• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن
چین ، روس اور پاکستان نے غیر اعلانیہ طور پر ایک اتحاد تشکیل دے دیا ہے تاکہ امریکہ کی عالمی بالادستی کا مقابلہ کیا جا سکے ۔ یہ تینوں ممالک ’’ نیو سپر پاور ٹرائی اینگل ‘‘ ہیں ۔ یہ بات لندن میں مقیم معروف خاتون صحافی پولینا ٹیخونووا ( Polina Tikhonova ) نے اپنے ایک حالیہ مضمون میں کی ہے ۔ مضمون کا عنوان بھی ’’ چین ، روس اور پاکستان : نئی سپر پاور تثلیث ‘‘ ہے ۔ ان کا یہ کہنا ہے کہ دنیا نہ صرف دوبارہ ’’ دو قطبی ‘‘ ( Bipolar ) بن رہی ہے بلکہ تیسری عالمی جنگ کی طرف گامزن ہے ۔ وہ اپنے اس مفروضے کے حق میں دلائل بھی دیتی ہیں ۔ یہ مضمون انتہائی دلچسپ بھی ہے اور فکر انگیز بھی ۔ ان کا مفروضہ یہ ہے کہ دنیا دوبارہ دو بلاکس میں تقسیم ہو رہی ہے ۔ ایک بلاک میںروس ، چین ، پاکستان اور ان کے اتحادی ہوں گے ۔ دوسری طرف امریکہ اور اس کے اتحادی ہوں گے ۔ اول الذکر بلاک میں چین ، روس اور پاکستان ایک نئی سپر پاور تثلیث ہیں ۔ وسطی ایشیا کے دیگر مطلق العنان ممالک ان کے ساتھ شامل ہوں گے ۔ امریکہ کے بھی ایشیا میں جاپان سمیت بہت سے اتحادی ہیں ، جو امریکہ کے لئے لڑنے مرنے پر تیار ہیں ۔ اگر چین ، روس اور پاکستان امریکہ کے خلاف جنگ کرتے ہیں تو یورپی یونین اور ان کے اتحادی بھی امریکہ کے حق میں اس جنگ میں کود پڑیں گے اور یہ بھی خدشہ ہے کہ اس جنگ میں ایٹمی ہتھیار استعمال ہوں ۔ پولینا ٹیخونووا کا یہ بھی کہنا ہے کہ چین ، روس اور پاکستان کے پاس مجموعی طور پر 7620 جوہری ہتھیار ہیں اور امریکہ یہ جنگ ہار جائے گا ۔
دو قطبی دنیا کی تشکیل کے مفروضے کے حق میں دلائل دیتے ہوئے پولینا ٹیخونووا کہتی ہیں کہ روس نے چین اور پاکستان دونوں کے ساتھ اپنے فوجی تعلقات بہت زیادہ مضبوط بنا لئے ہیں ۔ اس وقت شام دنیا کا انتہائی اہم مسئلہ ہے ۔ روس نے اس ایشو پر چین کی حمایت حاصل کر لی ہے ۔ ان کے بقول اس سے زیادہ تشویش ناک بات یہ ہے کہ روس نے پاکستان کے ساتھ اپنے سفارتی اور فوجی تعلقات زیادہ مضبوط بنا لئے ہیں حالانکہ پاکستان سرد جنگ کے زمانے میں روس کا دشمن تھا ۔ چین اور پاکستان کی حمایت سے روس کو امریکہ کے خلاف جوہری جنگ میں بہت فائدہ ہو گا ۔ دوسری بات یہ ہے کہ چین نہ صرف روس کی حمایت کر رہا ہے بلکہ وہ پاکستان کی بھی معمول سے زیادہ مدد کر رہا ہے ۔ اگرچہ پاکستان چین کا روایتی اتحادی رہا ہے اور بیجنگ نے ہمیشہ دہلی کے مقابلے میں اسلام آباد کا زیادہ تحفظ کیا ہے ۔ تیسری اہم بات یہ ہے کہ بیجنگ ، ماسکو اور اسلام آباد کو اس ضرورت کا احساس ہو گیا ہے کہ وہ چین روس پاکستان مثلث بنائیں کیونکہ اس سے انہیں امریکہ کی عالمی بالادستی ختم کرنے میں مدد ملے گی ۔ مذکورہ خاتون صحافی کی یہ بھی رائے ہے کہ اس وقت امریکہ خاص طور پر کمزور ہے اور حالیہ صدارتی انتخابات نے امریکہ کو تقسیم کر دیا ہے ۔ ان صدارتی انتخابات کی وجہ سے امریکہ جتنا تقسیم ہوا ہے ، پہلے کبھی ایسا نہیں ہوا اور یہ باہر سے کمزور نظر آ رہا ہے ۔ روس کے صدر ولادیمیر پیوٹن اس بات میں مشہور ہیں کہ وہ اپنے دشمن پر اس کے برے وقت میں وار کرتے ہیں ۔ روس کے لئے اس امر کا زیادہ امکان ہے کہ وہ چین کی فوجی حمایت حاصل کرے تاکہ دونوں کے مشترکہ دشمن کو نشانہ بنایا جا سکے ۔
