• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن
کچھ نہیں یا بہت کچھ ہونے والا ہے؟
یہ سوال ہر دل و دماغ میں اٹھ رہا ہے، جسے ہم نے اپنی آج کی تحریر کا سرنامہ بنایا ہے، بہرحال ’’ٹانگے والا خیر منگدا‘‘، پاناما لیکس، وزیراعظم سمیت سب کو نوٹس، سپریم کورٹ نے کہا عدالتیں سیاسی معاملات میں نہیں پڑتیں، تحقیقاتی کمیشن کا اختیار پارلیمنٹ کو دینے، دھرنا رکوانے کیلئے دائر درخواستیں مسترد، انصاف کا سب سے بڑا ادارہ موجود ہے، آئین قانون کے نیچے لانا اس کا کام ہے، بہت اچھی بات ہے کہ وزیراعظم نے ممکنہ عدالتی فیصلے کو کھلے دل سے تسلیم کرنے کا اظہار کیا ہے، سپریم کورٹ کے ممکنہ فیصلے سے عمران خان اور نجی شعبے کے لوگوں کے بھی متاثر ہونے کا امکان ہے، نواز شریف نے اظہار خیال کرتے ہوئے کہا ہے عوامی عدالتیں ہمارے حق میں فیصلہ دے چکیں اب عدالتی حکم کا بھی انتظار کر لیں، یہ بڑی خوشی کی بات ہے کہ سپریم کورٹ نے انصاف کو کسی بھی حوالے سے متاثر ہونے کی نفی کی ہے، اور ججز کو کوئی مشکل درپیش نہیں، کسی دبائو کا سامنا نہیں، قانون کی روشنی میں سیاہ و سفید کا امتیاز ہو جائے گا، یہاں با وضو تو شاید ہی کوئی ہو، لیکن لمبی نماز کی ہر ایک نے نیت باندھی ہوئی ہے، ٹی ٹی بھی بیٹھا انتظار کر رہا ہے کہ کبھی تو سلام پھیرے گا تو ٹکٹ چیک کر لوں گا، فکر کی کوئی بات نہیں، معاملہ ملک کا ہے، ملک کے قانون کا ہے، آئین کا ہے جن اذہان میں پیش گوئیاں کلبل کلبل کر رہی ہیں چپ رہیں، معاملہ عدالت میں ہے، اب یہ بحث مباحثے کا سلسلہ بھی رک جانا چاہئے، تاکہ عدالتی کام کسی طرح بھی متاثر نہ ہو، یہ درست ہے کہ عوامی عدالت حکمران منتخب کرتی ہے، اور ان کی رائے ہی کلیدی فیصلہ کن کردار ادا کرتی ہے، لیکن انتخاب کے بعد اگر کسی کا کوئی معاملہ عدالت میں لے جایا جائے تو اسے غیر عوامی نہیں سمجھنا چاہئے، کیونکہ عدالتیں عوام و خواص ہی کے لئے کام کرتی ہیں، بس اتنا برائے تفنن طبع کہہ سکتے ہیں؎
انتہائے عشق ہے کھچنے لگے دھاگے
اللہ جانے کیا ہو گا آگے
٭٭٭٭
معاف کریں!
تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان نے کہا ہے:نان اسٹیٹ ایکٹرز کی بات کرنے والے بے شرمو فوج کو بدنام کر رہے ہو، بقول خان صاحب ن لیگ کے وزیر کہتے ہیں 2؍نومبر کو فوج نان اسٹیٹ ایکٹرز بھیجے گی، بات صحیح ہو نہ ہو بات کرنے کا انداز مہذب ہونا چاہئے، یہ نہ ہو کہ لوگ باگ کہیں ایک عدد ڈونلڈ ٹرمپ ہمیں بھی عطا ہوا ہے، خان صاحب 2؍نومبر کو جس شوٹنگ پر جا رہے ہیں اس کے لئے تحریک انصاف ایکٹرز ایکٹریسز کے حوالےسے خود کفیل ہے، شائقین بھی ممکن ہے دیکھنے جائیں، عمران خان کو کسی نے اب تک یہ نہیں بتایا کہ عوام ان کے دھرنوں وغیرہ کو تفریح سمجھتے ہیں، اس سے وہ اس مغالطے کا شکار نہ ہوں کہ لاکھوں افراد ان کے ساتھ ہیں، ہمارے عوام سیانے ہیں بس جلسے میں کُڑ کُڑ کرنے جاتے ہیں انڈے اپنی مرضی کی جگہ پر دیتے ہیں اور یہ ان کا جمہوری حق بھی ہے، یہ ن لیگ کے وزیروں کو بے شرمو کہہ کر مخاطب ہوتا اخلاقی دیوالیہ پن ہے، جمہوری سیاست گری نہیں،انسان کو اپنے جملہ اعضاء بے لگام نہیں چھوڑ دینے چاہئیں جیسے ایک بڑی مشہور گالی ہے جو مرد حضرات اپنے گھر سے لے کر باہر تک اس طرح صادر فرماتے ہیں کہ جیسے انہوں نے بہت اچھا کلمہ بول دیا، چلو یار کہہ کر آغاز کلام کرتے ہیں تو حرج نہیں لیکن گالی دے کر بات کا آغاز پوری گفتگو کو داغدار کر دیتا ہے، منہ سے اچھے الفاظ ادا کرنا چاہئیں ، کہ ہمارا با اخلاق ہونے کا بھی دعویٰ ہے
یہ کوئی کلام ہے یارو
یا قتل عام ہے یارو
٭٭٭٭
یہ جو تیرے وزیر ہوتے ہیں!
