• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن
گزشتہ ہفتے17تا 18اکتوبر انقرہ میں تنظیم اسلامی کانفرنس کی پارلیمانی یونین (PUIC)کی ایگزیکٹو کمیٹی کا 36 واں اجلاس منعقد ہوا۔ اگرچہ تنظیم اسلامی کانفرنس اقوام متحدہ کے بعد دوسرے سب سے بڑے ادارے کی حیثیت رکھتی ہے لیکن یہ ادارہ اسلامی ممالک پر مشتمل ہونے کے باوجود آج تک مسلمانوں کا کوئی بھی مسئلہ حل کروانے میں کامیاب نہیں ہوسکا۔ترکی کے صدر رجب طیب ایردوان نے تنظیم اسلامی کانفرنس کی پارلیمانی یونین کے افتتاحی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ "یہ ایک حقیقت ہے کہ مسلمان ممالک ہی اس تہذیب کے وارث ہیں، جو امن اور انصاف کے ستونوں پر تعمیر کی گئی تھی۔ لیکن افسوس کہ اب ان اسلامی ملکوں کا ذکر جنگوں، مسلح تنازعات، فرقہ واریت اور دہشت گردی کی وجہ سے کیا جاتا ہے۔" انہوں نے تنظیم اسلامی کانفرنس کی حالت پر افسوس کرتے ہوئے کہا کہ "مسلمان ایک جگہ جمع تو ہو جاتے ہیں لیکن وہ اپنے مقاصد حاصل کر نے میں ناکام رہتے ہیں۔ اقوام متحدہ میں اسلامی ممالک کی تعداد ایک تہائی ہونے کے باو جود سلامتی کونسل میں ایک بھی اسلامی ملک کو کوئی مقام حاصل نہیں ہے۔ دنیا میں اس وقت مسلمانوں کی آبادی 1.7بلین ہے لیکن اتنی زیادہ آبادی ہونے کے باوجود مسلمانوں کو اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں اپنی نمائندگی کرنے کا کوئی حق حاصل نہیں ہے اور تنظیم اسلامی کانفرنس مسلمانوں کی واحد نمائندہ تنظیم ہونے کے باوجود دنیا تک اپنی آواز پہنچانے میں ناکام ہے۔ انہوں نے کہا کہ پوری دنیا میں مسلمانوں کے خلاف آپریشن جاری ہے اور مسلمانوں کو مسلمانوں ہی کا دشمن بنایا جا رہا ہے۔ "
اس موقع پر پاکستان کی نمائندگی کرتے ہوئے پاکستان کی قومی اسمبلی کے اسپیکر سردار ایاز صادق نے مقبوضہ جموں کشمیر میں کشمیریوں پر کیے جانے والے ظلم و ستم سےآگاہ کرتے ہوئے اقوام ِ متحدہ سےتحقیقات کروانے کے لئے اپنا کمیشن مقبوضہ کشمیر بھیجنے کی ایک بار پھر اپیل کرتے ہوئے کشمیریوں کو ان کا حقِ رائے دہی دینے کی ضرورت پرزور دیا۔اجلاس کے بعد جاری کردہ "انقرہ ڈکلیئریشن " میں کشمیری عوام کو اپنے مستقبل کا فیصلہ خود کرنے کا حق دینے پر زور دیا گیا۔ اسپیکر سردار ایاز صادق نے اپنے خطاب کے دوران ایک دستاویزی فلم کے ساتھ ساتھ کشمیریوں پر ہونے والے ظلم و ستم پر مشتمل سلائیڈز دکھائیں۔دستاویزی فلم اور سلائیڈز میں نہتے بچوں خواتین اور عمر رسیدہ افراد کے خلاف استعمال کردی پیلٹ گنز جن کی وجہ سے وہ ہمیشہ ہمیشہ کے لئے معذور یا پھر زندہ درگور ہوچکے ہیں کے حقائق پر بھی روشنی ڈالی۔ دستاویزی فلم میں خواتین اور بچوں کی جانب سے کشمیر کی آزادی کےلئے لگائے جانے والے نعروں نے بھی حاضرین کو بڑا متاثر کیا۔یاد رہے کہ اسلامی ممالک میں ترکی پاکستان کا ایک ایسا سچا،کھرا دوست اور برادر ملک ہے جو ہمیشہ مسئلہ کشمیر پرپاکستان کے موقف کی حمایت کرتاآیا ہے۔اس موقع پر حاضرین کو اجتماعی قبروں اور انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں پر مشتمل ڈی وی ڈی بھی پیش کی گئی۔ سردار ایاز صادق نے کہا کہ کشمیریوں پر ہونے والے ظلم و ستم کی انسانی حقوق کےاداروں ہی کی طرف سے مذمت نہیں کی گئی بلکہ بھارت کے اندر سے بھی اس ظلم و ستم کے خلاف لعنت ملامت کی گئی ہے۔
