• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

قانون کی حکمرانی،پاکستان کا113ممالک میں 106واں درجہ

اسلام دباد( عثمان منظور ) شہریوں کی نگاہ میں قانون کی حکمرانی کے حوالے سے پاکستان کو ورلڈجسٹس پراجیکٹ کی طرف سے 113ممالک میں 106واں درجہ دیاگیا ہے اور فہرست میں اس سےنیچے صرف افغانستان ، ایتھوپیا، زمبابوے ،کیمرون ، مصر، کمبوڈیا اور وینزویلا ہیں۔ ورلڈ جسٹس پراجیکٹ نے دنیا کے 113 ممالک کا جائزہ لیااورپاکستان کوکرپشن سے نہ ہونےکےحوالےسے97  ، اوپن گورنمنٹ (کہ آیا بنیادی قوانین اور قانونی حقوق کے حوالے سے معلومات عوام کو دی جاتی ہیں جبکہ اس میں حکومت کیطرف سے جاری معلومات کےمعیار کا جائزہ بھی شامل ہے، اوپن گورنمنٹ میں سرکاری اداروں کے پاس موجودانفارمیشن کودرست طور پر جاری کرنے  کابھی تعین کیا جاتا ہے )کےحوالےسے79،امن و امان اور سکیورٹی کے حوالے سے 113 ممالک میں سب سے آخری درجہ(اس حوالے سے امن عامہ اورسکیورٹی کو مختلف خطرات کا جائزہ لیا جاتا ہے جن میں روایتی جرائم، سیاسی تشدد اور ذاتی نقصانات کے ازالے کیلئے تشدد کا راستہ اپنانےکارویہ شامل ہے)دیاگیاہے۔شہریوں کےبنیادی حقوق کےتحفظ کےحوالےسے101واں درجہ،شہری انصاف کی فراہمی کے حوالے سے 106 واں اور فوجداری  نظام انصاف  کے حوالے سے 81 واں درجہ دیا گیا ہے۔جنوبی ایشیا میں نیپال 63 ، بھارت ، سری لنکا 68ویں، بنگلہ دیش 103 اور پاکستان 106 ویں نمبر پر ہے۔ ورلڈ جسٹس پراجیکٹ نے 2016ء کا ڈبلیو جے پی رول آف لاء انڈیکس جاری کر دیا، اس  سالانہ رپورٹ میں جائزہ پیش کیا جاتا ہے کہ دنیا بھر میں قانون کی حکمرانی کے بارے میں عوام کے کیاتاثرات ہیں۔2016ء میں اس حوالے سے سرفہرست 3 ممالک میں ڈنمارک پہلے، ناروے دوسرے اور فن لینڈ تیسرے نمبرپر ہے جبکہ سب سے نیچے افغانستان ، کمبوڈیا اور سب سے آخر میں وینزویلاہیں۔وہ ممالک جو اپنے خطوں میں قانون کی حکمرانی کے حوالے سے دیگر ممالک سے آگے ہیں ان میں نیپال (جنوبی ایشیا) جارجیا ( مشرقی یورپ اور وسط ایشیا) ، جنوبی افریقا( سب صحارا افریقا) یورو گوے( لاطینی امریکا اور کریبین) یو اے ای (مشرق وسطیٰ اور شمالی افریقا) نیوزی لینڈ (ایسٹ ایشیا اوربحرالکاہل کےممالک )اور ڈنمارک (یورپی یونین، یورپین یونین فری ٹریڈ ایسوی ایشن اور شمالی امریکا) شامل ہیں۔ ڈبلیو جے پی رول آف لاءانڈیکس قانون کی حکمرانی کے حوالے سےڈیٹا کابڑا ماخذ ہے۔ 2016ء کی رپورٹ میں 113ممالک میں 1 لاکھ گھرانوں اور ماہرین کے سرویز شامل ہیں جن سے اندازہ لگایا گیا ہے کہ دنیا بھر میں عملی اور روزمرہ زندگی میں قانون کی حکمرانی کے حوالے سے عوام کےکیا تاثرات ہیں۔ ممالک کی کارکردگی قانون کی حکمرانی کے 8 بنیادی عوامل کے حوالے سے 44 اشاریوں کے ذریعے ماپی گئی ہے۔ ہر ایک کی عالمی ، علاقائی اور انکم پیئرز کے حوالے سے درجہ بندی کی گئی ہے۔ ان عوامل میں حکومتی اختیارات کی حدود وقیود،کرپشن نہ ہونا، اوپن گورنمنٹ، بنیادی حقوق، امن عامہ اورسکیورٹی ، قواعد و ضوابط پر عمل، شہری انصاف اور فوجداری نظام انصاف شامل ہیں، 2016ء کےڈبلیو جے پی انڈیکس میں ترقی و تنزلی پانے والوں میں مصر، ایران اور ارجنٹائن(2015ء کے انڈیکس میں پوزیشن کےمقابلےمیں ) شامل ہیں ۔ مصر جو 113 ممالک میں 110 ویں نمبر پر ہے 2015ء کی پوزیشن کے مقابلے میں 13 درجے تنزلی کاشکارہوا،ایران کی پوزیشن 113 ممالک میں 86ویں ہے جس نے 12 درجے ترقی کی جبکہ ارجنٹائن اب 51 ویں نمبر پر ہے جس نے 12 درجے ترقی پائی۔ عالمی پیمانے پر تقابل کیا جائے تو مغربی یورپ اور شمالی امریکا اس انڈیکس میں مسلسل سرفہرست ہیں  جس کے بعد مشرقی ایشیا اور پیسفک  ریجن کے ممالک ہیں اوسطًاجنوبی ایشیا ریجن کو سب سےکم سکورز ملے۔ مغربی یورپ اور شمالی امریکا ( جنہیں یورپی یونین، یورپین یونین فری ٹریڈ ایسوسی ایشن اور شمالی امریکا کہا گیا ہے )ٹاپ ٹین میں سے پہلی 8 پوزیشنوں پر ہیں جن میں ڈنمارک بدستور قانون کی حکمرانی کے حوالے سے سرفہرست جبکہ ناروے دوسرے نمبر پرہے۔رومانیہ نے اپنے خطے میں سب سے زیا دہ ترقی کی جو 2015ء کی 113 ممالک کی درجہ بندی میں 4 درجے ترقی پا کر 32ویں نمبر پر آگیاجبکہ فر انس اور ہنگری کی تین تین درجے تنزلی ہوئی اور وہ بالترتیب 21ویں اور 49 ویں درجے پر آگئے ہیں۔سب صحارا افریقا میں سب سے بہتر کارکردگی جنوبی افریقا نے دکھائی اور اس سال کی رینکنگ میں گھانااوربوٹسواناکو پیچھے چھوڑتے ہوئے دنیا میں 43 ویں پوزیشن حاصل کرلی۔ خطے میں نائیجیریا اور برکینا فاسونے 18 ملکوں میں سب سے زیادہ پیشرفت کی اور بالترتیب 11 ویں اور 10 ویں پوزیشن حاصل کرلی۔ اس کے مقابلے میں بوٹسوانا6 اور کینیا وایتھوپیا پانچ پانچ پوزیشن نیچے آگئے۔ قانون کی حکمرانی میں مغربی یورپ اور شمالی افریقا کے بعد سب سے بہتر کارکردگی دکھانے والے علاقےمشرقی ایشیا اور بحرالکاہل کےممالک میں جنہوں نے 2016ء میں 113 ملکوں میں بالترتیب 8 ویں اور 11 ویں پوزیشن حاصل کی جبکہ سب سے زیادہ بہتری ویتنام میں آئی جس نے7 پوزیشنوں کی چھلانگ لگا کر دنیا میں 67 ویں پوزیشن حاصل کرلی۔ سب سے زیادہ تنزلی کا شکار فلپائن ہوا جو 9 پوزیشن کھو کر 70 ویں پر آگیا۔ ملائیشیا اور جمہوریہ کوریا میں غیر معمولی تنزلی آئی۔ مشرقی یورپ اور وسطی ایشیا میں لیڈر جارجیارہا جس نے 34 ویں پوزیشن حاصل کی جس کے بعد  بوسینا ہرزیگووینا ،مقدوینہ ، البانیہ سے الگ ہونے والا ایف وائی آر، ترکی اور روس کا نمبر10کے بعد آتا ہے جبکہ اس خطے کے اکثر ممالک کی 2015ء والی پوزیشن میں کوئی تبدیلی نہیں آئی۔ الباینہ 7 پوزیشن تنزلی سے دنیا میں 72 ویں، ترکی 8 پوزیشنیں کھو کر 99 اور روس 6 پوزیشن تنزلی سے 92 پر پہنچ گیا ہے۔ لاطینی امریکا اور کریبین میں یورو گوئے ٹاپ پر فارمررہا اور دنیا بھر میں 20 ویں پوزیشن پر آگیا جس سے کوسٹاریکا اور چلی پیچھے رہ گئے ۔ ارجنٹائن نے سب سے زیادہ پیشرفت کی اور 12 پوزیشنوں کی بہتری سے دنیا میں 51 ویں نمبر پر آگیا۔ دریں اثناء ایل سلویڈور 8 پوزیشنیں کھو بیٹھا۔ وینزویلا 113 ملکوں میں سب سے کمزور کارکردگی والا ملک رہا۔ مشرق وسطیٰ اور شمالی افریقا کے منتخب ملکوں میں سب سے اچھی کارکردگی متحدہ عرب امارات کی رہی جو مجموعی طور پر 33 ویں نمبر پر آگیا۔ ایران 13 پوزیشنوں کی بہتری سے 86 ویں نمبر جبکہ مصر 113 ملکوں میں 110 ویں نمبر پر ہی رہا۔ جنوبی ایشیا میں ٹاپ پر فارمر نیپال رہا جو عالمی سطح پر 63 ویں پوزیشن پر آگیا،نیپال نے 5 پوزیشنیں کھونے کے بعد یہ پوزیشن حاصل کی جبکہ خطے کے اکثر ملکوں کی کارکردگی گزشتہ سالوں جیسی رہی۔
تازہ ترین