• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

بلوچستان کی پسماندگی کے خاتمے کیلئے خواتین کو ترقی کی دوڑ میں شامل کرناہوگا،سول سوسائٹی

کوئٹہ(اسٹاف رپورٹر)سول سوسائٹی کی نمائندہ تنظیموں کے عہدیداروں نے کہا ہے کہ خواتین کی ترقی و خوشحالی اور تحفظ کے لئے قوانین پر عملدرآمد میں حائل رکاوٹوں کو مرد اورخواتین مل کر ہی ختم کرسکتے ہیں عورتیں بطور ماں بچوں کی ایسی تربیت کریں کہ وہ بڑے ہوکر عورتوں پر تشدد کی فرسودہ روایات کا خودحصہ بنیں اور نہ ہی تشدد کرنے والوں کاساتھ دیں، بلوچستان کی معاشی وسماجی ترقی اورپسماندگی کے خاتمے کیلئے آبادی کی52فیصد کو ترقی کی دوڑ میں شامل کرناہوگا، ایس پی او کے زیراہتمام منعقدہ ریجنل مذاکرہ بعنوان خواتین کے تحفظ کے قوانین پر عملدرآمد کا جائزہ سے خطاب کرتے ہوئے ایس پی او کی بورڈ ممبر زینت یوسفزئی،جسٹس(ر) مہتاکیلاش ناتھ کوہلی، ممبر نیشنل کمیشن فاروومن نے کہا کہ ہماری بیوروکریسی وومن لاء پر عملدرآمد میں بڑی رکاوٹ ہے بدقسمتی کی بات ہے کہ2010ء میں صوبائی اسمبلی سے منظور ہونے والے ہراسمنٹ ایکٹ پر عملدرآمد کے ٹی آر اوز ابھی تک طے نہیں ہوسکے نہ ہی صوبائی سطح پر کمیشن فاروومن بنایاجاسکا ہے،سماجی معاشرتی منفی رویوں کے باوجود آج کی خواتین زندگی کے تمام شعبہ جات میں اپنی صلاحیتوں کا لوہا منوارہی ہیں، زینت یوسفزئی نے کہا کہ خواتین کیخلاف ہونے والی ناانصافیوں اور مظالم میں خواتین خود بھی حصہ دار ہیں جب تک عورت اپنے حق کے لئے آواز بلند کرنے کے ساتھ اپنے فرائض کی بجا آوری پر توجہ نہیں دیتی تب تک ناانصافی اور ظلم سہتی رہے گی، عورت فائونڈیشن کی صائمہ جاوید نے کہا کہ قوانین پر عملدرآمد میں بڑی رکاوٹ سیاسی عزم کی کمی ہے، ڈپٹی سیکرٹری سوشل ویلفیئر ڈیپارٹمنٹ سلمیٰ قریشی نے کہا کہ قوانین کے بارے میں آگاہی اور شعور کے فروغ کے لئے فنڈز نہیں امن وامان کی خراب صورتحال بھی رکاوٹ ہے ایس پی او کے صوبائی سربراہ مختار چھلگری نے کہاکہ معاشرے میں خواتین کے بڑھتے ہوئے کردار سے مرد خوفزدہ ہیں فرسودہ سوچ کے خاتمے تک ایک اچھے معاشرے کا قیام ممکن نہیں ہوتا، جعفر ایڈووکیٹ نے بتایا کہ ضلع کچہری کوئٹہ میں خواتین کا مفت لیگل ایڈکام کررہاہے انسانی حقوق کمیشن کی رکن قمر النساء ایڈووکیٹ نے کہاکہ گھریلو تشدد سے متاثرہ خواتین پولیس تھانے جانے سے گھبراتی ہیں پولیس کا رویہ انتہائی تکلیف دہ ہوتاہے جس سے قانونی تحفظ کے لئے آنے والی خواتین مزید خوف کا شکار ہوجاتی ہیں پولیس تھانوں میں خواتین افسر کی تعداد کو بڑھایاجائے مذاکرے میں سول سوسائٹی کے نمائندوں کی کثیر تعداد نے شرکت کی۔
تازہ ترین