• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

معروف ناول،افسانہ نگار ممتاز مفتی کی21ویں برسی آج منائی جائیگی

لاہور(مانیٹرنگ ڈیسک)اردو زبان کے معروف ناول اور افسانہ نگار ممتاز مفتی کی21ویں برسی 27 اکتوبر کو منائی جا رہی ہے۔بھارت کے ضلع بٹالہ ضلع گورداس پور میں گیارہ ستمبر1905 کو پیدا ہونے والے ممتاز حسین نے ادب کی دنیا میں ممتاز مفتی کے نام سے شہرت پائی۔ممتاز مفتی نے ابتدائی تعلیم لاہور سے حاصل کی اور پھر تدریس کے شعبے سے وابستہ رہے، کچھ وقت فلم نگری میں گزارا اور پھر مختلف سرکاری اداروں میں خدمات انجام دیتے رہے۔کرید، جستجو، چھپے ہوئے کو فاش کرنے کی آرزو اور پوشیدہ کو ظاہر میں لانے کی تمنا ممتاز مفتی کی فطرت میں ایسے موجود تھی جیسے پانی میں نمی، انہوں نے زندگی کے چہرے پر پڑے دبیز پردوں کو چاک اور معاشرتی رویوں پر چڑھے منافقت کے لبادوں کو تار تار کیا۔ممتاز مفتی کا پہلا افسانہʼʼجھکی جھکی آنکھیں ‘‘1936ءمیں شائع ہوا، قیام پاکستان سے قبل ان کے 3 افسانوی مجموعے ان کہی، چپ اور گہما گہمی منظر عام پر آ چکے تھے، بعد میں اسمارائیں، گڑیا گھر، روغنی پتلے، سمے کا بندھن، کہی نہ جائے اور افسانوی کلیات مفتیانے شائع ہوئیں۔ممتاز مفتی یورپ کے کامیو، سارتر اور کافکا کی ٹکر کے ادیب تھے، اگر ادب کے قاری نے علی پور کا ایلی اور الکھ نگری کا مطالعہ نہیں کیا تو اس نے 20ویں صدی کی انسانی نفسیات کو بھی نہیں سمجھا۔انکی فنی خدمات کی اعتراف میں حکومت پاکستان نے انہیں 1986ء میں ستارہ امتیاز کے اعزاز سے نوازا جبکہ1989ء میں انہیں منشی پریم چند ایوارڈ ملا۔ممتاز مفتی کا انتقال 27اکتوبر 1995ء کو نوے سال کی عمر میں اسلام آباد میں ہوا تاہم آج بھی وہ اپنی کتابوں کی شکل میں قارئین کے دلوں میں زندہ ہیں۔
تازہ ترین