• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

پاناما لیکس پر  پنجاب اسمبلی میں شدید ہنگامہ، اپوزیشن کا واک آئوٹ، گو نواز گو، رو عمران رو کےنعرے

لاہور( نیوزرپورٹر،سپیشل رپورٹر) پاناما لیکس پر  پنجاب اسمبلی میں شدید ہنگامہ آرائی ہوئی اور ایوان اجلاس کے دوران مچھلی منڈی کا مظر پیش کرتا رہا۔اسمبلی کا  ایوان ’’گونواز گو‘‘ ’’نواز شریف تلاشی دو‘‘ رو عمران رو‘‘ اور ’’یہودی لابی کے ایجنٹ ‘‘ کے نعروں سے گونجتا رہا۔ اپوزیشن  نے  پاناما لیکس پر اجلاس سے  واک آئوٹ کر دیا ۔حکومت پھر کورم پورا کرنے میں ناکام رہی۔اپوزیشن لیڈر نے کہا وزیر اعظم کو اقتدار کی قربانی دینی ہوگی۔اگر نظام ایسے چلنا ہے تو ہم یہ نظام نہیں چلنے دیں گے۔پورا پاکستان اسلام آباد جانے کیلئے تیار بیٹھا ہے۔حکومت نے اگر کوئی ناقابل برداشت صورتحال پیدا کرنے کی کوشش کی تو بھر پور جواب دینگے۔گزشتہ روز پنجاب اسمبلی کا اجلاس  ایک گھنٹہ 35منٹ تاخیر سے سپیکر رانا اقبال کی صدارت میں شروع ہوا۔اجلاس میں محکمہ خزانہ اور زکوۃکے متعلق سوالوں کے جواب دئیے گئے ۔جواب وزیر زکوۃو عشر ندیم کامران اور پارلیمانی سیکرٹری خزانہ رانا بابر حسین نے دئیے۔اپوزیشن لیڈر میاں محمود الرشید نے نقطہ اعتراض پر بات کرتے ہوئے کہا پاناما لیکس کے بعد نواز شریف کے پاس وزیر اعظم کی کرسی پر بیٹھنے کا اخلاقی جواز نہیں رہا ۔سپریم کورٹ آف پاکستان کی طرف سے پاناما لیکس پر وزیر اعظم کو نوٹس جاری کرنا تحریک انصاف کے موقف کی جیت ہے۔پاناما لیکس کا ایشو نواز حکومت کے اقتدار کے خاتمے کے بعد ہی ختم ہو گا۔2نومبر کو ہر صورت اسلام آباد بند ہو گا اگر حکومت کی جانب سے کوئی بھونڈی حرکت کی گئی تو اس کا  بھر پور جواب دیا جائے گا۔صوبائی وزیر  ندیم کامران نے میاں طاہر جمیل کے سوال پر جواب دیتے ہوئے کہا پنجاب حکومت ایسا کوئی فنڈ جاری نہیں کرتی جو ایک ہزار سے کم ہو ۔زکوۃ کے پیسے دینے کا نظام مکمل طور پر بدل دیا گیا ہے  ۔اب مستحق لوگوں کو ایزی پیسے سے فنڈز جاری کیے جارہے ہیں ،وہ اپنا میسج متعلقہ آفس میں دکھا کر اپنے پیسے وصول کرتے ہیں۔اگر کوئی چیئر مین کسی مستحق فرد سے پیسے لینے میں ملوث پایا گیا تو اس کو فوری معطل کیا جائے گا۔فائزہ ملک کے سوال کا جواب دیتے ہوئے  صوبائی وزیر نے کہا  کہ تمام مدارس کو فنڈز ہوم ڈیپاٹمنٹ کی منظوری کے بعد جاری کیے جاتے ہیں۔ 2014-15میں حکومت نے مدارس کو 78لاکھ 86ہزار 453روپے جاری کیے  ۔جبکہ 42سے زائد ہسپتالوں کو 30کروڑ سے زائد کے فنڈز جاری کیے گئے  ۔گزشتہ سال حکومت نے کسی این جی او کو ایک روپیہ بھی فنڈز کی مد میں جاری نہیں کیا۔امجد علی جاوید کا سوال محکمہ کی طرف سے مناسب جواب نہ آنے پر اسٹینڈنگ کمیٹی کے سپرد کردیا گیا۔