• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

وزیر اطلاعات نے فیڈ کی گئی خبر کی تصدیق کیلئے اکثر سوالات کا نفی میں جواب دیا

اسلام آباد (احمد نورانی) مصدقہ ذرائع سے معلوم ہوا ہے کہ ڈان اخبار میں شایع ہونے والی تین اکتوبر کے اجلاس کا اندرونی احوال لیک کرنے والے مخصوص شخص کیخلاف کسی فریق نے بھی کوئی ثبوت پیش نہیں کیے جبکہ تحقیقاتی ٹیم بھی یہ پتہ نہیں لگا سکی کہ اجلاس میں شریک کس شخص نے صحافی کو معلومات پہنچائی۔ مصدقہ ذرائع کے مطابق، کسی بھی طرح کے شواہد پیش کیے بغیر ایک فریق کا کہنا ہے کہ یہ وزیر اطلاعات پرویز رشید تھے جنہوں نے ڈان کے صحافی سیرل المیڈا کو خبر لیک کی۔ تاہم، نامکمل انکوائری سے حاصل ہونے والی اب تک کی معلومات کے مطابق، ڈان کے صحافی نے وزیر اطلاعات سے رابطہ کیا اور خبر کے متعلق حکومت کا موقف معلوم کرنے کی کوشش کی لیکن وزیر اطلاعات نے بطور ذریعہ انہیں کوئی خبر فیڈ نہیں کی۔ وزیر اطلاعات نے اپنی معلومات کی بنیاد پر صحافی کی جانب سے پوچھے گئے زیادہ تر سوالات کا نفی میں جواب دیا اور کچھ پوائنٹس کی تصدیق کی۔ صحافی نے 6؍ اکتوبر کو شایع ہونے والی خبر میں کچھ سوالات کی تردید کی نشاندہی کی۔ تاہم، میڈیا کے ایک حلقے کی جانب سے ایک مہم چلائی جا رہی ہے اور کئی بار ایسے بیانات جاری کیے گئے ہیں جن سے یہ تاثر دیا جا رہا ہے کہ خبر کے مندرجات قومی سلامتی کیلئے خطرہ تھے۔ ’’قومی سلامتی‘‘ کی اصطلاح کا مذاق اڑاتے ہوئے کچھ اینکرز سویلین اور ملٹری قیادت کے درمیان عدم اعتماد کا ماحول پیدا کرنے کیلئے تمام حدیں عبور کر رہے ہیں حالانکہ ان کے اس اقدام کو قومی سلامتی کیلئے خطرہ قرار دیا جا سکتا ہے۔ صحافتی برادری میں یہ طے شدہ اصول ہے کہ صحافی اپنے ذریعے سے رابطہ کرکے موقف معلوم نہیں کرتا یا اسی شخص کی جانب سے فراہم کی جانے والی معلومات کی تصدیق نہیں کرتا۔ اب تک کی حاصل ہونے والی معلومات کے مطابق، صحافی نے وزیر اطلاعات، سیکریٹری خارجہ، خصوصی اسسٹنٹ، پرنسپل انفارمیشن افسر اور دیگر سے رابطہ کرکے حکومت کا موقف معلوم کیا اور پیشہ ورانہ انداز سے اپنی معلومات کی تصدیق کی جس کا سادہ سا مطلب یہ ہوا کہ ان میں سے کوئی بھی شخص صحافی کی معلومات کا ذریعہ نہیں تھا۔ جس وقت اصرار کیا جا رہا ہے کہ سویلین حکام کی جانب سے خبر لیک کی گئی، اس بات کے کوئی شواہد اب تک پیش نہیں کیے گئے۔ یہ بہت ہی اہم بات ہے کہ مذکورہ خبر میں اجلاس کے حوالے سے جو باتیں بتائی گئی تھی ان پر اکثر اخبارات کے آرٹیکلز یا پھر ٹی وی ٹاک شوز میں بحث و مباحثہ کیا جا تا ہے اور اس میں کوئی حیران کن یا چونکا دینے والی بات نہیں ہے۔  کچھ قوتیں جلتی پر تیل چھڑک کر سویلین اور ملٹری قیادت کے درمیان غلط فہمی پیدا کرنا چاہتی ہیں اور ایک سیاسی جماعت کیلئے اسلام آباد بند کرنے کا جواز پیدا کرنا چاہتی ہیں۔ متعدد پریس ریلیز اور بیانات اس صورتحال کو مزید خراب کر رہے ہیں اور ملک کو بحران کی جانب دھکیل رہے ہیں۔ پرویز رشید پر یہ خبر فیڈ کرنے کا الزام عائد کیا جا رہا ہے کیونکہ انہوں نے صحافی سے ملاقات کرکے ان کے سوالات کے جواب دیئے اور یہ کام وزیر اطلاعات دن میں کئی مرتبہ کرتا رہتا ہے۔ عجیب بات ہے کہ یہ سب کچھ شواہد پیش کیے بغیر کیا جا رہا ہے۔ یقیناً اس بات کے امکانات ہیں کہ اجلاس میں شریک کسی شخص نے صحافی کو معلومات پہنچائی ہوں۔ معاملے کو ختم کرنے کی بجائے اور قومی سلامتی کو درپیش اصل خطرات کے ذمہ داروں اور ہزیمت کا باعث بننے والوں کا تعین کرنے کی بجائے میڈیا میں کچھ لوگ ایسے ہیں جو اداروں کے درمیان کشیدگی پیدا کرنا چاہتے ہیں۔
تازہ ترین