• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

قبضہ مافیا سےایک ہزار لیبر اپارٹمنٹس واگذار کرائے جائیں،وزیر اعلیٰ

  کراچی (اسٹاف رپورٹر)وزیر اعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے  ڈویژنل انتظامیہ کو ہدایت کی ہے کہ وہ مافیا کی جانب سے غیر قانونی طور پر قبضہ کئے گئے تقریباًایک ہزار لیبر اپارٹمنٹس کو فوری خالی کرائے،انہوں نے یہ فیصلہ جمعہ کو نیوسندھ سیکریٹریٹ کے ساتویں فلور پر محکمہ لیبر کے مسائل سے متعلق ایک اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے کیا،اجلاس میں وزیراعلیٰ سندھ کے مشیر برائے محنت سینیٹر سعید غنی،صوبائی مشیر قانون مرتضیٰ وہاب،چیف سیکریٹری سندھ محمد صدیق میمن، سیکریٹری لیبر رشید سولنگی،سیکریٹری خزانہ حسن نقوی اور دیگر نے شرکت کی۔صوبائی مشیر برائے محنت سعید غنی نے وزیراعلیٰ سندھ کو بریفنگ دیتے ہوئے کہا کہ گلشن معمار میں صنعتی ورکرز کیلئے ایک ہزار اپارٹمنٹس تعمیر کئے گئے تھے اور یہ اپارٹمینٹ ورکرز کو قرعہ اندازی کے ذریعے الاٹ کئے گئے تھے،مگر انکے قبضے ورکرز کو نہیں دیئے جا سکے ،جسکا سبب یہ ہے کہ پولیس، دیگر محکموں اور نجی اداروں کے لوگوں نے ان پر غیر قانونی طریقے سے قبضہ کیا ہوا ہے،وزیراعلیٰ سندھ نے کمشنر کراچی اعجاز علی خان کو ہدایت کی کہ وہ ان اپارٹمینٹس کو خالی کرانے کیلئے ضروری کاروائی کریں اور انہیں رپورٹ پیش کریں،انہوں نے کہا کہ یہ بات قابل قبول نہیں ہے،کیونکھ جب فلیٹس ورکرز کیلئے بنے ہیں تو یہ انہیں ہی ملنے چاہئیں،سیکریٹری لیبر رشید سولنگی نے کہا کہ صوبہ سندھ میں رجسٹرڈ ورکرز کی تعداد 765000ہے،انہوں نے کہا کہ ورکرز اور انکے اہلخانہ کو پانچ اسپتالوں، پانچ میڈیکل سینٹر اور 39ڈسپینسریوں میں صحت کی سہولیات فراہم کی جا رہی ہیں، سعید غنی نے کہا کہ آئی ایل او کنوینشن کے تحت تمام ورکرز/لیبر حتیٰ کہ سیلف ایمپلائیڈ یعنی پتھاریداروں،ریڑی والوں کو بھی یونیورسل سوشل سیکیورٹی فراہم کی جائیں،انہوں نے تجویز پیش کی کہ ان سے منیمم ویج کا 3فیصد جمع کرکے انہیں صحت اور تعلیم کی سہولیات فراہم کی جائیں،انہوں نے پلان پر عملدرآمدکے میکنیزم کے حوالے سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ نادرا کی جانب سے ایک بینظیر کارڈ جاری کرکے اسے رجسٹرڈ ورکرز کو دیا جائے،جس کے تحت وہ صحت اور تعلیم کی سہولیات سے مستفیض ہو سکیں،سیلف ایمپلائیڈورکرزیہ سہولت مختلف مہم کے ذریعے حاصل کر سکیں گے،انہوں نے کہا کہ اگر وہ اس میں اپنا فائدہ دیکھیں گے تو وہ اس میں حصہ لیں گے،وزیراعلیٰ سندھ نے کہا کہ یہ تجویز صوبے میں رہنے والے ہر ایک ورکرکیلئے اچھی ہے،انہوں نے صوبائی مشیر پر زور دیا کہ وہ ایک تفصیلی پلان تیار کریں اورمختلف فورم پر کھلے مباحثے کے ذریعے اس پر بات چیت کی جائے،انہوں نے کہا کہ  ایک مرتبہ اس پر سب متفق ہوجائیں تو ہم اس کی منظوری دے دیں گے۔وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے محکمہ محنت کو ہدایت کی کہ وہ اپنے رجسٹرڈ765000ورکرز اور انکے اہلخانہ کا ڈیٹا بیس تیار کریں،انہوں نے کہا کہ آپ کو چاہیے کہ آپ کمپیوٹرائیز سسٹم کے تحت ہر ایک ورکراور اس کے اہل خانہ کا مناسب ریکارڈ اور اسکی تفصیلات رکھیں اور اسی طرح کے انتظامات محکمہ لیبر کی صحت کی سہولیات کے حوالے سے بھی کئے جائیں۔انہوں نے کہا کہ ہمیں مناسب ریکارڈ رکھنے کیلئے جدید ٹیکنالوجی سے لازماً فائدہ اٹھانا چاہیے، اجلاس میں اس بات پر بھی غور کیا گیا کہ سیسی ، صوبائی ای او بی آئی اور ورکرز ویلفیئر فنڈ کے مقاصد اور کام تقریباً ایک جیسے ہیں،لہذا سعید غنی نے مشورہ دیا کہ ان تمام کو ایک ادارے میں ضم کیا جائے تاکہ غیر ضروری ڈپلیکیشن سے بچا جا سکے اور یہ مالکان اور ورکرکیلئے بھی آسان ہوگاکہ وہ ایک سنگل پلیٹ فارم کے تحت تمام معاملات ڈیل کرسکیں گے،وزیراعلیٰ سندھ نے تجویز کو سراہتے ہوئے سعید غنی کو ہدایت کی کہ وہ صوبائی مشیر قانون مرتضیٰ وہاب اور ایڈووکیٹ جنرل کے ساتھ بیٹھ کر اس حوالے سے تیاری کریں اور اپنی تجویز پیش کریں۔انہوں نے کہا کہ میں صرف یہ چاہتا ہوں کہ غریب ورکر کامعیار زندگی بہتر ہو اور اسے اچھی تعلیم اور صحت کی خدمات فراہم کی جا سکیں۔
تازہ ترین