• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

تعلیم۔ تعلیم۔ تعلیم ...خصوصی تحریر…لبنیٰ اشرف

SMS: #KMC (space) message & send to 8001
دنیا کے اکثر ملکوں میں نظام تعلیم اپنے طالبعلموں کو علم، ہنر اور شعور دیتا ہے، ان کی کردار سازی کرتا ہے، سماجی اور معاشی ذمہ داریاں سکھاتا اور ان کو نبھانے کے طریقے سکھاتا ہے۔ مطلب اپنی افرادی قوت کی اہلیت اور قدر وقیمت میں اضافہ کرتا ہے۔ انہیں تعلیم زندگی کو بہتر طور پرگزارنے کے قابل بناتی ہے۔ انہیں معاشرے کا کارآمد اور فعال شہری بناتی ہے۔ ہمارا نظام تعلیم کیا کر رہا ہے؟ایک لحظہ کو بھول جاتے ہیں کہ دو کروڑ سے زائد بچے ا سکول نہیں جارہے۔ ان 44 فیصدبچوں کابھی ذکر نہیں کرتے جن کی جسمانی نشو ونما صحیح نہیں جس کا اثر ان کی دماغی صلاحیتوں پر بھی پڑے گا۔ ان خوش نصیبوں کی بات کرتے ہیں جو ا سکول جاتے ہیں۔ ان چند کو بھی نکال دیں جو اعلیٰ تعلیم کے لئے انگلینڈ، امریکہ، آسٹریلیا اور ملائیشیا جاتے ہیں۔ وہ جس عینک سے دیکھتے ہیں پاکستان میں صرف خوشحالی ہے۔ اس ملک کا کوئی نظام ان کا کچھ نہیں بگاڑ سکتا۔ بات کرنا چاہتی ہوں اس غیر مراعات یافتہ طبقے کی جوسمجھتے ہیں کہ اسکول جانے سے تعلیم حاصل کرنے سے ان کی زندگیاں بدل جائیں گی۔ اپنے محدود وسائل کے باوجود بچوں کو ا سکول بھیجتے ہیں ،سرکاری ا سکول میں نہ ہو تو گلی محلوں میں کھلے چھوٹے چھوٹے پرائیویٹ اسکولز اور پھر ٹیوشن کے لئے اکیڈمیز میں بھیجتے ہیں کیونکہ گھر پران بچوں کو کوئی ہوم ورک میں مدد نہیں کروا سکتا۔ یا پھر مدرسوں میں کہ بچے سیدھے رستے پر چلتے رہیں اور آخرت میں ان کی نجات کا سبب بنیں۔ان بچوں کی جو ہمارے مستقبل کے معمار ہیں ہمارا تعلیمی نظام عملی زندگی گزارنے کے لئے کوئی رہنمائی نہیں کرتا۔اب بات عام اسکولوں کی بھی کرلیں۔ نویں جماعت کا نتیجہ نکلا تو ایک باورچی جو کبھی ہمارے ساتھ تھا، اس کا فون آیا۔ باجی میرے بچے کا رزلٹ آگیا ۔ بارش بہت تیز ہے بچہ گائوں سے ا سکول جا کر رزلٹ نہیں پتہ کرسکتا آپ کمپیوٹر پر دیکھ کر بتادیں۔ بورڈ کا رزلٹ چیک کیا تو اردو میں 3، ایڈوانس اسلامیات میں 5اور اسلامیات میں 4 اور اس کے سامنے پاس یا فیل نہیں لکھا تھا مجھے سمجھ نہیں آرہا تھا کہ بورڈ کاامتحان دس نمبروں میں سے تو نہیں ہوسکتا۔ فون کیا تو پتہ چلا کہ 75نمبر کاپرچہ ہوتا ہے۔ میری سمجھ سے باہر تھا جو بچہ نویں جماعت میں پہنچ گیا اس کے اردو میں 3نمبر کیسے آئے۔ تھوڑی تحقیق و تفتیش کی تو پتہ چلا کہ اسکولوں میں لوگ فیس لیتے ہیں پڑھانے کا کام واجبی سا ہوتا ہے بچے کو اگلی جماعت میں بھیج دیتے ہیں جب بورڈ کا امتحان ہوتا ہے تو ایسا ہی رزلٹ آتا ہے۔ یہ تعلیم ہمارے مستقبل کے معماروں کو اورہمارے مستقبل کو کہاں پہنچائے گی اندازہ کیا جاسکتا ہے۔ آ ج کل حکومت ،عوام ہر طرف تعلیم عام کرنے کے نعرے بلند ہو رہے ہیں کبھی ا سکولوں کی عمارتوںکی بات ہوتی ہے تو کبھی اردو میں تعلیم دینے کی۔ کبھی عربی پڑھانے کی، اساتذہ کی تنخواہیں بڑھانے کی، ہمارے تعلیمی نظام کا ہدف کیا ہے؟اس کا ذکر نہیں۔ جگہ جگہ گلی محلوں میں کھلے ہوئے اسکول اوراکیڈمیز بچوں کو کیا سکھا رہی ہیں یہ دیکھنا کس کا کام ہے؟ کیا انگوٹھا لگانے کی بجائے دستخط کرلینا سکھا دینا کافی ہے؟ کیا یہ تعلیم ان کی کردار سازی کرتی ہے؟ کیا نیشنل کریکٹر بناتی ہے؟ کیا ان کی تخلیقی صلاحیتوں کو ابھارتی ہے؟ کیا Critical thinkingپیدا کرتی ہے؟ کیا ان میں Civic Senseپیدا کرتی ہے؟ کیا انہیں معاشرے کا فعال اور کارآمد شہری بننا سکھاتی ہے؟ کیا انہیں اپنی زندگی بہتر طور پر گزارنے کے قابل بناتی ہے؟ کیا انہیں پاکستان کا مستقبل تعمیر کرنے کے قابل بناتی ہے؟ کیا منزل کا تعین کئے بغیر ناخواندگی دور ہوسکے گی.....؟


.
تازہ ترین