• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

مشتبہ کھاتے منجمد:انسدادِ دہشت گردی کیلئے درست اقدام

دہشت گردتنظیموں کے قیام اور عملی کارروائیوں کیلئے مالی وسائل ناگزیر ہیں۔یہی وجہ ہے کہ دہشت گردی کی روک تھام کیلئے کئے جانیوالے اقدامات میں مشتبہ تنظیموں اورا فراد کے بینک اکاؤنٹس کا منجمد کیا جانا سرفہرست ہوتا ہے۔ پاکستان میں بھی اسی بنا پر انسداد دہشت گردی ایکٹ 1997ء کے تحت ایسے مشتبہ بینک کھاتوں کو منجمد کرنے کا فیصلہ کیا گیا تھا لیکن اس قانون پر پچھلے ادوار حکومت اور موجودہ دور کے بھی ابتدائی برسوں میں پوری یکسوئی سے عمل درآمد نہیں کیا جاسکا۔ تاہم گزشتہ روز منظر عام پر آنیوالا یہ انکشاف انسداد دہشت گردی کے ضمن میں یقیناً ایک اچھی خبر ہے کہ حالیہ دنوں میں پانچ ہزار سے زائد ایسے مشتبہ بینک اکاؤنٹس کو منجمد کیا گیا ہے جن کے مالکان کے نام فورتھ شیڈول میں درج ہیں۔ اس فہرست میں جیش محمد کے سربراہ مولانا مسعود اظہر اور اسلام آباد کی لال مسجد کے مولانا عبدالعزیز سے لے کر لیاری امن کمیٹی کے کرتا دھرتا شاہد بکی تک کے نام ہیں۔یہ اقدام وزرات داخلہ کی درخواست پر کیا گیا ہے جس نے پٹھان کوٹ واقعے کے بعد بعض کالعدم تنظیموں کے سربراہوں سمیت مشتبہ افراد کے ناموں پر مشتمل تین مختلف فہرستیں اسٹیٹ بینک کو بھیجی تھیں۔ کاؤنٹر ٹیررازم اتھارٹی(نیکٹا) کی طرف سے بھیجے گئے ساڑھے پانچ ہزار ناموں کے علاوہ ڈیٹا کی جانچ پڑتال کے بعد تین ہزار سے زائد نام مزید بھیجے جانے والے ہیں۔ نیکٹا کے ذرائع کے مطابق فورتھ شیڈول میں تقریباً 8400 افراد کے نام درج ہیں جنکے تعلقات ساٹھ کے قریب کالعدم تنظیموں سے ہیں۔ دہشت گرد تنظیموںکے خلاف کامیاب فوجی آپریشن کیساتھ ساتھ اتنی بڑی تعداد میں مشتبہ کھاتوں کے منجمد کیے جانے سے ان کی عملی کارروائیوں کی صلاحیت یقینا مزید متاثر ہوگی اور امن وامان کی فضا میں اور بہتری آئے گی ۔ اس تناظر میں ضروری ہے کہ پاکستان کے ہمسایہ ملکوں اور عالمی برادری کی جانب سے پاکستان کیخلاف بے بنیاد پروپیگنڈے کے بجائے انسداد دہشتگردی کیلئے کیے جانیوالے ان سنجیدہ اقدامات میں مکمل تعاون کیا جائے تاکہ خطے سے دہشتگردی کا ہمیشہ کیلئے خاتمہ ممکن ہو۔

.
تازہ ترین