• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

پولیس آفیسرز کیخلاف جنسی بدسلوکی کی 150 سے زائد شکایات کی تحقیقات

لندن (جنگ نیوز)برطانیہ بھر میں پولیس فورسز اپنے پولیس آفیسرز کے خلاف سیکسوئل مس کنڈکٹ (جنسی بدسلوکی) کی 150سے زائد شکایات کی تحقیقات کررہی ہیں۔ برطانوی اخبار دی ٹائمز نے انکشاف کیا کہ انگلینڈ ویلز اور سکاٹ لینڈ میں پولیس فورسز کم از کم 156ایسے وعدوں کی تحقیقات کررہی ہیں جو اندرونی اور بیرونی طور پر کیے گئے یہ شکایات ہراساں کرنے، سیکسوئل ایسالٹ ریپ جیسے الزامات سے متعلق ہیں۔ یہ واقعات ان خواتین کے ساتھ پیش آئے جو کرائمز رپورٹ کرانے کے لیے آئی تھیں بعض کو پولیس سٹیشنز میں ٹارگٹ کیا گیا۔ فریڈم آف انفارمیشن کے تحت حاصل کردہ معلومات میں یہ سامنے آیا کہ کس طرح کچھ فورسز نے سنگین الزامات پر معمولی جرمانے عائد کیے مس کنڈکٹ سماعت کے زیرالتوا ہونے پر 15آفیسرز کو مستعفی ہونے کی اجازت دی گئی۔ پولیس آفیسرز پر الزامات ہیں کہ انہوں نے خواتین سے جنسی تعلق استوار کیا ان کے جسم کو ٹچ کیا۔ انڈی پینڈنٹ پولیس کمپلینٹس کمشن کو ڈھائی سال کے دوران پولیس اختیارات کے ناجائز استعمال کے ذریعے جنسی ابیوز کے سلسلے میں 195ریفرلز موصول ہوئے۔ انڈی پینڈنٹ انویسٹی گیشنز میں پتہ چلا کہ وہ ابھی ایکٹیو ہیں۔ فریڈم آف انفارمیشن کے تحت حاصل کردہ اعدادوشمار میں سامنے آیا کہ گزشتہ 5برسوں میں عوام کی جانب سے کی گئی 400سے زائد شکایات میں ریپ، سیکسوئل ایسالٹ سیکسوئل مس کنڈکٹ کے الزامات ہیں۔ رپورٹ میں بتایا گیا کہ معمولی سزائوں کا مطلب یہ ہے کہ وہ جاب جاری رکھ سکتا ہے۔ مثال کے طور پر کوئی اہلکار کسی متاثرہ خاتون کے ساتھ جنسی روابط استوار کرے اور اس کو معمولی سزا دی جائے تو وہ نوکری جاری رکھ سکتا ہے۔ ڈٹیکٹیو سپرنٹینڈنٹ رے مرلے نے کہا کہ انگلینڈ اور ویلز کے 12400آفیسرز میں مجموعی طور پر شکایات کی یہ تعداد بہت کم ہے۔ یہ نوٹ کیا گیا کہ 10فورسز نے کوئی جواب نہیں دیا۔ تھریسامے جب ہوم سیکرٹری تھیں تو انہوں نے کہا تھا کہ اگر کوئی پولیس آفیسرنامناسب تعلقات استوار کرے گا تو اس کے خلاف تحتیقات ہوگی۔ لا کمیشن پبلک آفس میں مس کنڈکٹ کے بارے میں وسیع تر مشاورت کررہا ہے جس میں اختیارات کا جنسی تسکین کے لیے ناجائز استعمال شامل ہے اس کے حوالے سے قانونی ریفارمز ہوسکتی ہیں۔ ہم مشاورت کے ذریعے آرا جان رہے ہیں۔ ہم اس بارے میں بس مشاورت کررہے ہیں کہ آیا سیکسوئل آفنسز ایکٹ میں وسیع تر ریفارمز کی جانی چاہیں جو کمزور اور ناتواں افراد کے جنسی استحصال کے تناظر میں ہوں۔
تازہ ترین