• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن
چین نے یہ خواہش ظاہر کی ہے کہ ایرانی صدر کے فرمان کے احترام میں ایران کو بھی چین پاکستان اقتصادی راہداری کے منصوبے میں شامل کیا جائے۔ راہداری کے اس منصوبے کے اثرات، طاقت اور وسعت میں اضافہ سے معاہدہ اور منصوبہ پہلے سے زیادہ کارآمد ہو جائے گا اور یوں علاقے کی خوش نصیبی کا ذمہ دار بھی ہو گا۔ اس خواہش کا اظہار اسلام آباد میں چین کے سفیر نے ایرانی میڈیا کے نمائندوں سے باتیں کرتے ہوئے کیا۔ انہوں نے انٹرویو میں بتایا کہ ایران اس منصوبے میں شامل ہونا چاہتا ہے تو یہ بہت ہی اچھی بات ہے۔ اس سے اس معاہدے کی طاقت اور اثرات میں اضافہ ہو جائے گا۔ چین ایران کو توانائی کی فراہمی پر بھی غور کر سکتا ہے اور راہداری کا منصوبہ پورے ایشیا کے لئے بہت مفید بنایا جا سکتا ہے۔ایران کے چین پاکستان اقتصادی راہداری میں شامل ہو جانے سے چین ایران اور پاکستان کے علاوہ وسط ایشیا کی ریاستوں کیمعیشت کو بھی فائدہ پہنچ سکتا ہے۔ چین دنیا کی اور خاص طور پر ایشیا کی نہایت تیزی سے ابھر کر عالمی اقتصادی طاقتوں میں اپنی جگہ بنا چکا ہے۔ چین کی مدد اور تعاون سے یہ معاشی طاقت پورے علاقے میں پھیل سکتی ہے اور غیر ملکی قرضوں پر اپنی معیشتوں کو زندہ رہنے کے عارضی سہارے فراہم کرنے والے عالمی نظام معیشت سے محفوظ رہنے کی کوشش کی جا سکتی ہے۔معیشت تقریباً ہر علاقائی معاہدے یا منصوبے کے پیچھے اپنے وجود کی حفاظت کر رہی ہوتی ہے جن معاہدوں میں معیشت کا کچھ زیادہ عمل دخل نہیں ہوتا اس کا مستقبل کچھ زیادہ درخشاں نہیں ہوتا بلکہ وہ زیادہ عرصہ چل بھی نہیں سکتیں اور سارک کے معاہدے کی طرح کسی ایک رکن کے صوابدیدی فیصلے کے تحت معطل اور مفلوج ہو کر رہ جاتی ہیں۔ اقتصادی ترقی کے معاہدوں میں بڑی طاقتوں کی رضا مندی سے مطابقت رکھنے کی وجہ سے بھی معاہدے ناکام ہو سکتے ہیں لیکن ایک جیسے نظریات اور ارادے رکھنے والے ملکوں کے معاہدے باہمی تعلقات کے ذریعے کامیابی کی منزل کو پا لیتے ہیں ایسے ملکوں کے ساتھ معاہدے کامیاب نہیں ہو سکتے جو مذاکرات کی میز پر آنے سے بھی گریز یا پرہیز کریں۔توقع کی جا سکتی ہے کہ چین کے نواحی علاقوں کے تمام ممالک اقتصادی راہداری کے اس معاہدے میںشامل ہو کر اپنی اور پورے علاقے کی معیشتوں کو مضبوط اور موثر بنانے کی کوشش کر سکتے ہیں زیر تبصرہ معاہدہ پر کوئی ایک رکن اپنی اہمیت کے پیش نظر دوسرے رکن ممالک پر اپنی مرضی نہیں ٹھونس سکتا اور ترقی کے عمل میں سب ملکوں کا کردار یکساں ہو گا۔ علاقے کی اجتماعی ترقی امن عالم کے تقاضوں کا بھی احترام کرے گی۔ دوسروں کا اور اجتماعی احترام ہی اپنے احترام کی اصل وجہ بنتا ہے۔ اندازہ لگایا جا سکتا ہے، اقتصادی راہداری کا معاہدہ عملی صورت میں علاقے کے مستقبل کو سنوارنا شروع کر دے گا اور اس کے ساتھ کہ صوبہ بلوچستان کے نیچے معدنی ذخائر بھی اپنے لوگوں اور باشندوں کی زندگی کو سنوارنے لگیں گے اور تمام علاقہ کے لوگ مستقبل کی خوشحالی کی جانب سفر میں شریک اور شامل ہو جائیں گے۔ ہمیں اپنے بہتر مستقبل کے خواب دیکھتے رہنا چاہئے۔ اچھے خوابوں کی تعبیریں تلاش کرنا ہی تو زندگی ہے۔


.
تازہ ترین