• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

پاناما،بہاماس لیکس میں آئے ناموں کےاکائونٹس،سرمایہ کاری کی تفصیلات دی جائیں،ایف بی آر

اسلام آباد (مہتاب حیدر)پاناما اور بہاماس لیکس کی تحقیقات کے سلسلے میں فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) نے سٹیٹ بنک آف پاکستان (ایس بی پی) اور سیکورٹی اینڈ ایکسچینج کمیشن آف پاکستان (ایس ای سی پی) سے درخواست کی ہے کہ جن لوگوں کے نام پانامہ اور بہاماس لیکس میں آئے ہیں وہ ان کے مقامی اور بیرون ملک قائم پاکستانی بینکوں کے اکائونٹس، ان کی اندرون اور بیرون ملک ترسیلات زر، بینک لاکرز، قرضے معاف کرانے اور ان حضرات کی طرف سے ملک کے اندر سرمایۂ مارکیٹ میں سرمایہ کاری کی تفصیلات فراہم کریں۔ ایف بی آر نے سٹیٹ بنک اور ایس ای سی پی سے بہتر رابطے کے لئے فوکل پرسنز نامزد کرنے کی بھی درخواست کی ہے۔پانامہ لیکس کی تحقیقات کی حکمت عملی کے سلسلے میں ایف بی آر نے گزشتہ ہفتہ وزیر خزانہ اسحاق ڈارکو سفارشات پیش کی تھیں، ایف بی آر نے اقتصادی امور ڈویژن سے بھی کہا تھا کہ وہ فنانشل مانیٹرنگ یونٹ (ایف ایم یو) کو سسپشیس ٹرانزکشن رپورٹس (ایس ٹی آرز) اور کیش ٹرانزکشن رپورٹس (سی ٹی آرز) اور سینٹرل ڈائریکٹوریٹ آف نیشنل سیونگز (سی ڈی این ایس)کو ایف بی آر کے ڈائریکٹوریٹ انٹیلی جنس اینڈ انویسٹی گیشن (آئی اینڈ آئی) ان لینڈ ریونیو کوان 594 افراد (پانامہ لیکس کے 444اور بہاماس لیکس کے 150) کی سرمایہ کاری کی تفصیلات جلد از جلد فراہم کریں۔ انکم ٹیکس آرڈیننس 2001ء کی سیکشن 176 کے تحت قانونی دفعات کا حوالے سے ایف بی آر کو معلومات حاصل کرنے کا اختیارحاصل ہے۔ سیکشن 176کے تحت ایف بی آر معلومات یا شواہد حاصل کرنے کے لئے نوٹس جاری کرسکتا ہے۔ اس قانونی شق میں کہا گیا ہے کہ کمشنرکسی بھی شخص سے (خواہ وہ ٹیکس آرڈیننس کے تحت قانونی طورپر جوابدہ نہ بھی ہو) تحریری نوٹس کے ذریعے ٹیکس سے متعلق کوئی بھی معلومات حاصل کرسکتا ہے۔ ادھر ایف بی آر کے ترجمان ڈاکٹر اقبال نے بتایا ہے کہ ایف بی آر نے دیگر ایجنسیوں سے درخواست کی ہے کہ وہ فوری طور پر ان افراد کے بارے میں معلومات دیں جن کے نام پانامہ اوربہاماس لیکس میں آئے ہیں۔ سرکاری دستاویزات کے مطابق ایف بی آر تحقیقات کے لئے دیگر ایجنسیوں خاص کر فنانس ڈویژن،ایس بی پی اور ایس ای سی پی سے تعاون کا خواہاں ہے۔
تازہ ترین