• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

بھارتی حکومت فوجیوں کے خون پر سیاست کرنا چاہتی ہے، فاروق عبداللہ

سرینگر(ایجنسیاں) مقبوضہ کشمیر کے سابق کٹھ پتلی وزیر اعلیٰاور نیشنل کانفرنس کے سرپرست اعلی ڈاکٹر فاروق عبداللہ نے بھارتی حکومت پر الزام لگایا ہے کہ وہ فوجی جوانوں کے خون سے اپنے سیاسی مقاصد کی آبیاری کرنا چاہتی ہے اور سرحدوں پر کشید گی کو مزید ہوا دے رہی ہے،وادی میں  فرقہ پرستی کی ہوا چلائی جارہی ہے، لوگوں کو مذہب کے نام پر اکسایا جارہا ہے۔ انہوں نے پاک بھارت حکومتوں سے کہا ہے کہ مخاصمت کو ترک کر کے امن ودوستی قائم کریں تاکہ سرحدوں کے دونوں اطراف رہنے والے لوگ سکون سے جی سکیں۔پونچھ کے سرحدی علاقہ ساوجیاں میں عوامی جلسہ سے خطاب کرتے ہوئے ڈاکٹر فاروق عبداللہ نے کہا کہ بھارت اور پاکستان کے عوام آپس میں امن،دوستی اور بہتر تعلقات کے خواہاں ہیں لیکن دونوں ممالک کی حکومتیں اپنے سیاسی مفاد کے پیش نظر مسلسل ٹکراؤ اور دشمنی کی راہ پر گامزن ہیں۔ انہوں نے کہا کہ دونوں طرف کے پالیسی ساز لوگوں کی خواہشات اور مشکلات کو نظر انداز کر کے بر صغیر کو ٹکراؤ کی جانب دھکیل رہے ہیں جس کا خمیازہ سرحد کے قریب رہنے والے لوگوں کو بھگتنا پڑرہا ہے۔ ریاست کا مستقبل اور قوم کے معمار نوجوان نسل کا بھارتی اور ریاستی حکومتوں پر سے اعتماد اور بھروسہ اٹھ گیاہے،جیلیں نوجوانوں سے بھری پڑی ہیں، نئی نسل ناراض ہے اور ایسے میں امتحانات کے انعقاد اور امن کی امید رکھنا بے کار ہے۔ نوجوانوں کا اعتماد بحال کرنا ہوگا، ان کی مایوسی کو دور کرنا ہوگا، ان کی شکایات کا ازالہ اور مطالبات کو پورا کرنا ہوگا ، گرفتار نوجوانوں کو رہا کرنا ہوگا، فرضی کیس واپس لینے ہونگے اور سیفٹی ایکٹ کا بے تحاشہ اطلاق بند کرنا ہوگا۔  وادی میں حالات کو جان بوجھ کر خراب کیا جبکہ جموں میں فرقہ پرستی کی ہوا چلائی جارہی ہے۔ لوگوں کو مذہب کے نام پر اکسایا جارہا ہے ، حکومتی پشت پناہی میں ریاست کے سیکولر کردار اور مذہبی ہم  آہنگی کو پارہ پار ہ کرنے کیلئے نت نئے حربے اپنائے جارہے ہیں۔ سابق ریاستی وزیر اعلی نے وزیر اعظم نریندر مودی کو مشورہ دیا کہ وہ اٹل بہاری واچپائی کی پالیسی پر عمل کرتے ہوئے خطہ میں امن قائم کرنے کی سمت پہل کریں۔ انہوں نے کہا کہ اس وقت بھارت اور پاکستان ہتھیاروں کی ایک بے تحاشہ دوڑ میں شامل ہیں جبکہ ان کی عوام غربت ،ناخواندگی اور بے روزگاری کے مسائل سے دوچار ہے۔ انہوں نے کہا کہ اگر دونوں ممالک میں دوستی قائم ہو جاتی ہے تو اسلحہ کی خرید کے لئے خرچ کی جانے والی رقم لوگوں پر خرچ کر کے ان کے مسائل کو حل کیا جا سکتا ہے۔ ریاست کے موجودہ حالات پر تبصرہ کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اس وقت وادی میں حالات انتہائی سنگین ہیں اور نوجوان طبقہ پیلٹ یا بندوق کا سامنا کر نے سے بھی نہیں گھبرا رہا ۔ انہوں نے کہا کہ احتجاج میں شامل نوجوانوں پر گولیوں اور پیلٹ کے بے تحاشہ استعمال سے جہاں انسانی جانوں کا ضیاع ہو رہا ہے اور نوجوان بینائی سے محروم ہو رہے ہیں وہیں ان کی ناراضگی کو مزید بڑھا کر خود کشی کی حد تک بغاوت پر مائل کیاجارہاہے۔
تازہ ترین