• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

کوئٹہ دو خودکش حملوں ، فائرنگ  اور آپریشن کے نتیجے میںکے کیپٹن روح اللہ سمیت61پولیس اہلکار شہید

کوئٹہ (نمائندہ جنگ‘ایجنسیاں)کوئٹہ میں پولیس ٹریننگ کالج میں دو خودکش حملوں ، فائرنگ  اور آپریشن کے نتیجے میں پاک فوج کے کیپٹن روح اللہ سمیت61پولیس اہلکار شہیدجبکہ تین فوجی جوانوں، ایف سی اہلکاروں سمیت124اہلکار زخمی ہو گئے‘سیکورٹی فورسز نے چار گھنٹے میں آپریشن مکمل کر کے کالج کو کلیئر کر دیا‘سانحہ کیخلاف حکومت بلوچستان نے تین روزہ سوگ کا اعلان کردیا ہےجبکہ مختلف تنظیمیں بھی سوگ منائیں گی‘ انجمن تاجران نے بھی آج ہڑتال کا اعلان کر دیا ‘بے گناہ جانوں کے نقصان کے باعث ملک بھر میں فضا سوگوار ہے،نمازجنازہ کے بعد 61شہداء کی ان کے آبائی علاقوں میں تدفین کردی گئی جبکہ 20 زخمیوں کی حالت تشویشناک ہےجس کی وجہ سے ہلاکتوں میں اضافے کا خدشہ ہے ‘ذرائع کے مطابق حملہ آوروں نے سی فورکیمیکل کااستعمال کیاجس کی وجہ سے عمارتیں  جل کر سیاہ ہوگئیں‘دھماکوں کے باعث ایک عمارت میں گڑھا بھی پڑ گیا‘ آئی جی ایف سی کے مطابق ملزمان کا تعلق لشکر جھنگوی العالمی سے تھاجبکہ کالعدم تنظیم داعش نے بھی واقعہ کی ذمہ داری قبول کی ہے۔تفصیلات کے مطابق گزشتہ رات کوئٹہ کے سریاب روڈ پر واقع پولیس ٹریننگ سینٹر میں پر دہشتگردوں کے حملے میں شہید ہونے والے اہلکاروں کی تعداد61ہوگئی ہے جبکہ 124زخمی ہوئے ہیں جنہیں طبی امداد کیلئے سول اسپتال کوئٹہ اور بولان میڈیکل کمپلیکس منتقل کر دیا گیا ہے جہاں 20سے زائد اہلکاروں کے حالت تشویشناک بتائی جاتی ہے ‘عینی شاہدین کے مطابق گزشتہ رات 11 بج کر 10 منٹ پر کوئٹہ میں سریاب روڈ پر واقع پولیس ٹریننگ سینٹر میں 3 مسلح افراد داخل ہوئے، پہلے دہشت گردوں نے فائرنگ کرکے واچ ٹاور پر موجود اہلکار کو شہید کیا اور پھر دیوار پھلانگ کر اندر داخل ہوئے اور ہاسٹل میں موجود اہلکاروں کو یرغمال بنا لیا‘ آپریشن کے دوران ہیلی کاپٹرز سے فضائی نگرانی بھی کی گئی‘پاک فوج اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کے اہلکاروں نے کامیاب آپریشن کر کے 250 سے زائد اہلکاروں کو بازیاب کرا لیا جبکہ علاقہ 4گھنٹے بعد کلیئر قرار دے دیا گیا‘جائے وقوع پر میڈیا سے گفتگو میں آئی جی ایف سی میجر جنرل شیر افگن نے میڈیا کو بتایا ہے کہ حملہ آوروں کا تعلق کالعدم تنظیم لشکر جھنگوی العالمی سے تھا اور انہیں افغانستان سے ہدایات مل رہی تھیں‘انہوں نے خیال ظاہر کیا کہ ممکن ہے کہ کچھ پولیس اہلکار بھی حملہ آوروں سے ملے ہوئے ہوں‘میجر جنرل شیر افگن نے کہا کہ سکیورٹی اداروں نے اس سے قبل حالیہ مہینوں میں کئی بار حملوں کی کوشش کی جنھیں ناکام بنا دیا گیا‘شدت پسندوں نے محرم کے موقع پر بھی ایک بڑے حملے کا منصوبہ بنایا تھا تاہم سکیورٹی اداروں نے اسے ناکام بنا دیا‘اس واقعے میں غیر ملکی سیکورٹی ایجنسیاں ملوث ہو سکتی ہیں‘انہوں نے اس بات سے اتفاق نہیں کیا کہ یہ حملہ سکیورٹی میں کسی نقص کی وجہ سے ہوا، تاہم ان کا کہنا تھا کہ اگر کوئی ایسی بات سامنے آئی تو اس کے بارے میں تحقیقات کی جائیں گی‘ان کا کہناتھاکہ یہ حملہ ایک ایسے وقت پر ہوا ہے جب ملک بھر خصوصاً بلوچستان میں چین پاکستان اقتصادی راہداری کے منصوبے کی وجہ سے سکیورٹی کے مزید سخت انتظامات کیے گئے ہیںبھارت اور افغانستان مل کر پاکستان کو غیر مستحکم کرنا چاہتے ہیں لیکن ہمارے سیکورٹی اور عوام ملکر اس طرح کے سازشوں کو ناکام بنائیں گے‘وزیراعلیٰ بلوچستان ثنا اللہ زہری نے کہا ہے کہ کوئٹہ میں دہشت گردوں کے حملے کی انٹیلی جنس اطلاع موجود تھی‘بلوچستان کے حالت خراب کرنے میں بیرونی عناصر ملوث ہے جس سے بے نقاب کرنا ضروری ہے۔
تازہ ترین