پارلیمانی سیکرٹری خزانہ رانا بابر حسین نے ایک ضمنی سوال کے جواب میں کہا  کہ پنجاب حکومت کمپنیوں کو فنڈز اور قرضے عوامی فلاح کیلئے جاری کرتی ہے5 سال بعد وہ کمپنیاں اپنے قرضے حکومت کو واپس کر تی  ہیں۔لاہور ٹرانسپورٹ کمپنی شہریوں کو سستی سفری سہولت مہیا کررہی ہے، حکومت  اس کی  کارکردگی سے مطمئن ہے ۔ دریں اثناءپنجاب اسمبلی کے اجلاس میں حکومتی اور اپوزیشن جماعتوں کی طرف سے نعرے  بازی دوسرے روز بھی زوروں پر رہی ۔حکومتی ارکان کی طرف سے ’’رو عمران رو‘‘ اور ’’یہودی لابی کے ایجنٹ ‘‘ کے نعرے لگائے گئے جبکہ اپوزیشن کی طرف سے ’’ گونواز گو‘‘ ’’نواز شریف تلاشی دو‘‘ اور ’’گلی گلی میں شور ہے نواز شریف چور ہے  ‘‘ کے نعرے لگائے گئے ۔بعدازاں وزیر قانون  توجہ دلائو نوٹس کا جواب دینے لگے تو پی ٹی آئی کے رکن اسمبلی عارف عباسی نے کورم کی نشاندہی کردی ۔5 منٹ کیلئے گھنٹیاں بجانے کے بعد گنتی کی گئی لیکن حکومت کورم پورا کرنے میں ناکام رہی  جس  پر سپیکر رانا اقبال نے اجلاس آج  صبح10بجے تک ملتوی کردیا۔   دریں اثناء   محمودالرشید نے پنجاب اسمبلی میں اپوزیشن ارکان کے غیر رسمی اجلاس کے بعد جنگ کو بتایا کہ  اسلام آباد دھرنے کے لئے ہر ایم پی اے ایک ہزار افراد جمع کر ے گا ، اپوزیشن ارکان کی گرفتار یاں ہوئیں تو اسمبلی کے اندر اور باہر شدید احتجاج ہو گا۔لاہور سے روانہ ہونے کے لئے راوی، سگیاں ، پرانا راوی اور موٹر وے کو حکومت کٹینر لگا کر بند کر سکتی ہے جس کے لئے چاروں پلوں سے رکاوٹیں ہٹانے کے لئے کرینیں بھی ساتھ ہوں  گی اور  رکاوٹیں توڑتے ہوئے اسلام آباد پہنچیں گے ۔ حکومت سے ڈرنے والے  ہیں  نہ پیچھے ہٹیں گے، بلکہ ہر حال میں اسلام آباد پہنچیں گے اور ہر طرح کے حالات کا مقابلہ کریں گے ۔ اس وقت سارا فوکس دھرنے کی طرف ہے جس کے لئے یونین کونسل سطح پرکارنر میٹنگوں میں شرکت کر رہے ہیں۔ اسلام آباد دھرنے کے لئے مسلم لیگ ق کے ارکان اسمبلی کودعوت دی ہے۔ حکومت نے پولیس کو دھرنا روکنے کا حکم دیا تو آدھے پولیس والے تحریک انصاف کے ساتھ ہیں ،کسی قسم کے تشدد سے نمٹنے کے لئے دھرنے کے شرکاء کو ڈنڈے بھی دیں گے۔ اس سے قبل اسمبلی کے باہر صحافیوں سے گفتگو کر تے ہوئے  میاں محمود الرشید نے کہا کہ سپریم کورٹ کی جانب سے نواز شریف کو طلب کرنا تحریک انصاف کی فتح ہے ، کرپشن روکنے کے لئے ادارے ذمہ داریاں پوری کرتے تو تحریک انصاف کو احتجاج کی ضرورت نہ تھی، تحریک انصاف کا کریڈٹ ہے کہ کرپشن کے معاملات دبنے نہیں دئیے، کرپٹ حکمرانوں کے خلاف لاکھوں افراد اسلام آباد روانہ ہونے کے لئے تیار ہیں جہاں پرامن احتجاج ہو گا۔ پیپلز پارٹی کے رکن خواجہ نظام محمود نے کہا کہ پیپلز پارٹی پاناما لیکس کے معاملے پر متحدہ اپوزیشن کے ساتھ ہے ، وزیر اعظم کو سپریم کورٹ کے نوٹس کے بعد منصب پر رہنے کا جواز نہیں ، پاناما لیکس کا معاملہ حل نہ ہوا تو پیپلز پارٹی بھی تحریک انصاف کے ساتھ دما دم مست قلندر کر ے گی۔ 
تازہ ترین