بھارتی گجرات کے صوبےکا باسی نریندر مودی آج کل بھارت کا وزیراعظم ہے جو ہندتوا کا زبردست پجاری اور وہ ہندوئوں کی عالمی بالادستی کا خواب دل میں سمائے بیٹھا ہے۔ اشوکا کے زمانے کا ایسا بھارت بنانا چاہتا ہے جس کی سرحدیں افغانستان، ایران سے لے کر پاکستان، بنگلہ دیش، سری لنکا، مالدیپ، بھوٹان، انڈونیشیا اور ملائیشیا تک پھیلی ہوئی ہوں۔ و ہ سپر پاور بھی بننا چاہتا ہے۔ اس مقصد کے لئے وہ اسلحے کے ڈھیر لگا رہا ہے اور ٹیکنالوجی پر دسترس حاصل کرنے میں لگا ہوا ہے۔ فرانس سے 36رافیل طیارے ایک بلین ڈالر میں اور روس سے S-400میزائل شکن نظام 5 بلین ڈالر میں حاصل کررہا ہے۔ یہ میزائل شکن نظام کافی خطرناک مانا جاتا ہے، جو وہ پاکستان اور چین کی سرحد پر لگائے گا، جس کی وجہ سے پاکستان اور چین کو شدید تشویش لاحق ہوگئی ہے جبکہ روس کا اس سلسلے میں کہنا ہے کہ دو نئے دوستوں سے ایک پرانا دوست بہتر ہے۔ اس لئے وہ بھارت کو یہ نظام دے ر ہا ہے، اس لئے بھی دے رہا ہے کہ امریکہ بھارت کی دفاعی مارکیٹ پر قبضہ کرنا چاہتا ہے جبکہ روس اُسے روکنے کے لئے بھارت کو ہرطرح کا اسلحہ بیچ دیتا ہے، روس نے ہی بھارت کو ایٹمی آبدوز دی تھی اور اسی نے ایٹمی میزائل بنانے میں مدد دی، بھارت نے 150 بلین ڈالرز اسلحے کے حصول میں لگانے کا فیصلہ کیا ہوا ہے۔ امریکہ سے اس نے لاجسٹک سپورٹ کا معاہدہ کرلیا ہے کہ دونوں ممالک کو یہ اختیار ہوگا کہ وہ ایک دوسرے کی بندرگاہیں استعمال کرسکتے ہیں۔ اور یہ بھی معاہدہ ایسا ہے کہ دونوں ممالک کے بحری جہاز ایک دوسرے سے رابطے میں رہ سکتے ہیں۔ بھارت صنعت و تجارت اور آئی ٹی کے میدان میں کافی ترقی کر چکا ہے۔ اس کے نوجوان اور سرمایہ کار حکومت کو ٹیکس کی شکل میں اور اپنی دولت بھارت کے بینکوں میں جمع کررہے ہیں۔ 1971میںبنگلہ دیش بناکر 1974ء میں وہ ایٹمی قوت بنا تو مئی 1998ء میں اس کی تصدیق کی، جواباً پاکستان چھ ایٹمی دھماکے کرکے اُس کی راہ میں حائل ہوگیا۔ تاہم اس کے ایک بلاگر کا دعویٰ ہے کہ وہ لیزر ٹیکنالوجی میں بھی بہت ترقی کرچکا ہے اور اُسی کے ذریعے 2012ء میں گیاری سیکٹر میں مصنوعی برفانی طوفان لا کر پاکستان کے 126 فوجی شہید کئے تھے۔ اِس بلاگر کے مطابق DEW ٹیکنالوجی استعمال کی گئی تھی، اس بلاگر کے مضمون کی تردید نہیں کی گئی، اور نہ ہی پاکستان کی طرف سے کسی ردعمل کا اظہار کیا گیا، پتہ یہ چلا کہ ایسا ممکن ہے کیونکہ بھارت اس پر 1985ء سے کام کررہا تھا۔ اس خبر کو ایک بلاگر کے ذریعے شائع کرا کر بھارت پاکستان کو اشتعال دلانا چاہتا تھا۔ اس کے علاوہ بھارت سیٹلائٹ ٹیکنالوجی میں کافی مہارت حاصل کر چکا ہے، اُس کے کئی سیٹلائٹ خلاء میں تیر رہے ہیں جبکہ پاکستان کا ایک بھی سیٹلائٹ مقابلے میں موجود نہیں ہے۔ پاکستان کے حکام کا کہنا ہے کہ اُن کے پاس سیٹلائٹ تو ہے مگر وہ اس کو خلاء میں بھیجنے کی صلاحیت نہیں رکھتے اور یہ صورت حال 1998سے جوں کی توں ہے۔بھارت بحری قوت میں دن بدن اضافہ کررہا ہے۔ وہ ایٹمی آبدوز اور ایٹمی ایندھن سے چلنے والا طیارہ بردار جہاز بنا چکا ہے، دوسرے ایٹمی حملے کی صلاحیت بھی اس نے حاصل کرلی ہے۔ وہ رام لیلا کے مقام پر ایک آبدوز اسٹیشن بنا رہا ہے کہ اُس کی آبدوزیں سطح سمندر پر آئے بغیر اس میں رہ سکتی ہیں اور عملہ تبدیل کیا جاسکتا ہے۔ تاکہ کوئی سیٹلائٹ انکی حرکات و سکنات نہ دیکھ سکے۔ اِس کے باوجود بھی وہ خوفزدہ ہے اور اپنے فوجیوں کی نااہلی، سستی اور کارکردگی سے مایوس ہو کر اُس نے بھارتی سینا (فوج) اور حکومت کے تحفظ کیلئے 21برہمن پجاریوں کی خدمات حاصل کی ہیں اور اس کو باقاعدہ ایک منصوبے کے طور پر سامنے لایا، جسے راشٹریہ رکشا یاگنا کا نام دیا ہے، یعنی بھارت کی حفاظت کا نظام، وہ بھارت کی فوجی قوت کو کافی نہیں سمجھتا اور ہندوئوں کے پجاریوں کی مدد سے اپنے فوجیوں کے تحفظ کا جادوئی نظام وضع کرنا چاہتا ہے، اُس کو وہ مذہبی و روحانی جنگ قرار دے رہے ہیں۔ اگر ایسا ہے تو اُن کو پھر محمود غزنوی کے 17حملے یاد کرنے ہوں گے کہ اُن کے پجاریوں، برہمنوں کی پوجا اور اُن کے منتر کی ایک نہ چلی تھی اور سب کے سب ناکام ہو گئے تھے۔ سومنات کا بت توڑ دیا گیا تھا، اس طرح یہ تو معلوم نہیں کہ محمود غزنوی کا کردار کون ادا کرے گا، یہ پاکستان ہوگا یا افغانستان میں موجود امریکہ، جو اس وقت تو چین کو نیچا دکھانے کے درپے ہے۔ مگر آگے چل کر وہ کیا کرے گا یہ کسی کو نہیں معلوم۔ البتہ مغلوں سے بہت پہلے ایک ایرانی نژاد بزرگ شاہ نعمت اللہ نے جو 350پیش گوئیاں کی تھیں، اُن میں سے کچھ تو صحیح ثابت ہوچکی ہیں، جیسے پاکستان کا قیام، 65 کی جنگ، بنگلہ دیش کا قیام اور دیگر اس میں ایک پیش گوئی یہ بھی ہے کہ پاکستان اور بھارت کے درمیان ایک جنگ ہوگی جس میں پاکستان فاتح ہو گا۔ تاہم اگر ہم راج نیتی کے حوالے سے دیکھیں تو بھارتی مودی کے مذہب کو ایک ہتھیار کے طور پر استعمال کررہے ہیں اور اردگرد ہندومت کے انتہاپسند لوگوں کو جمع کررہے ہیں اور اُن کو کام پر لگا کر اپنے ساتھ ملا رہے ہیں۔ یہ تاثر ہے کہ وہ ہی ہندوتوا کے پرستاروں کو یہ جتانا چاہتے ہیں کہ وہ اُس کو ساری دُنیا میں پھیلانے کا پروگرام بنائے بیٹھے ہیں۔ مگر یہ بھی تو ہوسکتا ہے کہ اُن کی انتہاپسند کوشش خود بھارت میں تقسیم پیدا کردے ۔ کشمیری اپنی آزادی کی جنگ لڑ رہے ہیں جبکہ دلت، سکھ اور دیگر گروپ بغاوت کریں گے اور بغاوت انتہائی شدت کی ہوگی جو بھارت کو تباہ کردے گی ۔
.