• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

سیلز ٹیکس میں سے 20 ارب روپے کراچی کو ملنے چاہئیں، فاروق ستار

کراچی(اسٹاف رپورٹر)متحدہ قومی موومنٹ (پاکستان ) کے کنوینر ڈاکٹر محمد فاروق ستار نے کہا ہے کہ واٹر بورڈ، کے ڈی اے، سالڈ ویسٹ مینجمنٹ، ماسٹر پلان، بلڈنگ کنٹرول کو شہری حکومت کے تحت آنا چاہئے، یہ صرف کراچی کیلئے نہیں لاڑکانہ، سکھر، حیدرآباد، نوابشاہ، آنا چاہئے، موٹر وہیکل ٹیکس، بلڈنگ کنٹرول کی آمدنی آنی چاہئے، ماسٹر پلان کی آمدنی آنی چاہئے، سیلز ٹیکس کے 60ارب میں سے 57ارب کراچی سے جمع ہوتے ہیں لیکن ایک پیسہ نہیں دیا جاتا۔ 20ارب سیلز ٹیکس سروس میں سے کراچی کو ملنے چاہئیں، باقی حیدرآباد، نوابشاہ، سکھر، میرپور خاص کو بھی ایک ایک دو دو ارب روپے سیلز ٹیکس میں سے ملنے چاہئیں،کوٹا سسٹم ختم ہوگیا لیکن اس پر عملدرآمد ہورہا ہے۔ سندھ پبلک سروس کمیشن کے 11اراکین کا ڈومیسائل دیہی سندھ سے ہے ، کوئی شہری نمائندہ نہیں ہے۔ وہ ایم کیو ایم (پاکستان) کے عارضی مرکز پی آئی بی کالونی میں رابطہ کمیٹی کے سینئر ڈپٹی کنوینر عامر خان، ڈپٹ کنوینرز نسرین جلیل، خالد مقبول صدیقی، اراکین رابطہ کمیٹی عارف خان ایڈووکیٹ، سندھ اسمبلی میں قائد حزب اختلاف خواجہ اظہار الحسن، سینٹرل ایگزیکٹو کونسل کے ارکان قائم مقام میئر ارشد وہرا، چیئرمین ڈسٹرکٹ سینٹرل ریحان ہاشمی، ڈسٹرکٹ ایسٹ کے چیئرمین معید انور، ڈسٹرکٹ کورنگی کے چیئرمین نیر رضا سمیت بلدیاتی نمائندگان کے ہمراہ پریس کانفرنس سے خطاب کررہے تھے۔ انہوں نے کہا کہ ایم کیو ایم (پاکستان) ایک ہی جماعت ہے اور آئین و قانون کے مطابق الیکشن کمیشن میں میرے نام سے رجسٹرڈ ہے۔ مہاجر عوام اور کارکنان کنفیوژ، مایوس اور ڈی مورالائز نہ ہوں اور ایم کیو ایم پاکستان پر اعتماد رکھیں۔ انہوں نے آئندہ ایک دو روز میں بڑی عوامی رابطہ مہم شروع کرنے کا اعلان بھی کیا جس کے دوران محلوں، علاقوں میں چھوٹی بڑی کارنر میٹنگز کا انعقاد کیا جائے گا جبکہ ایم کیو ایم پاکستان عنقریب 100دن کا عوامی خدمت کا پروگرام بھی شروع کرنے والی ہے۔ فاروق ستار نے کہا کہ دستیاب وسائل و اختیار استعمال کرکے عوامی رابطہ مہم کے ذریعے عوامی مسائل حل کریں گے اور منصوبے وضع کریں گے۔ انہوں نے ارباب اختیار، وفاقی اور صوبائی حکومت سے اپیل کی کہ ایم کیو ایم کے ساتھ ظلم و ناانصافی کا سلسلہ اب بند اور اس کا ازالہ ہونا چاہئے، ارباب اقتدار اپنے عمل سے ثابت کریں کہ وہ ہمیں برابر کا پاکستانی اور سندھ کا شہری سمجھتے ہیں۔ کے ایم سی، ڈی ایم سیز سمیت شہری اداروں کے پاس اختیارات نہیں ہیں،کے ڈی اے کو بھی الگ کردیا گیا ہے، کے ڈی اے اور کے ایم سی کا جھگڑا بھی ہے، وائس چیئرمین ان مسائل میں الجھ گئے ہیں کہ ان کی تنخواہیں کس طرح ہوں گی، ملازمین کو کس طرح کن محکموں میں بھیجا جائے، اس طرح کا عمل کرکے انتظامی مسائل میں اضافہ کیا جارہا ہے۔ ریونیو کا مسئلہ کیسے حل ہوگا، مالی اور انتظامی مسائل میں اضافہ کیا جارہا ہے، سائٹ لمیٹڈ کے 130ملازمین کو نکالنے کی تیاری ہورہی ہے اس ظلم کی مذمت کرتے ہیں،مراد علی شاہ سے مطالبہ کرتے ہیں کہ جس طرح آپ نے علیحدہ ملازمین کو ریگولائز کیا اسی طرح انہیں بھی کرنا چاہئے۔ 90ہزار نوکریاں جو بانٹی جائیں گی اس سے پہلے یہ سلسلہ ہوجانا چاہئے۔ چیف سیکریٹری نے بھی شاید انہیں نکالنے کی سمری پر دستخط کردیئے ہیں ۔  انہوں نے کہا کہ آٹھ سال سے سندھ میں جنگل کا قانون ہے ، سندھ پبلک سروس کمیشن کے سربراہ جب تعینات کئے گئے تو 20گریڈ کے ضرور تھے لیکن 2سال کیلئے کام کیا تھا انہوں نے جبکہ 5سال کیلئے انہیں کام کرنا ضروری ہے، آج جب اسی پبلک سروس کمیشن کے سربراہ سے انٹرویو لئے بغیر کہاجارہا ہے کہ اپائمنٹ کیا جائے ، ایسا محسو س ہوتا ہے کہ حکومت سندھ کو کوئی پوچھنے والا نہیں ہے ، ہم نے سارا ہوم ورک کیا ہے اور اس کی فلم سامنے لائیں گے ۔ انہوںنے کہاکہ جو لوگ 22اگست کی پالیسی سے خود کو جڑارکھنا چاہتے ہیںوہ مظلوموں، مہاجروں ور ایم کیوایم کے کارکنوں کو کھائی میںدھکیلنا چاہتے ہیں اور ہماری سوچ اور پالیسی کی وجہ سے ہمیں دھمکیاںبھی دے رہے ہیں،ایسے لوگ نظروں میں ہیں ہم انہیں متنبہ کرتے ہیں کہ وہ اپنی ایسی حرکتوں سے باز آجائیں، ہم اب تک خاموش ہیں، ہم نے آئین و قانون کا راستہ اختیار نہیں کیا، یہ بھی کرسکتے ہیں ، ہم عوام کی حمایت و تائید کا مظاہرہ بھی کرسکتے ہیں،شہر کا ماحول خراب اور زبردستی منتخب نمائندوں کو وفاداریاں تبدیل کرانے کیلئے کہیں سے بھی جو کچھ کیاجار ہا ہے اس کی مذمت کرتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ایم کیوایم پاکستان کے عارضی مرکز پی آئی بی کالونی میں شام کے اوقات میں ایم این ایز، ایم پی ایز اور سینٹرز عوامی مسائل کو سننے اور حل کرنے کیلئے موجود ہوں گے جس میں ایک دن قائم مقام کراچی ارشد وہرا بھی عوامی مسائل سنیں گے، عوامی مسائل سننے اور حل کرنے کے شیڈول کا اعلان آج کردیاجائے گا۔انہوں نے کہا کہ جرائم، دہشت گردی، کراچی کا امن تباہ کرنے کی سوچ اور ملک مخالف رجحان رکھنے والے اگر ایم کیوایم کے کچھ کارکنان بھی ہیں تو میں ان کے اہل خانہ سے اپیل کرتا ہوں کہ وہ اپنے بچوں پرنظر رکھیں، انہیں سمجھائیں کہ وہ ایسی سرگرمیوں میں سے باز رہیں اور کسی طرح بھی خود کو ان چیزوں سے علیحدہ کریں۔ 
تازہ ترین