• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

طالبان سےامن مذاکرات میں افغان حکومت کی ترجیحات پر عمل کرینگے، سرتاج عزیز

اسلام آباد (نمائندہ جنگ) وزیراعظم کے مشیر برائے خارجہ امور سرتاج عزیز نے کہا ہے کہ افغانستان میں امن واستحکام کے عمل میں شامل کرنے کیلئے پاکستان حتی الوسع اپنی کوششیں کی ہیں جو اب بھی جاری ہیں اور اب ایسے اشارے موجود ہیں کہ بعض طالبان گروپ اس عمل میں شامل ہونے میں دلچسپی رکھتے ہیں۔ پاکستان یہ سمجھتا ہے کہ طالبان عسکریت  پسندوں اور دوسرے جنگجو گروپوں کو اس بات کا احساس ہونا چاہئے کہ طویل سفر میں افغانستان اب تبدیل ہوگیا ہے اور افغان عوام کی ایک بڑی اکثریت اب اپنی غیریقینی اور مصائب کے ماضی میں ہرگز جانا نہیں چاہتی۔  ان خیالات کا اظہار انہوں نے جمعہ کو یہاں  افغانستان میں خواتین کی امن اور سکیورٹی کی تنظیم R,I,W,P اور اسلام آباد میں قائم تحقیق اور سلامتی امور سے متعلق مرکز CRSS  کے زیراہتمام پاکستان اور افغانستان کے قانون سازوں، سابق حکومتی عہدیداروں اور سول سوسائٹی کے فعال کارکنوں کے مابین غیر سرکاری اجلاس میں کیا۔ سرتاج عزیز افغانستان میں باہمی متصادم گروپوں سے مذاکرات شروع کرنے کی اپیل کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان طالبان کے ساتھ امن اور مفاہمت کے سلسلے میں منتخب افغان حکومت کی ترجیحات پر عمل کرے گا۔  پاکستان ،افغانستان میں پسند یا ناپسند کی پالیسی پر عمل پیرا نہیں ہے بلکہ وہ امن ومصالحت سے متعلق افغانستان کی منتخب حکومت کی ترجیحات پر عمل پیرا ہوگا۔  سرتاج عزیز نے کہا کہ امن کی کنجی مذاکرات میں ہے۔ ہماری خواہش ہے کہ افغان حکومت اور طالبان اپنے درمیان معاملات کو طے کریں،اس کیلئے ہم کسی بھی مدد کیلئے کھڑے ہوں گے۔ اس بات کے اشارے مل رہے ہیں کہ اب کئی افغان گروپ امن عمل میں شرکت کرنے میں دلچسپی لے رہے ہیں۔ انہوں نے پاک افغان مشترکہ کمیٹی کو پاکستان میں افغانوں کی حالت زار بارے تحفظات دور کرنے کی بھی یقین دہانی کرائی۔ علاوہ ازیں کمیٹی نے  سیفران کے وزیر عبدالقادر بلوچ سے بھی ملاقات کی اور ان سے افغان مہاجرین کے مسائل بارے تبادلہ خیال کیا۔ اس موقع پر وفاقی وزیر کا کہنا تھا کہ پاکستان یہاں رہائش پذیر افغانیوں کے جان ومال کی حفاظت کیلئے پرعزم ہے وہ ہمارے سفیر ہیں اور ہم ان کو تلخ یادوں کے ساتھ واپس بھیجنے کے متحمل نہیں ہوسکتے۔
تازہ ترین