• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن
جمہوری نظام میںمنتخب پارلیمانی ادارے ایوان جمہوریت کی بنیاد اور اس کے استحکام کے آئینہ دار ہوتے ہیں۔ انہیں جمہوری نظام کا پہلا قدم قرار دیا جاتا ہے ۔ان کے ارکان ریاست کے نظم و نسق اور اچھی حکمرانی کے لئے قانون سازی کرتے ہیں۔ اس اعتبار سے دیکھا جائے تو قانون سازی کو جمہوری نظام میں بنیادی اور کلیدی حیثیت حاصل ہوتی ہے۔ تاہم ہمارے ہاں بیشتر اراکین اسمبلی جس طرح ایوان میں آنے سے پہلو تہی کرتے ہیں اس سے صرف قانون سازی کا عمل ہی تاخیر کا شکار نہیں ہوتا بلکہ عوام میں بھی بددلی پیدا ہوتی ہے۔ کئی جمہوری ممالک ایسے ہیں جہاں منتخب پارلیمنٹ کے اجلاس مسلسل جاری و ساری رہتے ہیں اورامور حکومت ہی نہیں ہر عوامی مسئلے کا حل اسی ایوان میں تلاش کیا جاتا ہے۔ اگرچہ ہمارے ملک میں بھی جمہوریت اور جمہوری نظام قائم ہے اور ہر دور میں اس بات پر زور دیا جاتا رہا ہے کہ جمہوری اداروں کو فعال اور مستحکم بنایا جائے لیکن منتخب اداروںخصوصاً قومی اسمبلی میں بیشتر ارکان کی حاضری مایوس کن ہے۔ گزشتہ چار برسوں میں قومی اسمبلی کے 359اجلاس ہوئے ہیں جن میں دو درجن ایسے ارکان ہیں جو دوسو اجلاسوں میں غیر حاضر رہے۔ وزیر اعظم سمیت متعدد ایسے ارکان بھی ہیں جو300اجلاسوں میں شریک نہیں ہوئے۔ ان میں میاں نواز شریف کے علاوہ عمران خان، فریال تالپور، پرویز الٰہی ، حمزہ شہباز اور امیر حیدر ہوتی جیسے اہم ارکان شامل ہیں۔ متعدد وزراء اور پارلیمانی سیکرٹریوں کے بارے میں یہ شکایت ہے کہ وہ ایوان میں موجود نہیں ہوتے ۔ سینیٹ کے چیئرمین اور قومی اسمبلی کے ا سپیکر نے کئی بار اس کا سختی سے نوٹس بھی لیا ہے لیکن ا رکان کی جانب سے ایوان کی کارروائی میں سنجیدگی اور دلچسپی کا اظہار نہیں کیا جاتا۔ اگر ملک میں حقیقی جمہوریت قائم کرنی ہے تو منتخب اداروں کو فعال اور متحرک کرنا ہوگا جس کے لئے مقتدر ایوانوں میں ارکان اسمبلی کی حاضری کا یقینی بنایا جانا لازمی ہے۔

.
تازہ ترین