• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

سیاسی منظر نامہ، ق لیگ عمران خان کی اتحادی بننے جارہی ہے

اسلام آباد(طاہر خلیل) سپریم کورٹ کی جانب سے پانامہ لیکس کے معاملے پر سیاسی جماعتوں کی آئینی درخواستوں پر ابتدائی سماعت کےلئے یکم نومبر کی تاریخ طے کردی ہے جس سے صورتحال نے ایک نیا رخ اختیار کرلیا ہے۔ پانامہ لیکس کے معاملے پر پاکستان کے سیاسی منظر نامے میں گزشتہ تین ماہ سے جو ہیجانی کیفیت طاری تھی، بلاشبہ عمران خان کی دھرنا کال نے اس میں خاصی تیزی اور گرمی پیدا کردی ہے جمعہ کو وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں چوہدری پرویز الٰہی کی سربراہی و رہنمائی میں پاکستان مسلم لیگ نے پڑائو ڈالا تو کئی سیاسی حلقوں کے لئے یہ منظر خاصا تعجب آمیز بھی تھا کیونکہ ابھی چار روز قبل ہی حکمران مسلم لیگ(ن) نے کنونشن سینٹر میں سیاسی قوت کا بھرپور مظاہرہ کیا۔جس کا ایک مقصد خان صاحب پر سیاسی دبائو ڈالنا تھااور ان کو واضح پیغام دینا بھی تھا کہ حکمران مسلم لیگ جواب کے لئے تیار ہے۔ اپوزیشن کا کردار ادا کرنے والی پاکستان مسلم لیگ(ق) کا یہ ایک کامیاب اورمتاثر کن سیاسی شو تھا جس میں گوادر سے میران شاہ تک ملک بھر سے مسلم لیگی جمع تھے۔احیائے نو کا یہ اجتماع پاکستان مسلم لیگ کےلئے توانائی کا ایسا انجکشن تھا جس سے پارٹی ایک بار پھر کھڑی ہوگئی اور اہم بات یہ تھی کہ چوہدری شجاعت حسین کی عدم موجودگی کے باوجود جماعتی انتخابات اور تنظیم نو کا عمل خوش اسلوبی سے مکمل کرلیا گیا۔ چوہدری پرویز الٰہی نے مستقبل کےلئے پارٹی کے روڈ میپ کو واضح کردیا کہ ان کی جماعت آنے والے دنوں میں عمران خان کی اتحادی بننے جارہی ہے۔ پالیسی روڈ میپ کا وسیع پنڈال میں موجود ہزاروں سیاسی کارکنوں سے لے کر سٹیج کی قیادت تک ہر جانب سے پرجوش خیرمقدم کیاگیا۔ چوہدری پرویز الٰہی نے اپنی تقریر میں چارمرتبہ عمران خان کا نام لے کر دیگراپوزیشن جماعتوں سے کہا کہ وہ ذاتی انا کے خول سے باہر آئیں ۔ اپوزیشن کا کردار ادا کریں اور ون پوائنٹ ایجنڈے پراتحاد قائم کریں۔ اس کے لئے کسی دعوت نامے کی ضرورت نہیں، دعوت نامہ تو ولیمے پردیا جاتا ہے۔ پاکستان مسلم لیگ کے نئے سیاسی روڈ میپ کا تحریک انصاف کو فائدہ ہوتا ہے یا نہیں۔ لیکن پنجاب میں مسلم لیگ(ق) تحریک انصاف کے ساتھ اتحاد سے ضرور استفادہ کرے گی۔ اس اجتماع میں کئی ایسی شخصیات بھی تھیں جو گومگو کی کیفیت کا شکار تھیں لیکن اب انہوں نے پوزیشن لے لی ہے اور وہ مسلم لیگ(ق) کی سیاست کا حصہ بن گئی ہیں۔ عمران خان کے ساتھ اتحاد کے علاوہ پانامہ لیکس، کرپشن،کشمیر، نیشنل سکیورٹی کے ایشوز پر اس جماعت کا مضبوط اور واضح موقف آنے سے کئی غلط فہمیوں کا ازالہ ہوجائے گا۔ سینیٹر ایس ایم ظفر نے اپنی تقریر میں یہ نیا پہلو اجاگر کیا کہ پاکستان مسلم لیگ کی قیادت پانامہ فری ہے جبکہ کئی دوسری جماعتوں کے قائد پانامہ فری نہیں، دیگر قرار دادوں کے ساتھ ایک اہم قرار داد مصطفی ملک کی طرف سے پیش ہوئی جس میں چوہدری شجاعت حسین کو مسلم لیگ کو ہر سطح پر فعال اور متحرک بنانے کےلئے پارٹی کے مالی،انتظامی ،آئینی اور سیاسی امور طے کرنے کے اختیارات دینے کی منظوری دی گئی۔آئندہ ہفتے کے دوران حکومت کی جانب سے دھرنے کے حوالے سے کئی اہم سیاسی اور انتظامی فیصلے ہونےوالے ہیں جو حکومت اور حزب اختلاف کی مستقبل کی ورکنگ ریلیشن شپ کا تعین کریں گے ۔ 
تازہ ترین