• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

آخری مباحثہ،ہیلری نے برداشت اور ٹرمپ نے بدزبانی کا مظاہرہ کیا

نیویارک (تجزیہ:عظیم ایم میاں)امریکی صدارت کیلئے تیسرے اور آخری مباحثے میں ہیلری کلنٹن نے برداشت اور ڈونلڈ ٹرمپ نے بدزبانی کا نہ صرف نیا ریکارڈ قائم کیا بلکہ امریکی جمہوریت کی روایات اور ریکارڈ کو مسترد کرتے ہوئے یہ تاریخی اعلان بھی کر دیا کہ وہ 8 نومبر کو صدارتی انتخابات کے نتائج تسلیم کرنے یا نہ کرنے کا اعلان نتائج اور صورتحال دیکھ کر ہی کریں گے اور تب تک ’’سسپنس‘‘ قائم رکھیں گے۔ انہوں نے اس سلسلے میں اپنی انتخابی مہم کے سربراہ کے جاری کردہ اس بیان کو بھی کوئی وقعت نہیں دی کہ ٹرمپ صدارتی انتخابات کے نتائج کو تسلیم کریں گے۔ ٹرمپ نے اپنی اہلیہ ملینیا کے اس بیان کو بھی مسترد کر دیا کہ میرے شوہر صدارتی الیکشن کے نتائج کو تسلیم کریں گے۔ خواتین کے بارے میں ٹرمپ کی اپنی آواز میں غیرشائستہ جنسی گفتگو کی ریکارڈنگ منظرعام پر آنے اور اشتعال انگیز بیانات کے بعد اپنی مقبولیت کے گراف میں کئی ’’پوائنٹس‘‘ کی کمی کے بعد ٹرمپ نے انتخابات ہونے سے قبل ہی الیکشن میں دھاندلی اور بدعنوانی (Rigging) کا شور اُٹھا رکھا ہے اور وہ کسی فرد کو دھاندلی کا ذمّہ دار قرار دینے کی بجائے سسٹم کو دھاندلی زدہ  (Rigged) قرار دے رہے ہیں۔ اسی آخری مباحثے میں ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنی بیوی کے اس تازہ بیان کو بھی جھٹلا دیا کہ انہوں نے خواتین کے بارے میں غیرشائستہ جنسی گفتگو پر اپنی بیوی سے معافی مانگی ہے۔ انہوں نے واضح الفاظ میں اس کو اسکینڈل اور خواتین کو جھوٹا اور ہیلری کی انتخابی مہم کی کارستانی قرار دیتے ہوئے کہا کہ انہوں نے اپنی بیوی سے بھی کوئی معافی نہیں مانگی جبکہ ملینیا ٹرمپ نے اپنے وڈیو انٹرویو میں کہا تھا کہ ’’ڈونلڈ‘‘ نے اُن سے معافی مانگ لی اور انہوں نے اپنے شوہر کو معاف کر دیا ہے اور اب امریکی عوام بھی ٹرمپ کو معاف کر دیں۔ خود اپنی بیوی، بیٹی اور اپنی انتخابی مہم کے ذمے داروں کے مذکورہ بیانات کو جھٹلانے اور مسترد کرنے کا تاریخی ریکارڈ قائم کرنے کے ساتھ ساتھ ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنی ری پبلکن پارٹی کے قائدین اور ڈسپلن سے بغاوت کا بھی ایک تاریخی ریکارڈ قائم کیا ہے بلکہ ری پبلکن اکثریت والی متعدد ریاستوں میں انتخابی نظام اور ووٹوں کی گنتی اور نتائج کا اعلان کرنے والے ری پبلکن سیکریٹریز آف اسٹیٹ کے ان بیانات کو بھی جھٹلا دیا ہے کہ ان ریاستوں میں انتخابی نظام بالکل شفاف، غیرجانبدار اور مضبوط جمہوری ضوابط اور روایات کا حامل اور بڑے پیمانے پر دھاندلیوں سے پاک ہے۔ البتہ انفرادی اور چھوٹے پیمانے کی بے قاعدگیوں اور فراڈ سے انتخابات کی شفافیت پر کوئی نتیجہ خیز اثر بھی نہیں پڑتا۔
تازہ ترین