• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن
صوبہ سندھ میں پچھلے تقریباً ڈیڑھ عشرے سے گورنری کے منصب پر فائز ڈاکٹر عشرت العباد کے خلاف تین روز پہلے کراچی شہری حکومت کے سابق ناظم اور پاک سرزمین پارٹی کے بانی اور قائد مصطفی کمال کی جانب سے سنگین الزامات عائد کیے جانے اور پھر ان کے خلاف ڈاکٹر عشرت العباد کے کم و بیش اسی درجے کے سنگین الزامات پر مبنی شدید ردعمل کی بناء پر نہایت سنجیدہ سوالات پیدا ہوئے ہیں۔یہ دونوں شخصیات ایک ہی سیاسی پارٹی یعنی متحدہ قومی موومنٹ سے نہایت اہم حیثیتوں میں وابستہ رہی ہیں جبکہ ایک دوسرے کے خلاف ان کے الزامات کی فہرست میں بارہ مئی 2007ء کو سپریم کورٹ کے چیف جسٹس کی آمد پر کراچی میں ہونے والی ہولناک خوں ریزی، سانحہ بلدیہ ٹاؤن میں ایک فیکٹری کو بھتہ نہ دینے پر تین سو مزدورں سمیت جلاکر راکھ کردینے ، کراچی میں لیاری ایکسپریس وے اور کے فور جیسے اربوں روپے کے منصوبوں میں بھاری کرپشن ، کراچی سے اربوں روپے کے بھتوں کی وصولی کی رقم دبئی کے راستے لندن پہنچانے اورعظیم احمد طارق سے لے کر حکیم محمد سعید کے قتل تک کے الزامات شامل ہیں۔ملک کے تمام قابل ذکر ٹی وی چینلوں پر یہ دونوں شخصیات ایک دوسرے کے خلاف اپنے الزامات کا مسلسل اعادہ بھی کررہی ہیں جبکہ وزیر اعلیٰ سندھ نے گزشتہ روز نے اس موضوع پر اظہار خیال کرتے ہوئے کہا ہے کہ وہ صورت حال کو دیکھ رہے ہیں۔ لیکن سندھ اور کراچی کی اتنی اہم اور ذمہ دارانہ مناصب پر فائز رہنے والی شخصیات کے ایک دوسرے کے خلاف نہایت مکروہ قومی جرائم کے حوالے سے انتہائی یقین کے ساتھ عائد کیے جانے والے یہ سنگین الزامات محض دیکھے جانے کا نہیں بلکہ فوری اور سنجیدہ تحقیقات کا اہتمام کرکے حقائق تک پہنچنے، ذمہ داروں کا تعین کرنے اور انہیں قانون کی گرفت میں لانے کا تقاضا کرتے ہیں۔لہٰذا اس سمت میں پیش رفت کیلئے صوبائی اور وفاقی حکومتوں کو اس صورت حال کا بلاتاخیر نوٹس لینا چاہیے اور اگر وہ اپنی مصلحتوں کے باعث ایسا کرنے کو تیار نہ ہوں تو اعلیٰ عدلیہ کو ازخود کارروائی کرنی چاہئے۔

.
تازہ ترین