وزیراعظم نواز شریف کی ایک خوبی کے تو دشمن بھی قائل ہونے چاہئیں کہ وہ گندی زبان استعمال نہیں کرتے، ایک خفیف سی مسکراہٹ بھی ان کے ہونٹوں پر رقصاں رہتی ہے، انہوں نے خان صاحب کے ’’ملفوظات‘‘ کا کبھی ترکی بترکی جواب نہیں دیا، بلکہ مسکرا کر مؤدبانہ شکایت کی، لیکن نہ جانے کیا وجہ ہے کہ اکثر و بیشتر وزیر ان پر نہیں گئے، گالم گلوچ تو نہیں کرتے مگر انداز جارحانہ بلکہ غیر پارلیمانا بھی ہوتا ہے، ہم کسی بھی وزیر کا مشیر کا نام نہیں لیتے کیونکہ ایک مشہور گیت ہے؎
ہر دل جو ’’پیار‘‘ کرے گا ’’گانا‘‘ گائے گا
دیوانہ سینکڑوں میں پہچانا جائے گا
عمران خان ہی کے پیچھے پڑ جانا بھی تو ایک طرح سے اخلاقیات کے خلاف ہے، اس لئے اب تو دعا کریں کہ خدا ہمیں ان جیسا خوش گفتار بننے سے اپنی امان میں رکھے بلکہ نواز شریف اپنے ہر وزیر کو ٹرمپ کے سامنے ہلیری بننے کی تلقین کریں، ویسے بھی فارسی مقولہ ہے ’’آنست جوابش کہجوابش ندہی‘‘ (جواب یہ ہے کہ جواب ہی نہ دو) اس مقولے پر عمل کیا جائے تو کوئی بھی بدزبان بہت زچ پڑتا ہے بجلی کے جو وزراء ہیں ان کی گرمئی گفتار کا تو یہ عالم ہے کہ
بجلی بھری ہے میرے انگ انگ میں
خان صاحب جب بولتے ہیں تو آہ و بکا کرتے ہیں، کہ وزیراعظم نواز شریف بن سکتے ہیں کیوں انسٹینٹ انداز میں اس عہدے پر فائز نہیں ہو سکتا، ان کی نذر ایک گیت کا مکھڑا؎
یہ نہ ہوتا تو کوئی اور غم ہونا تھا
ہم کو تو ہرحال میں بس رونا تھا
2؍نومبر بھی آ ہی جائے گا، 2؍ نومبر بھی گزر ہی جائے گا، مگر خان صاحب کا زخم کافی گہرا ہے ممکن ہے لوگ تماشا کرتے جائیں؎
نظر لگے نہ کہیں ان کے دست و بازو کو
یہ لوگ کیوں مرے زخم جگر کو دیکھتے ہیں
٭٭٭٭
سہانے خواب
....Oجاوید ہاشمی:سی پیک منصوبہ، بھارت پاکستان کے سامنے گھٹنے ٹیک دے گا،
ویسے بھی اب وہ گوڈوں گٹوں سے فارغ ہے، بھاری بھر کم اسلحہ اسے قارون کی طرح زیر زمین ہی نہ لے جائے۔ سی پیک گیم چینجر ہے اس میں کوئی دو رائے نہیں۔
....Oمشال ملک کا پیوٹن کو خط، روس مسئلہ کشمیر کے لئے کردار ادا کرے۔
پیوٹن نے داعش کا جو حشر کیا ہے، اس سے تو لگتا ہے وہ کشمیر میں بھارتی ظلم کے خلاف مشال کی آواز کا ضرور مثبت جواب دے گا، جب امریکہ کچھ نہیں کرتا تو روس کچھ کرتا ہے۔
....Oٹائم میگزین نے دنیا کے 30با اثر نوجوانوں کی فہرست جاری کر دی،
ملالہ! مبارک ہو، ٹائم میگزین بے اثر نوجوانوں کے لئے بھی کچھ کرے، یا ان 30سے کہے کہ وہ اب اپنے نوجوان بے اثر بہنوں بھائیوں کے لئے کوئی جامع منصوبہ برائے ’’ترقی نوجوانان بے اثر‘‘ بنائیں اور ان کو آگے لائیں،
....Oبلاول:کارکن 2018کے انتخابات کی تیاریاں شروع کر دیں۔
لگتا ہے بلاول نے کوئی سہانا خواب دیکھا ہے!



.
تازہ ترین