اس سے قبل قومی اسمبلی کے اسپیکر سردار ایاز صادق نے ترکی کی قومی اسمبلی کے اسپیکر اسماعیل قہرامان سے ملاقات کی۔ ایاز صادق نےملاقات میں بھارتی فوج کےکشمیری عوام پر کیے جانے والے مطالم، انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں اور اقوام متحدہ کی جانب سے دئیے جانے والے حقِ خود ارادیت کو ابھی تک محروم رکھے جانے کا ذکر کیا۔ انہوں نےبرہان وانی کی شہادت کے بعد کشمیر میںتحریک آزادی کے زور پکڑنے کے بارے میں بھی آگاہی فراہم کی اور بتایا کہ آزادی کی یہ تحریک روز بروز زور پکڑتی جا رہی ہے اور تحریک کو دبانے کے لئے علاقے میں آٹھ لاکھ فوجی محاصرہ جاری رکھے ہوئے ہیں اور اب تک سینکڑوں کی تعداد میں نہتے کشمیریوں کو شہید کیا جاچکا ہے۔
انہوں نے اس موقع پر ترکی میں 15 جولائی کی ناکام بغاوت کی کوشش کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ ترکی نے دنیا کے سامنے جمہوریت کی نئی تاریخ رقم کی ہے اور دنیا کو بتادیا ہے کہ کس طرح جمہوری اداروں کا دفاع کیا جاسکتا ہے۔ انہوں نے پاکستان کی قومی اسمبلی اور سینیٹ کی جانب سے الگ الگ ترکی میں ناکام بغاوت کی مذمت اور جمہوریت کے حق میں منظور کردہ قرارداد کی نقول اسپیکر اسمبلی اسماعیل قہرامان کو پیش کیںاور ترکی کی جانب سے مسئلہ کشمیر پر پاکستان کے موقف کی بھرپور حمایت کرنے پر شکریہ بھی ادا کیا۔
ترکی کی قومی اسمبلی کے اسپیکر اسماعیل قہرامان نے ایک بار پھر ترکی کی مسئلہ کشمیر سے متعلق پاکستان کے موقف کی حمایت کا اعادہ کیا اور مسئلہ کشمیر کو مذاکرات کے ذریعے حل کرنے کی ضرورت پر زور دیا۔ انہوں نے کہا کہ" کشمیریوں کا غم ہمارا غم ہے " اورکشمیریوں کے حقِ خود ارادیت کو تسلیم کرنے اور اس پر عمل درآمد کروانے کی ضرورت ہے۔
اٹھارہ اکتوبر کو اسپیکر ایاز صادق نے ترکی کے وزیراعظم بن علی یلدرم سے ملاقات کی۔ملاقات میں انہوں نے15 جولائی کی بغاوت کو ناکام بنانے اور جمہوریت کا تحفظ کرنے پر اپنی جانیں نثار کرنے والے شہدا کو خراجِ تحسین پیش کیا۔ انہوں نے کہا کہ ترک عوام نے جمہوریت کے تحفظ کے لئے جو کارنامہ سر انجام دیا ہے وہ تمام جمہوری ممالک کے لئے ایک مثال ہے۔ انہوں نےترکی کی مسئلہ کشمیر سے متعلق پاکستان کے موقف کی بھر پور حمایت کرنے پر وزیراعظم بن علی یلدرم کا بھی شکریہ ادا کیا۔
ترکی کے وزیراعظم بن علی یلدرم نے بھی پاکستان کی جانب سے ترکی میں جمہوریت کے تحفظ کیلئے کھلی حمایت پر حکومتِ پاکستان اور پاکستانی عوام کا شکریہ ادا کیا اور کہا کہ پاکستان نے ترکی کا سچا برادر ملک ہونے کا ثبوت فراہم کردیا ہے۔ انہوں نے ایک بار پھر مسئلہ کشمیر کو منصفانہ طورپر اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق حل کرنے پر زور دیا۔ ترک وزیراعظم نے پاکستان اور ترکی کے درمیان تجارتی اور اقتصادی تعاون کو مزید فروغ دینے کے بارے میں اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے آزاد تجارتی سمجھوتے ( FTA) کو جلد از جلد پایہ تکمیل تک پہنچانے کے دونوں ممالک کے لئے مفید ہونے سے بھی آگاہ کیا۔




.
تازہ ترین