• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن
مجھے دیار غیر میں آئے ہوئے چند دن ہی ہوئے ہیں۔ یہاں پر الیکشن کا زیادہ شوروغل تو نظر نہیں آتا مگر ریڈیواور ٹیلیویژن پر امریکی انتخابات کا زور نمایاں نظر آتا ہے۔ اصل میں اس دفعہ امریکی جمہوریت کا پردہ چاک ہوتا نظر آ رہا ہے۔ امریکی ایک عرصہ انسانی اور بنیادی حقوق کا شور مچاتے رہے ہیں۔ اب اندازہ ہو رہا ہے۔ امریکی دنیا میں امن کے خواہشمند نہیں ہیں۔ وہ بنیادی طور پر کاروباری قوم ہیں اور دنیا بھر میں ان کا کاروبار اتنا زیادہ ہو گیا ہے کہ اب ان کیلئے جائز اور ناجائز کے درمیان کوئی فرق نہیں ہے۔ امریکی ایک سرمایہ دارانہ معیشت رکھتے ہیں اور ان کی بھر پور خواہش ہے کہ دنیا بھر میں سرمایہ کی ریل پیل پر ان کا کنٹرول ہو اب جبکہ وہ خاصے مقروض ہو چکے ہیں۔ انہوں نے اپنی کرنسی کی حیثیت خاصی برقرار رکھی ہوئی ہے۔ امریکہ میں اہم سرمایہ تو دفاعی اسلحہ ساز کمپنیوں اور فارما سوٹیکل انڈسٹری میں لگا نظر آتا ہے۔ عام روزمرہ کی اشیاء کیلئے وہ چین کی مارکیٹ میں سرمایہ لگا رہا ہے اور چین کو بھی اندازہ ہے۔ لہٰذا وہ امریکی معیار کے مطابق ان کی اشیاء کو تیار کر کے امریکی عوام کے مزاج کو بدلنے کی کوشش کر رہا ہے۔ اس دفعہ امریکی انتخابات ایک عرصہ کے بعد غیر شفافیت کا شکار نظر آ رہے ہیں۔
اگر آپ امریکی مردوں سے بات کریں تو ان میں سے زیادہ تر ڈونلڈ ٹرمپ کی حمایت کرتے ہیں۔ ان کے نزدیک ڈونلڈ ٹرمپ ایک منہ پھٹ مگر صاف گو انسان ہے۔ اس کو سیاسی اور جمہوریت کے بارے میں کچھ معلوم نہیں۔ وہ اصلی امریکی ہے اور لوگ اس کی لاف زبانی کو بھی پسند کرتے ہیں جبکہ امریکی خواتین ڈونلڈ ٹرمپ کے بارے میں بات کرنے سے کتراتی ہیں۔ وہ ہیلری کو پسند کرتی ہیں۔ زیادہ تر خواتین کا کہنا ہے کہ ہیلری کے پاس حکومت کرنے کا تجربہ ہے۔ وہ سیاست کو اچھی طرح سمجھتی ہے اور جمہوریت کے بارے میں اس کے نظریات تمام امریکیوں کیلئے قابل فہم ہیں۔ ہیلری کی حمایت کی وجہ اس کی بے چارگی بھی ہے۔ وہ ٹرمپ کی طرح بدزبانی نہیں کر سکتی۔ پھر ماضی میں جب وہ صدارتی محل کی ایک اہم شخصیت تھی ۔ تو اس کے شوہر نے اس کے ساتھ بے وفائی بھی کی۔ وہ وقت ہیلری کیلئے بہت بھیانک تھا۔ مگر سیاست اور جمہوریت نے اس کوانتہائی قدم سے باز رکھا اور ایسا ہی المیہ اکثر امریکی عورتوں کے ساتھ پیش آتا ہے۔ وہ ہیلری کو ایک بہادر اور جانباز خاتون کے طور پر دیکھتی ہیں اور ایسی ہی خواتین ہیلری کی طرف دار نظر آ رہی ہیں۔
