• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

شیشہ پینے والوں کا ایک گھنٹہ 200 سگریٹ پینے کے برابر ہے،سینیٹ کمیٹی کو بریفنگ

اسلام آباد (عاصم جاوید،ممتاز علوی) سینٹ کی مجلس قائمہ برائے نیشنل ہیلتھ سروسز  کو بتایا گیاکہ شیشہ پینے والوں کا ایک گھنٹہ 200 عام سگریٹ پینے کے برابر ہے اور یہ شیشہ صحت اور ماحول پر انتہائی مضر اثرات مرتب کرتے ہیں۔ چیئرمین کمیٹی سجاد حسین طوری نے دوائوں کی قیمتوں میں اضافہ کے حوالے سے عدالتوں میں زیر سماعت مقدمات کی تفصیلات اگلے اجلاس میں طلب کرلیں۔ سیکرٹری نیشنل ہیلتھ سروسز نے کمیٹی کو بتایا کہ شیشہ سینٹرز غیر قانونی ہیں جبکہ شیشے میں تمباکو اور منشیات کی آمیزش سے مختلف پھلوں کے ذائقے پیدا ہوتے ہیں۔ وزیر مملکت سائرہ افضل تارڑ نے وضاحت کی کہ وفاقی کابینہ نے شیشہ میں استعمال ہونے والے تمام آئٹمز پر پابندی لگادی تھی۔پی ایم ڈی سی نے کمیٹی کو بریفنگ میں  کہا کہ بچوں کے داخلوں کے لئے والدین خود پرائیویٹ کالجز میں رشوت دیتے ہیں ، پرائیویٹ کالجز داخلوں کے حوالے سے غلط بیانی کرتے ہیں ، غیر ملکیوں کے بچوں کے لئے نشستیں مختص کی جاتی ہیں جو بعد میں بیچی جاتی ہیں۔ منگل کوسینٹ کی قائمہ کمیٹی کا اجلاس چیئرمین کمیٹی برائے نیشنل ہیلتھ سروسز سجاد طوری کی زیر ِصدارت ہوا۔ پی ایم ڈی سی کے حکام نے بتایا کہ ملک بھر میں 60 پرائیویٹ میڈیکل کالجز اور 32 ڈینٹل کالجز رجسٹرڈ ہیں۔ ہم میڈیکل کالجز کی اس طرح نگرانی نہیں کرسکے جس طرح کرنی چاہئے تھی۔ ہم 2 لاکھ ڈاکٹروں کو ریگولیٹ کرتے ہیں لیکن ہمارا سٹاف صرف 200 افراد پر مشتمل ہے۔ اکثر میڈیکل کالجز میں سو سیٹوں کی گنجائش ہوتی ہے۔ ایبٹ آباد میں ایک میڈیکل کالج کو بند کیا تھا اس کے 500 طلباء کو کہیں اور منتقل کرتے وقت چھٹی کا دودھ یاد دلادیا۔پی ایم ڈی سی نے ٹیوشن فیس مقرر کی جو کہ 6 لاکھ 42 ہزار سالانہ ہے۔ 14 ہزار نشستیں ہر سال ہوتی ہیں اور 70 ہزار بچے اپلائی کرتے ہیں۔ جن بچوں کو داخلے نہیں ملتے ان کے والدین پھر رشوت دیتے ہیں۔ کالجز داخلوں کے حوالے سے غلط بیانی کرتے ہیں۔ اب ہر صوبے میں مرکزی ٹیسٹ نظام لا رہے ہیں۔ 15 فیصد سیٹیں بیرون ممالک میں مقیم بچوں کیلئے وقف ہیں جن کی فیس 18 ہزار ڈالر ہے۔
تازہ ترین