• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن
پہلے بین الاقوامی پیسز مقابلوں کی اختتامی تقریب سے لاہور میں خطاب کرتے ہوئے آرمی چیف جنرل راحیل شریف نے کہا ہے کہ سنگدل دشمن پر غلبہ حاصل کرنے کے بعد اب پاکستان شاہراہ ترقی پر تیزی سے آگے بڑھ رہا ہے۔ انہوں نے آپریشن ضرب عضب کو جنگ برائے امن قرار دیتے ہوئے اس حقیقت کی نشان دہی کی کہ دہشت گردی کے خلاف اس جنگ سے نہ صرف پاکستان بلکہ سارے خطے میں استحکام اور خوش حالی آئی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ ہمارے بہادر لوگ دنیا کو فخر سے بتا سکتے ہیں کہ پاک افغان سرحد پر دور دور تک دہشت گردوں کے نیٹ ورکس ختم کر کے امن و خوشحالی کی فضاء قائم کر دی گئی ہے۔ آپریشن ضرب عضب کو آرمی چیف نے دنیا کے لئے ایک قابل تقلید مثال قرار دیا اور پاکستان کی عالمی تنہائی کے پروپیگنڈے کے برعکس اس یقین کا اظہار کیا کہ پاکستان آج دنیا سے جتنا جڑا ہوا ہے پہلے کبھی نہ تھا۔ بلاشبہ پاکستان کی موجودہ صورت حال کا آپریشن ضرب عضب سے پہلے کے حالات سے موازنہ کریں تو زمین آسمان کا فرق محسوس ہوتا ہے۔ اس کارروائی نے وزیرستان و کراچی سمیت پورے ملک سے دہشت گردوں کے نیٹ ورک کا بڑی حد تک خاتمہ کردیا ہے لہٰذااسے جنگ برائے امن و استحکام کا نام دینا بالکل بجا ہے۔ امن ناپید ہو تو ملک انتشار کا شکار ہو جاتے ہیں۔ جن ملکوں کی ترقی ہمارے لئے قابل رشک اور باعث تقلید ہے وہاں سارے ریاستی ادارے ایک مشین کے پرزوں کی طرح ہم آہنگ نظر آتی ہیں۔ فوج، عوام، حکومت اور ریاست کے دیگر ستون ایک سمت میں آگے بڑھتے ہیں۔ ان سب کی منزل اور ان کا ہدف ایک ہوتا ہے مگر ہر شعبہ اپنے اپنے دائرے میں خدمات انجام دیتا ہے۔ شاہراہ ترقی پر آگے بڑھنے کے لئے تمام بنیادی امور پر اتفاق ضروری سمجھا جاتا ہے۔ مقام شکر ہے کہ پاکستان کی قومی زندگی میں بنیادی اہمیت کے امور پر تمام اداروں میں عمومی اتفاق و اتحاد پایا جاتا ہے۔ اسی کا نتیجہ ہے کہ آج پاک چین اقتصادی راہداری کے ذریعے پاکستان میں 46 ارب ڈالر کی سرمایہ کاری کی جا رہی ہے۔ اس منصوبے سے پاکستان میں غیر معمولی خوشحالی آئے گی۔ اقتصادی سرگرمیاں تیز تر ہوں گی۔ سی پیک منصوبہ پاکستان کے چاروں صوبوں کے لئے ترقی و خوشحالی کا پیغام لا رہا ہے۔ آرمی چیف کا یہ کہنا بالکل بجاہے کہ آپریشن ضرب عضب دنیا کے لئے ایک مثال ہے۔ قرآن پاک میں ارشاد باری تعالیٰ ہے کہ فتنہ قتل سے بھی زیادہشدید برائی ہے۔ اس لئے فتنے کا سر کچلنا از بس ضروری ہوتا ہے۔ آپریشن ضرب عضب نے قتل و غارت گری اور فتنہ و فساد کی سرکوبی میں کوئی دقیقہ فروگزاشت نہیں کیا اور قاتلوں، دہشت گردوں اور فتنہ گروں کو نشان عبرت بنا دیا ہے۔ اسی لئے دہشت گردی کے شکار بعض ممالک پاکستان سے رابطہ قائم کرکے آپریشن ضرب عضب کے طریق کار اور اس کے تمام پہلوؤں پر تفصیلی معلومات حاصل کر رہے ہیں تاکہ وہ اسی طرح کے آپریشن کے ذریعے اپنے ہاں بھی امن کی فضا قائم کر سکیں۔ کسی بھی ملک کی سلامتی کے لئے فوج ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتی ہے۔ فوج جتنی مضبوط اور عوامی جذبات سے ہم آہنگ ہو گی، ملک کا دفاع اسی قدرمستحکم ہو گا اور ملک کے اندر اتنا ہی امن و سکون ہو گا۔ حالیہ آپریشن ضرب عضب میں پاک فوج نے عسکری صلاحیتوں اور جنگی مہارتوں کا بھرپور مظاہرہ کیا اور جہاں ضرورت پڑی وہاں ہمارے جوانوں نے نہایت جرأت و شجاعت کے ساتھ اپنی جانوں کا نذرانہ بھی پیش کیا ۔ پاکستانی قوم اپنی بہادر افواج کی جدوجہد اور قربانیوں کوانتہائی قدر کی نگاہ سے دیکھتی اور خراج تحسین پیش کرتی ہے۔دنیا کے تمام انصاف پسند لوگ اور بین الاقوامی رہنما دہشت گردی کے خلاف پاکستانی فوج اور پاکستانی قوم کی قربانیوں کا کھلے دل سے اعتراف کررہے اور اس عالمی معیشت میں اس کے بڑھتے ہوئے کردار کو تسلیم کررہے ہیں۔ اس تناظر میںآرمی چیف کا یہ کہنا بالکل درست ہے کہ پاکستان آج اقوام عالم سے جتنا جڑا ہوا ہے اس سے پہلے کبھی نہیں تھااور یہ کہ چند سال پہلے کی نسبت آج پاکستان کہیں زیادہ مستحکم ہے اور شاہراہ ترقی پر اس کا سفر تیزی سے جاری ہے ۔

.
تازہ ترین