• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

قتل کے دو مقدموں میں سزائے موت اور عمر قید پانے والے 3ملزموں کی سزائیں منسوخ ، بری کرنےکاحکم

ملتان(نمائندہ جنگ)ہائیکورٹ ملتان کے ڈویژن بینچ نے قتل کے دو مقدموں میں سزائے موت اور عمر قید پانے والے 3ملزموں کی سزائیں منسوخ ، بری کرنےکاحکم دیاہے تفصیلات کے مطابق  فاضل عدالت میں ملزم فرخ اختر اور شاہد علی نے اپیلیں دائر کی تھیں کہ تھانہ چہلیک میں غلام سرور نے مقدمہ درج کرایا کہ 12 اکتوبر 2006 ء کواس کابیٹا 24 سالہ محمد قاسم ایڈووکیٹ   کی لاش محمود کوٹ  میں سڑک کنارے پائی گئی جبکہ گواہان نے مقتول کو درخواست گذاران کے ساتھ جاتے دیکھا تھا اوراس کے علاوہ کوئی عینی شاہد موجود نہیں ہے اورنہ ہی ان کے خلاف کوئی ثبوت موجود تھا تاہم ایڈیشنل سیشن جج ملتان نے10 جنوری 2009 ءکو ملزم فرخ اختر کو سزائے موت ،50 ہزارروپے معاوضہ ملزم شاہد علی کو عمر قید اور50 ہزارروپے معاوضہ سمیت دونوں ملزموں کودیگرسزائیں دینے کا بھی حکم دیا ہے جو درست نہیں ہے ۔فاضل عدالت نے اپیلوں کی سماعت کے بعد ملزموں کو بری کرنے جبکہ ان کے  خلاف اپیلیں خارج کرنے کا حکم دیا ہے ۔ علاوہ ازیں فاضل عدالت میں ملزم محمد خالد نے اپیل دائر کی تھی کہ 9 اگست 2008ءکو اس کی 7 سالہ بھتیجی یسریٰ طاہر گھر کے باہر کھیلتے ہوئے گم ہوگئی بعد ازاں اس کی لاش 11 اگست کو نہرلوئر باری دوآب سے ملی جبکہ اس کا بھائی محمد طاہر  روزگارکے لئے امریکہ میں مقیم تھا جس کے آنے سے قبل بہنوئی نے مقدمہ درج کرایا کہ درخواست گذار نے ملزم خرم شہزاد کے ساتھ مل کر بھتیجی کو نہر میں پھینک کرقتل کردیا ہے  جس پر ایڈیشنل سیشن جج ساہیوال نے اس کو سزائے موت اوردیگر سزاؤں کا حکم دیا ہے  جبکہ اس کے خلاف قتل کرنے کی کوئی مضبوط وجہ بھی نہیں بتائی گئی ہے اورنہ ہی مقتولہ بچی کے جسم پر کسی قسم کے تشدد کانشان پایا گیا اورنہ ہی کوئی زہریلی چیز دیناثابت ہوا ہے جبکہ واقعہ کا کوئی عینی شاہدبھی موجود نہیں ہے اس لئے اس کو بری کرنے کا حکم دیا جائے۔
تازہ ترین