• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

خیبرپختونخوا حکومت نے مالی بحران کا اعتراف کرلیا، مشکلات ضرور ہیں لیکن خزانہ خالی نہیں، وزیرخزانہ

پشاور(نمائندہ جنگ) خیبر پختونخوا حکومت نے صوبہ میں مالی بحران کا اعتراف کرتے ہوئے کہا ہے کہ صوبائی حکومت کو مشکلات کا سامنا ضرور ہے تاہم خزانہ خالی ہے نہ ہی تنخواہوں کا کوئی مسئلہ ہے اخراجات جاریہ معمول کے مطابق ہیں البتہ ترقیاتی کاموں میں مسائل درپیش ہیں جس پر قابو پانے کےلئے12ارب روپے کی گنجائش نکال لی ہے، اس بات کا انکشاف صوبائی وزیر خزانہ مظفر سید نے صوبائی اسمبلی اجلاس  سے خطاب کرتے ہوئے کیا  ، اس سے قبل جمعیت علمائے اسلام (ف) کے ایم پی اے  محمودبیٹنی نے کہا کہ صوبہ اس وقت مالی بحران کاشکار ہے نہ تو فنڈز جاری ہورہے ہیں اور نہ ہی ترقیاتی کام ہورہے ہیں جبکہ وزیر خزانہ ہمیں بریفنگ بھی نہیں دے رہے ،اضلاع ایک کروڑ کے فنڈز کا مطالبہ کرتے ہیں تو ان کو پانچ لاکھ روپے جاری کردیئے جاتے ہیں۔ اے این پی کے پارلیمانی لیڈر سردار حسین بابک نے کہا کہ یہ پورے صوبہ کا مسئلہ ہے ،حکومت بحرانی کیفیت کا شکارہے ،سرکاری اراضی کو فروخت کیاجارہاہے ،عالمی اداروں سے قرضے لے کر کام چلایاجارہاہے حالانکہ اس وقت صوبہ میں کوئی قدرتی آفت بھی نہیں تو فنڈز کی قلت کیوں ہے ۔انہوں نے کہا کہ حکومت نے پہلے رائیونڈ دھرنے کے لیے اسمبلی اجلاس ملتوی کرایا اور اب اسلام آباد دھرنے کے لیے اجلاس ملتوی کیاجائے گا۔انہوں نے کہا کہ صوبہ اس وقت جو کچھ کررہا ہے کیا اس کے بعد مرکز،صوبہ پر رحم کرے گا؟منور خان نے کہا کہ تحریک انصاف سے اس صوبہ پر بڑی کونسی آفت نازل ہوگی ،یہ سب سے بڑی آفت ہے جو پنجاب کی جنگ یہاں لڑرہی ہے ۔اورنگزیب نلوٹھہ نے کہا کہ حکومت فنڈز کا اجراء نہیں کررہی ہے جس کی وجہ سے ترقیاتی کاموں کا سلسلہ رک کر رہ گیاہے جبکہ مرمت کے فنڈز بھی موجو نہیں ہیں۔
تازہ ترین