ابھی امریکی انتخابات میں تقریباً دو ہفتے کا وقت ہے۔ بظاہر تو ہیلری کلنٹن کا پلہ بھاری ہے مگر اس وقت تک کوئی پیش گوئی کرنا خاصا مشکل ہے۔ اس دفعہ کے امریکی انتخابات غیر یقینی کیفیت سے دوچار ہیں۔ ووٹر حضرات کے لئے بڑا مسئلہ یہ ہے کہ وہ فرد واحد کے نام پر پارٹی کو ووٹ دیں گے پھر مختلف ریاستوں کے اپنے اپنے ووٹ بینک ہیں جو صورتحال کو اس وقت تک غیرواضح کر رہے ہیں۔ امریکی افواج کا پلڑا ابھی تک ڈونلڈ ٹرمپ کے حق میں جا رہا ہے۔ ایک وجہ تو یہ ہے کہ امریکی افواج کا زیادہ عملہ مردوں پر مشتمل ہے اور ان کو سیاست سے زیادہ دلچسپی نہیں ہے اور ان کے نزدیک بھی ڈونلڈ ٹرمپ ایک اصیل امریکی مرد ہے اور وہ عورتوں کے معاملات کو زیادہ بہتر طریقے سے بیان کرتا ہے۔ ان کے نزدیک ہیلری قابل رحم ہے۔ وہ ماضی میں بھی کمزور نظر آتی تھی پھر وہ امریکی نظریات پر یقین نہیں رکھتی۔ میڈیا کے مطابق ہیلری کا پلہ بھاری ہے مگر امریکی میڈیا قابل اعتبار نہیں ہے۔ امریکی ڈیموکریٹ گزشتہ کئی سالوں سے صدارت پر قابض ہیں اب کی بار ان کو بھی اپنی جیت کا یقین نہیں ہے۔
امریکہ میں مقیم غیر ملکی تارکین وطن کی اکثریت ہیلری کی طرفدار نظر آرہی ہے اور اکثر تارکین وطن ہیلری کے لئے اس کی مہم میں مصروف نظر آتے ہیں مگر ان کو ہیلری سے امیگریشن کے معاملات میں زیادہ امیدیں نہیں ہیں مگر ٹرمپ جس طریقہ سے امریکی تارکین وطن کے بارے میں رائے زنی کرتا ہے وہ امریکی تارکین وطن کو ایک خطرہ سا نظر آتا ہے۔ امریکہ میں میکسیکو کے بہت سے لوگ روزگار کے لئے مقیم ہیں ان میں سے کافی غیر قانونی بھی ہیں ااور اس امید پر ہیں کہ امریکی حسب سابق نئے امیگرینٹس کے ساتھ ساتھ ان کو بھی قانونی درد دے دیں گے۔ اب جبکہ ڈونلڈ ٹرمپ میکسیکو کے لوگوں اور مسلمانوں کے لئے جارحانہ رویئے دکھا رہے ہیں تو اس وجہ سے بھی مسلمان خاصی تعداد میں ہیلری کا ساتھ دیتے نظر آتے ہیں مگر ان کو ان امریکی امیدواروں سے زیادہ امیدیں نہیں ہیں۔ امریکی معاشرہ بدلتا جا رہا ہے۔ غیر ملکیوں کو لوگ تشویش کی نظر سے دیکھتے ہیں اور ان پر اعتماد بھی نہیں کرتے۔ امریکی جمہوریت کا یہ روپ امریکیوں کو بھی اصول کی سیاست سے بدگمان کر رہا ہے۔
امریکی انتخابات میں بھارتی خاصا پیسہ لگا رہے ہیں۔ ایک تو بھارتی امریکہ میں کمانے والوں میں سرفہرست ہیں۔ ان کی تعداد دیگر غیر ملکی تارکین وطن کے مقابلے میں بہت زیادہ ہے۔ ابھی حال ہی میں ڈونلڈ ٹرمپ نے نیوجرسی میں ایک بھارتی میلہ میں شرکت کی اور وہاں ہندوئوں نے ٹرمپ کا خاصا اچھا سواگت بھی کیا۔ ٹرمپ نے حال ہی میں پاک بھارت معاملات کو اپنے اثرورسوخ سے حل کرنے کا بھی عندیہ دیا ہے۔ امریکہ میں پاکستانی ہیلری کے ساتھ نظر آتے ہیں مگر ان کو زیادہ فکر پاکستان کی رہتی ہے۔ جب میں اپنے پاکستانیوں سے امریکی انتخابات کے بارے میں رائے لیتا ہوں تو بات چیت پاکستان کی سیاست پر آجاتی ہے۔ وہ پاکستان میں بدعملی، بد انتظامی اور دھوکہ بازی پر خاصے بے چین نظر آتے ہیں۔ وہ پاکستان میں جمہوریت کو نمائشی اور دکھاوا بتاتے ہیں۔ ان کا خیال ہے کہ اس دفعہ امریکی انتخابات کے بعد امریکہ دنیا بھر میں ایک نئی سیاست کا آغاز کرے گا۔


.
تازہ ترین