• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

پاناما لیکس کا بوجھ اٹھا کر 2018ء کے انتخابات میں نہیں جانا چاہتے،سعد رفیق

کراچی (ٹی وی رپورٹ) جیوکے پروگرام ”آج شاہزیب خانزادہ کے ساتھ“میں وزیرریلوے خواجہ سعد رفیق نے کہا ہے کہ ن لیگ پاناما لیکس کا بوجھ اٹھا کر 2018ء کے انتخابات میں حصہ نہیں لینا چاہتی، پاناما لیکس پر سپریم کورٹ سے بہتر کوئی فورم نہیں جلد فیصلہ چاہتے ہیں، وزیر دفاع خواجہ آصف نے کہا کہ عمران خان اگر میرے لیڈر کو کچھ کہیں گے تو میں بھی حساب برابر کرنے کی کوشش کروں گا، میزبان شاہزیب خانزادہ نے تجزیہ پیش کرتے ہوئے کہا کہ بلوچستان ایک مرتبہ پھر دہشتگردی کے نشانے پر ہے، اس مرتبہ کوئٹہ کا پولیس ٹریننگ سینٹر نشانہ بنا جہاں دو خودکش دھماکوں اور فائرنگ سے 61 سیکیورٹی اہلکار شہید اور 117زخمی ہوگئے، اس کارروائی کی ذمہ داری تین تنظیموں نے قبول کی ہے ۔وزیر ریلوے خواجہ سعد رفیق نے مزید کہا کہ حکومت نے پاناما پیپرز کے حوالے سے اپنی ذمہ داری پوری طرح ادا کی ہے، ہم نے پہلے سپریم کورٹ کے ریٹائرڈ جج کا کمیشن بنانے کی کوشش کی ، لیکن عمران خان اوراعتزاز احسن جیسے لوگوں کی زبان درازی کی وجہ سے کوئی جج تیار نہیں ہوا، اس کے بعد سپریم کورٹ آف پاکستان کو خط لکھا گیالیکن عدالت عظمیٰ نے اس قانون کے تحت کارروائی آگے بڑھانا مناسب نہ سمجھا جس پر وہ ماضی میں بہت سے کمیشن بنا کر اس کے نتائج سامنے لاتی رہی ہے، سپریم کورٹ کے جواب کے بعد اپوزیشن سے بات چیت کا راستہ باقی بچا تھا۔ خواجہ سعد رفیق کا کہنا تھا کہ اپوزیشن کے ساتھ ٹی او آرز پر طویل مذاکرات ہوئے ،اعتزاز احسن اور پی ٹی آئی نے مذاکراتی عمل کو یرغمال بنا کر ٹی او آرز بنانے کے بجائے ایک شخص سے متعلق ڈرافٹ تیار کرلیا، ٹی او آرز پر اتفاق رائے نہ ہونے کے بعد ایک نئے قانون کا ڈرافٹ اسمبلی میں پیش کیا لیکن ہمارے مخالفین عدالت عظمیٰ میں چلے گئے، عدالت عظمیٰ نے نوٹسز جاری کیے تو ہم نے اس کا خیرمقدم کیا، ہمارے قانونی ماہرین کی رائے تھی کہ پٹیشن کو تیزی سے آگے بڑھایا گیا ہے، پاناما لیکس کیس میں ٹیکنیکل اعتراضات نہیں اٹھائیں گے تاکہ سپریم کورٹ اس قضیے کا فیصلہ کرسکے۔ خواجہ سعد رفیق نے کہا کہ وزیراعظم نواز شریف نے سپریم کورٹ کی طرف سے پاناما لیکس پر نوٹسز جاری ہونے کا خیرمقدم کیا، ہمارے قانونی ماہرین سمجھتے ہیں کہ وہ پٹیشن جسے عدالت نے غیرسنجیدہ قرار دے کر فارغ کیا تھا اسے دوبارہ سنا جارہا ہے لیکن ہم نے یہ نکتہ نہیں اٹھایا، ن لیگ پاناما لیکس کا بوجھ اٹھا کر 2018ء کے انتخابات میں حصہ نہیں لینا چاہتی، پاناما لیکس کی تحقیقات کیلئے سپریم کورٹ سے بہتر کوئی فورم نہیں ہے، ہم چاہتے ہیں پاناما لیکس کا فیصلہ جلد از جلد ہوجائے۔ خواجہ سعد رفیق نے کہا کہ پاناما لیکس پر ہم اور ہمارے مخالف سپریم کورٹ کی طرف دیکھ رہے ہیں تو پھر اس ہنگامے، جلاؤ گھیراؤ اور لاک ڈاؤن کا کوئی جواز نہیں ہے، عمران خان اپنے حسد میں اور چوہدری اعتزاز احسن اپنی جلن میں جو بات کررہے ہیں وہ نہیں مانی جاسکتی ہے، پاناما پیپرز پر ہندوستان کی اپوزیشن نے چھچھوروں والا کردار ادا نہیں کیا اور نہ ہی ذاتی حملے کیے۔
تازہ ترین