تحریر لکھ دے ، کوئی خواتین کے حقوق کی بات کہہ دے ، حتیٰ کہ اگر کوئی عاقب نا اندیش عقل و شعور کی کوئی بھی بات کر دے تو اس کی غیرت کا جنازہ خود کار طریقے سے تیار ہو جاتا ہے۔ ان ستاروں کی قوت شامہ بڑی تیز ہوتی ہے اور وہ اپنے ملک کے خلاف دشمنوں کی ان سازشوں کی بو بھی سونگھ لیتے ہیں ، جن کے بارے میں خود دشمنوں کو بھی معلوم نہیں ہوتا۔ ہو سکتا ہے کہ غلط ہو مگر کہا جاتا ہے کہ ان ستاروں میں سے اکثر کو بھی دمیں ہمارے ادارے ہی لگاتے ہیں۔
کمزور سی دلیل یہ دی جاتی ہے کہ کسی قومی مسئلے پر نامعلوم مقام سے ایک بٹن دبتے ہی یہ غیرت آن ہو جاتی ہے اوردوسری دفعہ بٹن دبتے ہی فوراً آف ہو جاتی ہے ۔ بہرحال ! ایک بات حتمی ہے کہ ہمیں دنیا میں خود کو بطور ایک مہذب قوم متعارف کرانے میں یہ دمیں ایک بڑی رکاوٹ ہیں ۔ دمدار ستاروں کی ایک خاص قسم کا ذکر آئندہ ہفتے پر اٹھا رکھتے ہیں ۔ یہ ستارے اگلے ماہ کے آغاز میں وفاقی دارالحکومت کو بند کرنے کا عزم کئےبیٹھے ہیں ۔


.
تازہ ترین