حالیہ پاک روس مشترکہ فوجی مشقوں کے حوالے سے پولینا ٹیخونووا لکھتی ہیں کہ صدر پیوٹن نے اپنی افواج پاکستان بھیج کر یہ پیغام بھی دے دیا ہے کہ وہ اپنے اتحادی پاکستان کا انڈیا کے مقابلے میں دفاع کریں گے اور یہ فوجی مشقیں اس وقت ہوئی ہیں ، جب پاک بھارت کشیدگی عروج پر تھی ۔ ان کا یہ بھی کہنا ہے کہ بھارت کا یہ فیصلہ بڑا اہم ہو گا کہ وہ کس بلاک کا ساتھ دیتا ہے کیونکہ وہ بھی ایک جوہری طاقت ہے ۔ بھارت اس بات پر روس سے خوش نہیں ہے کہ روس پاکستان کے ساتھ مسلسل گہرے تعلقات بنا رہا ہے لیکن بھارت فوری طور پر یہ فیصلہ بھی نہیں کرے گا کہ وہ امریکی بلاک میں چھلانگ لگا دے ۔ اس وقت بھارت تذبذب کا شکار ہے لیکن پاکستان اپنا ذہن بنا چکا ہے کہ وہ کہاں کھڑا ہو گا ۔ پاکستان میں بہت سے لوگ یہ سمجھتے ہیں کہ اب امریکہ سپر پاور نہیں رہا یا زوال پذیر سپر پاور ہے ۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ چین پاکستان کو دنیا میں سب سے زیادہ اسلحہ فراہم کرتا ہے ۔ اس سے زیادہ اہم بات یہ ہے کہ چین پاکستان میں بہت تیزی سے نیوکلیئر ری ایکٹرز تعمیر کر رہا ہے ، جس کا مطلب یہ ہے کہ چین اپنے اتحادیوں کو مضبوط بنانا چاہتا ہے تاکہ مغرب کے خلاف کسی ممکنہ جنگ میں انہیں تیار کیا جا سکے ۔ پاک بھارت کشیدگی میں روز بروز اضافہ ہو رہا ہے ۔ یہ کشیدگی کسی بھی خطرناک صورت حال میں تبدیل ہو سکتی ہے ۔ ان حالات میں پاکستان مطمئن ہے کیونکہ وہ سمجھتا ہے کہ اسے چین اور روس کی فوجی حمایت حاصل ہے ۔ بیجنگ اسلام آباد کو یہ یقین دہانی کرا چکا ہے کہ وہ کسی بھی غیر ملکی جارحیت کے خلاف پاکستان کی مدد کرے گا اگرچہ روس نے ایسی کوئی یقین دہانی نہیں کرائی لیکن سب لوگ یہ بات یقین سے کہہ رہے ہیں کہ کسی بھی بین الاقوامی تصادم میں روس چین کا ہی ساتھ دے گا ۔
یہ بات انتہائی دلچسپ ہو گی اگر بھارت چین اور اپنے تاریخی حریف پاکستان کا ساتھ دینے لگے ۔ بھارت کو یہ اندازہ نہیں ہے کہ اسے جنگ کی صورت میں امریکہ سے مدد ملے گی یا نہیں اور امریکہ کو بھی یہ اندازہ نہیں ہے کہ کسی عالمی تصادم میں بھارت اس کا ساتھ دے گا یا نہیں ۔ اگر امریکہ اور نئی سپر پاور مثلث کے درمیان ایٹمی جنگ ہوئی تو اس بات کا قوی امکان ہے کہ امریکہ کو شکست ہو گی ۔
مذکورہ بالا مضمون صرف مفروضہ ہی نہیں ہے بلکہ اس امر سے کوئی انکار نہیں کر سکتا کہ دنیا میں نئی صف بندیاں ہو رہی ہیں اور دنیا کی واحد سپر پاور کی حیثیت سے امریکی بالا دستی کو چیلنج کیا جا رہا ہے ۔ نئی صف بندی میں پاکستان کے لئے واحد راستہ یہی ہے کہ وہ امریکی بلاک سے نکلے اور اپنے داخلی اور خارجی معاملات کو اس طرح چلائے کہ اس کے سپر پاور بننے کے امکانات روشن ہوں ۔ میں سمجھتا ہوں کہ مستقبل میں پاکستان کے لئےیہ امکانات تب روشن ہوں گے ، جب پاکستان میں سیاسی استحکام ہو ۔ پاکستان کے سیاسی عدم استحکام کو دوسرے بلاک یعنی امریکی بلاک میں شامل ممالک اپنے مقاصد کیلئے استعمال کرنے اور پاکستان کو مزید سیاسی عدم استحکام سے دوچار کرنے کی کوشش کریں گے ۔ پاکستان کی موجودہ سیاسی صورت حال عسکری اور سیاسی قیادت کیلئے امتحان ہے اور دانشمندانہ فیصلوں کی متقاضی ہے۔



.
تازہ ترین