• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

برطانیہ میں بے روزگاری کا تناسب 11 برسوں میں کم ترین سطح کے قریب

لندن (جنگ نیوز)برطانیہ میں بے روزگاری کا تناسب گزشتہ 11برسوں کے دوران رواں سال کی اگست تک کی سہ ماہی میں کم ترین سطح 4.9فیصد کے قریب رہا۔ رپورٹ کے مطابق بے روزگاری میں معمولی اضافہ ہوا اور 1.66ملین افراد میں 10000بے روزگار تھے۔ آفس فار نیشنل سٹیٹیٹکس کے اعدادوشمار کے مطابق موسم گرما میں بے روزگاری کی سطح میں اضافہ جاری رہے گا۔ اواین ایس نے کہا کہ معیشت کے استحکام اور اعتماد کی وجہ سے اسامیاں بدستور زیادہ ہوں گی۔ رپورٹ کے مطابق ہفتہ وار آمدن میں 2.3فیصد اضافہ ہوا ہے جوکہ گزشتہ ماہ کے مقابلے میں کچھ کم ہے۔ او این ایس کے ماہر اعدادوشمار نک پالمر نے کہا کہ بے روزگاری میں معمولی اضافہ ہوا ہے اس کا مطلب یہ ہے کہ زیادہ تعداد میں لوگ جابس کی تلاش کے لیے متحرک ہیں اور کام کرنے کے خواہاں ہیں۔ اعدادوشمار سے یہ بھی پتہ چلتا ہے کہ مجموعی طور پر برسرروزگار افراد کی تعداد ریکارڈ سطح 31.8ملین پر رہی۔ اگست تک کے تین ماہ میں 73.4فیصد خواتین جاب پر تھیں یا تلاش کررہی تھیں یہ تعداد 1971ء کے بعد بلند ترین ہے جب او این ایس ریکارڈ کا آغاز ہوا تھا ۔ایمپلائمنٹ منسٹر ڈیمین ہائنڈز نے ڈیٹا کا خیرمقدم کرتے ہوئے کہا کہ ابھی مزید اقدامات کرنے کی ضرورت ہے خصوصاً روزگار کے لیے نوجوانوں کی سپورٹ کے معاملے میں کیپٹل اکنامکس میں ماہر اقتصادیات سکاٹ بومین نے کہا کہ صورت حال حوصلہ افزا ہے۔ اگست میں یوکے لیبر مارکیٹ ڈیٹا سے پتہ چلتا ہے یورپی یونین ریفرنڈم کے اثرات ابھی تک جابس ریکوری پر نہیں پڑے ہیں۔ تاہم دیگر کا موقف ہے کہ اسامیاں پیدا کرنے میں آسانی ہے۔ ایمپلائمنٹ مارکیٹ سلو رہی ہے۔ آئی ایچ ایس مارکیٹ کے چیف یوکے اکانومسٹ ہاورڈ آرچر نے کہا کہ جابس گروتھ میں کمی سے مارکیٹ میں دراڑیں ظاہر ہورہی ہیں۔ جولائی تک کے تین ماہ میں 174000کے مقابلے میں 106000جابس پیدا کی گئیں او این ایس کا کہنا ہے کہ 95فیصد کو یقین ہے کہ 10000افراد کی بے روزگاری کے اعداد وشمار درست ہیں۔
تازہ ترین