• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

جامعات و تعلیمی بورڈز میں اہم عہدے خالی، بیشتر تعلیمی بورڈ میں ناظمین امتحانات اور سیکریٹریز موجود نہیں

کراچی (سید محمد عسکری،اسٹاف رپورٹر) وزیراعلیٰ اعلیٰ ہاوس  میں قائم جامعات و تعلیمی بورڈز کا شعبہ غیرفعال ہوگیا ہے جس کی وجہ سے سندھ کی جامعات اور تعلیمی بورڈز میں اہم عہدوں پر تعنیاتیاں نہیں ہوسکی ہیں۔ بتایا جاتا ہے کہ نہ تو جامعہ کراچی کے مستقل وائس چانسلر کا تقرر ہو سکا ہے اور نہ ہی سندھ یونیورسٹی کے وائس چانسلر کے انتخاب کیلئے تلاش کمیٹی کا اجلاس بلایا جا سکا ہے اس کے علاوہ ڈائو میڈیکل یونیورسٹی 13 ماہ سے مستقل وائس چانسلر سے محروم ہے، اسی طرح سندھ کی ایک درجن سے زائد سرکاری جامعات میں وزیراعلیٰ ہائوس کی جانب سے نہ تو رجسٹرار تعینات کیے جا سکے اور نہ ہی ناظمین امتحانات کا تقرر ہو سکا ہے اور تو اور سینکڑوں درخواستوں کی وصولی  کے باوجود سندھ کے بیشتر تعلیمی بورڈز میں ناظمین امتحانات اور سیکرٹریز کے عہدے خالی ہیں۔ دلچسپ امر یہ ہے کہ ان عہدوں پر تعیناتی کے ذمہ دار سیکرٹری بورڈ جامعات نوید شیخ خود بھی قائم مقام ہیں اور ان کے قریبی ذرائع کے مطابق ان کی وزیراعلیٰ سندھ سے ملاقات بھی مشکل سے ہو پاتی ہے جس کی وجہ سے سندھ کے تعلیمی بورڈ اور جامعات ایڈہاک اَزم کا شکار ہیں اور معمولات متاثر ہیں۔ نوید شیخ کی تعیناتی بنیادی طور پر سندھ ہائر ایجوکیشن کمیشن کے سیکرٹری کے طور پر کی گئی تھی لیکن یہ ادارہ تو مکمل طور پر غیرفعال ہے کیونکہ سندھ ہائیر ایجوکیشن کمیشن کے چیئرمین ڈاکٹر عاصم حسین جو ایک سال سے زائد عرصہ سے قید و بند کی صعوبتیں برداشت کر رہے ہیں ان کی عدم دستیابی کے باعث سندھ ہائر ایجوکیشن کمیشن کا کوئی کام نہیں ہو رہا نہ تو اجلاس بلایا گیا نہ ہی جامعات کی فنڈنگ ہو رہی ہے۔ دلچسپ امر یہ ہے کہ قائم مقام سیکرٹری بورڈ نوید شیخ کی طرف سے وائس چانسلر کی تلاش کے لیے جو کمیٹی کی سمری بھیجی گئی تھی اس میں چاروں مستقل اراکین میں سے ایک بھی پی ایچ ڈی نہیں اور  کمیٹی سے وفاقی ہائر ایجوکیشن کمیشن کے چیرمین ڈاکٹر عطاالرحمان کو بھی فارغ کردیا گیا ، اسی طرح سابق سیکرٹری بورڈ و جامعات کے دور میں کراچی، سکھر اور لاڑکانہ بورڈ کے چیئرمین کی تعناتی جو سمری منظور ہوگئی تھی اس میں پہلے نمبر پر آنے والوں کی منظوری ہوئی لیکن نوید شیخ کے دور میں لاڑکانہ اور سکھر بورڈ میں اول نمبر کے بجائے تیسرے نمبر پر آنے والوں کو چیئرمین بورڈ بنایا گیا۔ جنگ نے قائم مقام سیکرٹری بورڈ نوید شیخ کا مؤقف لینے کے لئے متعدد بار فون کیا انہوں نے فون نہیں اُٹھایا، ایس ایم ایس کا جواب بھی نہیں دیا جب انہیں پیغام واٹس ایپ کیا تو انہوں نے پیغام تو دیکھا لیکن اپنا مؤقف نہیں دیا۔یاد رہے کہ محکمہ تعلیم کو دو حصوں میں  کرنے کی سمری بھیجی گئی تھی اس میں جامعات اور تعلیمی بورڈز کے شعبہ کو فعال کرنے کے لئے سمری میں  کالج ایجوکیشن کے محکمے میں ، سندھ ہائر یاجوکیشن کمیشن کے ساتھ ساتھ جامعات اور تعلیمی بورڈز کو بھی شامل کیا گیا تھا لیکن وزیر اعلیٰ ہاوس نے اس کی منطوری نہیں دی ۔انجمن اساتذہ جامعہ کراچی کے صدر داکٹر شکیل فاروقی نے کہا کہ  نئے وزیر اعلیٰ سندھ کی تعیناتی سے توقع تھی کہ جس طرح وزیر اعلیٰ فعال ہیں ، باہر نکل کر ہوٹل میں چائے پیتے ہیِں، کرکٹ کھیلتے ہیں تعلیمی معاملات پر بھی اس طرح توجہ دیں گے  اور ایڈھاک ازم کا خاتمہ کریں گے لیکن  ایسا نہیں ہو بلکہ اب ایڈھاک ازم میں شدت  آگئی ہے  جس کا اندازہ اس بات سے لگا سکتے ہیں کہ سکریٹری بورڈ و جامعات  جسے اہم عہدے پر مستقل تعیناتی  نہیں کی گئی ہے، جب جامعات میں اہم تقرریاں کرنے والاخود قائم مقام ہوگا تو وہ ایڈھاک  ازم کیوں ختم کرے گا۔ انھوں نے وائس چانسلر کے انتخاب کے لئے قائم نئی تلاش کمیٹی پر نکتہ چینی کی ہے اور کہا ہے کہ مستقل اراکین میں ایک بھی پی ایچ ڈی نہیں اور کچھ افراد وہ بھی شامل کردئے گئے ہیں جو  گورنر کی  بنائی گئی تلاش کمیٹی کے رکن تھے۔ 
تازہ ترین